پاپولر فرنٹ آف انڈیا کرناٹک کے ریاستی جنرل سکریٹری ناصر پاشا نے ریاست کے مختلف کالجوں میں طالبات کو حجاب پہن کر کلاس میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ملنے والے تنازع پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ' کچھ کالجز حجاب کے موضوع پر غیر ضروری تنازعات پیدا کر رہے ہیں اور مسلمانوں کی بنیادی اور مذہبی آزادی کی خلاف ورزی کر رہے ہیں'۔ Karnataka colleges controversy over hijab
ناصر پاشا نے اپنے بیان میں کہا کہ 'اُڈوپی کے گورنمنٹ پی یو کالج میں مسلم کمیونٹی کی 6 طالبات کو کلاس رومز میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی اور انہیں اس لیے باہر بیٹھنے کے لیے کہا گیا کیونکہ انہوں نے حجاب پہنا ہوا تھا۔ Popular Front of India Karnataka State General Secretary Nasir Pasha
انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ"اس کے بعد منگلور کے ایکلا میں پومپی کالج میں بھگوا رنگ کی شال پہنے کچھ طلبا نے کالج میں حجاب پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے'۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ 'چکمنگلور کے کوپا میں گورنمنٹ فرسٹ کلاس کالج میں اسی طرح کا معاملہ پیش آیا تھا۔ حقیقت میں ڈریس کوڈ لازمی طور پر صرف ایس ایس ایل سی تک ہی لاگو ہوتا ہے، پی یو یا ڈگری کالجوں میں ایسا کوئی ڈریس کوڈ لازمی نہیں ہے اور یہ کہنا کہ کالج میں حجاب پہننے کی اجازت نہیں ہے، جو ایک غیر مصدقہ دلیل ہے''۔
پاشا نے کہا کہ 'کالج کے پرنسپل کا حجاب پہنے طالبات کو کلاس رومز میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دینا قابل مذمت اقدام ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ مسلم طبقے سے تعلق رکھنے والی کالج کی طالبات ڈریس کوڈ سے متعلق کالج کی موجودہ پالیسی کی پاسداری کرتے ہوئے کلاسوں میں حاضری دے رہی ہیں''۔
ناصر پاشا نے کہا کہ طالبات کو اپنی پسند کے لباس پہننے کی آزادی حاصل ہے۔ ہم جو لباس پہنتے ہیں ان سے برابری پیدا کرنا ناممکن ہے۔ اندرونی تعصب کی وجہ سے حجاب پہننے پر تنازعات پیدا کرنے کے بجائے اس دن اور دور کی ضرورت ہے کہ ہم معیاری تعلیم فراہم کرنے کے موضوع پر غور کریں''۔