شکایت کنندہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ یہ قانونی کارروائی الامین ادارے کے خلاف ہرگز نہیں ہے بلکہ ان افراد کے خلاف ہے جو الامین تحریک کی آڑ میں بدعنوانیوں میں ملوث ہیں۔
ہائی کورٹ میں دائر کی گئی شکایت میں الزامات عائد کئے گئے ہیں کہ الامین نے متعد اسکیمیں جیسے 'نئی منزل' اور 'سیکھو اور کماؤ' جو کہ اقلیتوں کی بہبود کے لیے بنائی گئی ہیں، کی تقریباً 30 کروڑ کی فنڈنگ حاصل کی اور طلباء کو فائدہ پہنچانے کی بجائے ان کا غلط استعمال کیا ہے۔
شکایت کنندہ نے بتایا کہ 'الامین ایجوکیشنل سوسائٹی اور غوثیہ انڈسٹریل ٹرسٹ کے نام سے 2017 میں 'نئی منزل' اور 'سیکھو اور کماؤ'، 'استاد' جیسی اسکیموں سے پیسہ وصول کیا لیکن سال 2017-18 یا 2018-19 کی بائلنس شیٹس میں ان کا کوئی تذکرہ نہیں ہے۔
اس معاملے کے متعلق مرکزی وزارت اقلیتی بہبود سے رابطہ کئے جانے پر وہاں سے کوئی انکوائری یا ایکشن نہیں لیا گیا۔
گزشتہ برس کی بائلنس شیٹ میں 16 کروڑ روپے کا ذکر ہے لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ غریب طلباء کو کتنا پیسہ دیا گیا ہے اور اسکیم کا استعمال کس طرح کیا گیا ہے۔
الامین ادارے میں بدعنوانی کے معاملات پر سابق مرکزی وزیر کے رحمان خان نے افسوس کا اظہار کیا۔
ادارہ الامین پر یہ بھی الزام ہے کہ 'حلال سرمایہ کاری کے نام پر چلائی گئی دھوکہ دہی پونزی کمپنی آئی ایم اے سے بھی 50 لاکھ روپے لئے گئے ہیں لیکن اس کا بھی ادارے کی بائلنس شیٹ میں کوئی تذکرہ نہیں ہے جبکہ اس بارے میں رابطہ کئے جانے پر ادارے کے آڈیٹر کی جانب سے ناقابل اعتماد جواب دیا گیا ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ الامین ایجوکیشنل سوسائٹی میں ہورہی ان بدعنوانیوں کے سلسلے میں ادارے کے چیئرمین ڈاکٹر ممتاز احمد خان و دیگر اہم افراد کو آگاہ کیا گیا تھا کہ اس بدعنوانی کے معاملے پر غور کریں اور موزوں کارروائی کر کے ادارے کو بچائیں لیکن نہ کوئی کارروائی ہوئی اور نہ ہی کوئی جواب آیا۔
پی ایف آئی اور ایس ڈی پی آئی کے دفاتر پر این آئی اے کے چھاپے
ہائی کورٹ میں دائر کی گئی پیٹیشن میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ حکومت کہ اسکیموں کا پیسہ ادارے کے بدعنوانیوں میں ملوث ذمہ داروں سے وصول کر کے غریب و مستحق طلباء تک پہنچایا جائے اور اس پورے معاملے میں سی بی آئی سے انکوائری کروائی جائے۔
واضح رہے کہ سابق مرکزی وزیر کے رحمان خان الامین ایجوکیشنل سوسائٹی ادارے میں 2 میقاتوں میں چئیرمین کی حیثیت سے اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
یاد رہے کہ اس کیس کے متعلق کئی اہم معلومات کو آر ٹی آئی ایکٹ کے ذریعے متعلقہ وزارت و محکموں سے تفصیلی کاغذات حاصل کئے گئے ہیں۔
اس سلسلے میں مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ 'الامین ایجوکیشنل سوسائٹی پر لگائے گئے مذکورہ الزامات کی سی بی آئی سے جانچ کی جائے اور ملت کے اس ادارے کو بدعنوانوں سے پاک کیا جائے۔