ریاست کرناٹک میں گئوکشی بل 2020 کو لیکر کافی بحث چل رہی ہے، برسر اقتدار بی جے پی حکومت نے اسے گجرات اور اتر پردیش کی طرز پر تیار کیا ہے۔ اسے اسمبلی میں پاس بھی کردیا گیا ہے جبکہ قانون ساز کونسل میں ابھی پیش کیا جانا باقی ہے۔
گئوکشی بل کو تیار کیے جانے کے سلسلے میں وزیر برائے انیمل ہسبینڈری (مویشی پروری) پربھو چوہان نے گجرات اور اتر پردیش کا دورہ کیا تھا اور اس بل کو وہیں سے تحریک پاکر تیار کرنے کی کوشش کی تھی۔
بی جے پی کے اس گئوکشی قانون کی وجہ سے دانشوران، جمعیت قریش و مویشی پالنے والے کسان پریشان ہیں اور اس بات کا بھی انہیں خدشہ لاحق ہے کہ اس قانون سے غنڈہ گردی و لاقانونیت بڑھےگی۔
گئوکشی قانون کے سخت دفعات کے متعلق کئی اہم شخصیات کا کہنا ہے کہ یہ قانون بی جے پی کی نفرت کی سیاست ہے۔ اس سے سماج دشمن عناصر کو پھلنے پھولنے کا موقع ملے گا اور نہ صرف مسلمان بلکہ دیگر کمزور طبقات بھی متعصب سماج دشمن عناصر کا شکار ہوسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں:
بنگلور: 'مسلم خواتین کو انٹرپرینر بننا چاہیے'
جے ڈی ایس کے سینئر رہنما سید شفیع اللہ نے کہا کہ گئو کشی بل بی جے پی کی معاشرے میں خوف پھیلانے کی سیاست ہے۔ جس کے اثرات منفی ہوں گے اور اس سے انکار کرنا مشکل ہے۔
شفیع اللہ نے بتایا کہ ان کی پارٹی اس قانون کی مخالفت میں کانگریس کے ساتھ ہے۔