جس کی صدارت حضرت سید اسداللہ سرمست نے فرمائی۔
اس جلسے میں سید شاہ محمد سراج الدین، سید عبدالرزاق قادری، مولانا مخدوم جمالی قادری حیدرآباد نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی..
جلسہ کا آغاز سید شاہ معز الدین کی قرآت کلام پاک سے ہوا۔
جب کہ مولانا صوفی طالب اطہر قادری نے نذرانہ نعت پیش کیا.
سید شاہ عزیزاللہ سرمست قادری چشتی رفاعی نے ابتدائی کلمات ادا کرتے ہوئے تمام مہمان اور سامعین کا استقبال کرتے ہوئے خانقاہی نظام، آپسی اتحاد اولیاء کا مشن وقت کی اہم ضرورت بتایا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مولانا مخدوم جمالی قادری حیدرآباد نے اپنے خطاب میں کہا کہ میدان کربلا میں صرف 72 لوگوں نے ہزاروں کے لشکر کا مقابلہ کیا تھا۔
مگر آج ہم کروڑوں کی تعداد میں ہیں مگر حق اور باطل سے مقابلہ کرنے میں پیچھے ہیں.
مولانا مخدوم جمالی نے کہا کہ حضرت امام حسین کو دھوکے سے نماز میں سجدے کی حالت میں سر تن سے جدا کردیا۔
مولانا مخدوم جمالی حیدرآباد نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے بڑی مسرت ہورہی ہے.
اولیاء کرام کا مسکن ہمشہ اتحاد کا مرکز رہا ہے.
ملک میں جہاں نفرت کی فضا پھیلائی جارہی ہے لوگوں کے دلوں میں ذہنوں میں ایک دوسرے کے خلاف نفرت کے بیج بوئے جارہے ہیں ایسے ماحول میں اس طرح کے پروگرام اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ آج بھی چند احباب موجود ہیں جو اسلام کی صحیح تصویر پیش کرتے ہیں.
اتحاد اور بھائی چارے کا خاموشی سے پیغام جو ملتا ہے وہ خانقاہوں سے ہی ہمیں پتا ہے