بیدر: پچھلے زمانے میں سماج میں غربت ضرور تھی لیکن لوگوں کے دل امیر تھے موجودہ زمانے میں سوچ بدل گئی ہے۔ پچھلے زمانے میں جو برائی ہوا کرتی تھی آج وہ اچھائی بن گئی ہے۔ منگلور کے معروف قرآن پروچن کار محمد کنہی نے اس خیال کا اظہار کیا ہے۔ وہ جماعت اسلامی ہند شاخ بسواکلیان ضلع بیدر کے زیر اہتمام تھیر میدان بسواکلیان کے سبھا بھون میں منعقدہ سہ روزہ قرآن پروچن کے پہلے دن قرآن مجید کی تعلیمات کے حوالے سے ملک کی ترقی اور اخلاقی اقدار کے زیر عنوان پروچن دے رہے تھے۔ محمد کنہی نے مزید کہا کہ موجودہ زمانے میں سماج میں پائے جانے والے اخلاقی اقدار کے زوال اور بے راہ روی کا خاتمہ اچھے کاموں کے ذریعہ ممکن ہے۔ تمام مذہبی سماجی مصلحین کو اخلاقی اقدار کو فروغ دینے کے لیے آگے آنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ سماج میں مذہب کے نام پر رائج غلط تصورات کا ازالہ کرنا، مذہب کی سچائی، حقیقت اور حقیقی پیغام کو عام کرنا پروچن کے بنیادی مقاصد ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
عزت و آبرو کی حفاظت ہماری اخلاقی ذمہ داری، مولانا حامد محمد خان
محمد کنہی نے مزید کہا کہ ملک کی ترقی میں اخلاقی اقدار کا اہم رول ہوا کرتا ہے۔ اصول و ضوابط کی پابندی کے بغیر کسی بھی ملک کی ترقی ممکن نہیں آج جو ممالک ترقی یافتہ ہونے کا دعویٰ کر رہے ہیں وہ سکون و اطمینان سے محروم ہیں۔انہوں نے اس بات پر سخت اظہار تاسف کیا کہ موجودہ دور میں اخلاقی اقدار کی اہمیت باقی نہیں رہی۔انہوں نے کہا کہ آج سماج کے بیمار ذہن افراد کو مذہب کا حقیقی پیغام دینے کی اشد ضرورت ہے۔ قرآن مجید دل و دماغ کو پا کیزہ بنانے کی تعلیم دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سچ کے غلبے کو روکنے کے لیے سچ کو عام کرنے کی ضرورت ہے اگر سچ نہیں بتایا گیا تو عوام جھوٹ کو ہی سچ سمجھنے لگتے ہیں۔ انہوں نے معمار دستور بی آر امبیڈکر کے حوالہ سے کہا کہ سچ کو پوری شدت کے ساتھ بیان کرنا چاہیے۔
محمد کنہی نے اس بات پر گہری تشویش کا اظہار کیا کہ آج مذہب کے نام پر جھوٹ پھیلایا جا رہا ہے اور سماج کو تقسیم کرنے کی مذموم کوششیں کی جارہی ہیں۔برائی کا خاتمہ کرنے کے بجائے لوگ برائی کا راستہ اختیار کر رہے ہیں۔ قرآن مجید میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ قول و فعل میں تضاد نہیں ہونا چاہیے لیکن آج کے انسان دو روخی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قرآن مجید میں انسانی اقدار کو بہت اہمیت دی گئی ہے ۔قرآن مجید کذب بیانی سے بچنے اور اخلاقی پستی سے اوپر اٹھنے کی تعلیم دیتا ہے۔قرآن مجید میں اطمینان کی زندگی بسر کرنے کے لیے بہترین رہنمائی موجود ہے۔قلب کی صفائی کے بغیر اطمینان قلب ممکن نہیں قرآن مجید میں قلب کی صفائی کے لیے نیک اعمال کرنے کی تعلیم دی گئی ہے۔
عظیم روحانی پیشوابسونا کی تعلیمات میں بھی انسانی مساوات اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔زندگی کو پر سکون اور اطمینان بخش بنا نے کے لیے ضروری ہے کہ خالق کائنات پر کامل یقین رکھا جائے اور دوسروں کا بھر پور خیال کیا جائے یہی روحانیت کا راستہ ہے۔ اسلامی شریعت میں ہر ایک انسان کی زندگی کی سلامتی کو یقینی بنانے اورہر ایک کو عزت و احترام دینے کی تاکید کی گئی ہے۔ پیغمبر اسلامؐ نے فرقہ پرستی اور قتل و غارت گری کو سخت نا پسند کیا ہے۔ان کا ماننا تھا کہ ان کا کوئی متبع اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہو سکتا۔ سابق ریاستی وزیر راج شیکھر پاٹل نے اظہار خیال کے دوران مہاتما بسویشور کی تعلیمات کا خلاصہ کرتے ہوئے بسوایشور کی سرزمین پر گذشتہ 8سالوں سے قرآن پروچن کے ذریعہ روحانیت اور انسانی مساوات کا پیغام دینے کے لیے قرآن پروچن کے اہتمام کی بھر پور ستائش کی۔
اوستوری کرونیشور سوامی جی دھترگاؤں نے کہا کہ کوئی بھی مذہب انسانوں کے درمیان بھید بھاؤ کی تعلیم نہیں دیتا۔ تمام مذہبی کتابوں میں انسانی مساوات کا پیغام موجود ہے انہوں نے کہا کہ تمام مذاہب کی بنیادی تعلیمات ایک ہی ہیں۔شرن اور سنتوں نے اپنے وچنوں کے ذریعہ دنیا کو انسانیت کا پیغام دیا ہے۔مقدس قرآن مجید نے بھی انسانیت کی اہمیت پر بہت زیادہ زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانیت کے پیغام کے ذریعہ مذہبی، لسانی اور انسانی منافرت و تصادم کے نظریات کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔ محمد یوسف کنی ریاستی سیکریٹری جماعت اسلامی ہند نے کہا کہ اخلاق کے بغیرانسان کی اور ملک کی ترقی نہیں ہو سکتی انہوں نے کہا کہ سماج میں اچھائی اور اخلاق و کردار کا ہونا بے حد ضروری ہے۔ ہندو دھرم اور بسونا کے وچنوں میں بھی اخلاقیات کا درس ملتا ہے، شیوانند میتر ے تحصیلدار ہلسور، اسلم جناب جماعت اسلامی ہند، منہاج بھولے نے بھی مخاطب کیا۔
منٹھال ابھینوا چن بسوا سوامی جی،بسوا کلیان چرچ کی بی کے سرسوتی، شانت گوڑا برادر تحصیلدار بسواکلیان،ڈاکٹر جی ایس بھرلے، نیل کنٹھ راٹھوڑ صدر کانگریس، بابو ہونا نائک،ی شودھا راٹھوڑ سابق صدر تعلقہ پنچایت،علی صاحب سرکل انسپکٹر، نرسنگ ریڈی گدلے گاؤں لیکچرر، ڈاکٹر بسواراج پنڈت، گروناتھ گڈے صدر شرن ساہیتہ پریشد، تحسین علی جمعدار،محمد رئیس الدین،ذوالفقار احمد،سندیپ بوئے، ویر شٹی مل شٹی،مجاہد پاشاہ قریشی ڈبلو پی آئی صدرپروچن استقبالیہ کمیٹی،مولانا عبداسلام،آکاش کھنڈالے، شیو کمار شٹگار،محمد رفیق احمد ناظم علاقہ جماعت اسلامی ہند گلبرگہ،محمد اقبال غازی ناظم ضلع اور دیگر اصحاب موجود رہے۔ منہاج بھولے نے خیر مقدم کیا۔عبدالقادر نے نظامت کی اور اسداللہ خان نے شکریہ ادا کیا۔حافظ میر فرخند ہ علی امام و خطیب جامع مسجد نے تلاوت قرآن مجید پیش کی جس کا کنڑا زبان میں ترجمعہ پیش کیا گیا۔ اس موقع پر قرآن مجید کے کنڑا زبان میں ترجمہ کی کتاب کا مہمانان خصوصی کے ہاتھو ں اجراء عمل میں آیا۔
بیدر، گلبرگہ اور بسوا کلیان، تعلقہ بسواکلیان کے مختلف دیہاتو ں سے بلا تفریق مذہب وملت مرد و خواتین کی کثیر تعداد نے قرآن پروچن میں شرکت کی۔ 5 ہزار سامعین کی گنجائش رکھنے والا سبھا بھون ناکافی ثابت ہو رہا تھا۔تما م شرکا کے لیے طعام کا اہتمام کیا گیا تھا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ مہاتما بسویشور کی سرزمین بسواکلیان میں پچھلے8سالوں سے تمام مذاہب کے ماننے والوں کے لیے قرآن پر وچن منعقد کیا جارہا ہے جس کے بہتر نتائج سامنے آرہے ہیں بالخصوص غیر مسلم برادران وطن میں اسلام اور قران کا پیغام عام ہو رہا ہے اور اسلام کے بارے میں اب کی بہت ساری غلط فہمیوں کا ازالہ ہو رہا ہے۔