بیدر: ریاست کرناٹک میں دسویں جماعت کے امتحانات کے نتائج کا اعلان کردیا گیا ہے۔ دسویں جماعت کے نتائج میں ضلع بیدر کی صورتحال نہایت مایوس کن رہی ہے۔ ضلع بیدر کو ریاست بھر میں تعلیم کا مرکز کہا جاتا ہے لیکن دسویں جماعت کے جاریہ سال کے نتائج نے تعلیمی اداروں پر سوال اٹھائے ہیں۔ سماجی کارکن وہ ماہر تعلیم اکرام الدین کھادی والا بسواکلیان نے دسویں جماعت کے سالانہ امتحانات کے نتائج پر ضلع بیدر کی صورتحال پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کرناٹک میں دسویں جماعت کے سالانہ امتحانات کا اعلان کردیا گیا ہے۔ دسویں جماعت کے نتائج ضلع بیدر 34ویں مقام پر رہا جو نیچے سے دوسرے نمبر پر ہے۔ ریاست میں سب سے آخری مقام پر ضلع یادگیر ہے جب کہ پہلے نمبر پر چترادرگا ضلع ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
اکرام الدین کھادی والا نے مزید کہا کہ بیدر تعلیمی اعتبار سے شروع سے ہی کافی معروف رہا ہے یہاں کی بہمنی سلطنت میں تعمیر کی گئی محمود گاوان مدرسہ جو یونیورسٹی کا درجہ رکھتا تھا یہاں تعلیم حاصل کرنے کے لیے نہ صرف ملک پر بلکہ دیگر ممالک سے بھی لوگ تعلیم حاصل کرنے کے لئے آیا کرتے تھے ایسی معیاری تعلیم کا مرکز بیدر رہا ہے لیکن موجودہ دور میں اگر ہم بیدر کو تعلیمی اعتبار سے دیکھتے ہیں خصوصا اس سال کےدسویں جماعت کے جو نتائج آئے ہیں وہ نہایت ہی مایوس کن ہیں انہوں نے کہا کہ ضلع بیدر میں سرکاری مدارس سے زیادہ خانگی تعلیمی ادارے زیادہ ہونے کی وجہ سے ضلع میں تعلیمی معیار گرتا جا رہا ہے کیونکہ خانگی تعلیمی اداروں میں تعلیمی صلاحیت سے زیادہ فیس پر توجہ دی جاتی ہے خصوصا اقلیتوں میں موجود تعلیمی صلاحیت جس کے باعث ضائع ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے تعلیمی صلاحیت اور قابلیت رکھنے والے نوجوان تعلیم سے محروم رہتے ہیں انہوں نے کہا کہ ضلع بیدر میں تعلیمی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے تعلیمی اداروں اور حکومت اور والدین کو بھی خصوصی طور پر غور و فکر کرنا چاہیے۔