اس موقع پر کرناٹک راجیہ دلت تنظیم کے ضلع کنوینر سوریش ہادی منی نے بتاتے ہوئے کہا کہ،'' کرناٹک میں بی یس یدورپا کی حکومت کے جانب سے 1974 کے کرناٹک لینڈ ریفارم ایکٹ میں ترمیم کر کے چھوٹے کسان اور چھوٹے طبقے کے عوام کے حقوق کو چھینا جارہا ہے۔''
سوریش نے کہا کہ، ''اس قانون کو کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ دیورج ارسو نے 1961 میں چھوٹے کسان اور چھوٹے طبقے کے عوام کی ترقی اور ان کے حق کے لئے 1974 کے کرناٹک لینڈ ریفارم ایکٹ کو جاری تھا، مگر ریاستی حکومت کے جانب سے اس قانون میں تبدیل کر کے امیر، اور ذمین معافیہ کو ہی فائدہ ہوسکتا ہے۔
جس سے ریاست کر ناٹک زراعتی طبقے کو سب بڑا نقصان ہو سکتا ہے، کیوں 1974 کے کرناٹک لینڈ ریفارم ایکٹ کے تحت کھیتوں کو خریدنے کی اجازت 25 لاکھ روپیئے حثیت رکھنے والے کوہی کھیت خریدنے کا موقعہ تھا۔ 25 لاکھ روپے سے زائد حثیت رکھنے والے فرد کو کھیت خریدی نے کی اجازت نہیں تھی۔''
انہوں نے کہا کہ، '' اب اس قانون کو تبدیل کر نے سے ہر ایک زمینی معافیہ کو زمین کی خریداری کر نے کا فائدہ ہوسکتا ہے۔ جس سے چھوٹے کسان چھوٹے طبقے کو نقصان ہوسکتا ہے۔''