مانڈیا: ان پابندیوں پر تنقید کرتے ہوئے وی ایچ پی VHP نے کہا کہ اس مارچ پر پابندی لگانے کے بجائے حکومت کو مسجد کے احاطے کے اندر چلائے جانے والے مدارس کو خالی کرانا چاہیے۔ وی ایچ پی کا دعویٰ ہے کہ یہاں ایک ہنومان مندر تھا جسے اس وقت کے میسور کے حکمراں ٹیپو سلطان نے منہدم کر دیا تھا۔ وی ایچ پی نے کہا کہ جہاں آج مسجد اور مدرسہ ہے اس جگہ پر پہلے ہنومان مندر تھا۔ اس سلسلے میں ہم نے ضلعی انتظامیہ کو متعدد یادداشتیں جمع کرا کر مدرسہ کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے جہاں بچوں کو جہادی تعلیم دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلع انتظامیہ بھی مانتی ہے کہ موجودہ مسجد کے مقام پر پہلے مندر تھا اور دفعہ 144 کے حکم میں اس کا واضح طور پر ذکر ہے۔
مزید پڑھیں: Mosque row in Karnataka: کرناٹک میں بھی گیان واپی جیسا معاملہ، دفعہ 144 نافذ
وی ایچ پی نے کہا کہ اگر ضلع انتظامیہ اور حکومت نے مدرسہ کو سابقہ مندر کی جگہ سے نہیں ہٹایا تو ہم قانونی کارروائی کرنے پر مجبور ہوں گے۔ خیال رہے کہ 20 مئی کو وی ایچ پی اور بجرنگ دل نے مانڈیا کے ڈپٹی کمشنر کو دیے گئے ایک میمورنڈم میں محکمہ آثار قدیمہ سے گیانواپی مسجد کے خطوط پر اس جگہ کا سروے کر کے سچائی کا پتہ لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔