ETV Bharat / state

بنگلور فرقہ وارانہ تشدد کے مرتکب افراد کی مذمت، کاروائی کا مطالبہ - بنگلورو

بنگلورو میں پیغمبر اسلام کی توہین کے خلاف احتجاج کے دوران ہوئے تشدد کے خلاف ممبئی کے چند معروف اور مسلم دانشوروں اور کارکنوں کی جانب سے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اس واقعہ کی شدید مذمت کی گئی۔ اور خاطیوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

muslim scholars demand arrest rioters in bangalore
بنگلور فرقہ وارانہ تشدد کے مرتکب افراد کی مذمت، کاروائی کا مطالبہ
author img

By

Published : Aug 18, 2020, 9:41 PM IST

جسٹس شفیع پرکار، سابق رکن پارلیمنٹ حسین دلوائی، پی۔این۔انعامدار، صحافی حسن کمال، جاوید آنند، عرفان انجینئر، ریحانہ اندرے اور غلام پیش امام کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ، جمہوریت میں ستم رسیدہ اور دل افگار شہریوں کے کسی بھی گروہ کو پرامن طریقے سے احتجاج کرنے، اپنی ناراضگی کا اظہار کرنے کا حق حاصل ہے، لیکن کسی بھی فرد، گروہ یا برادری کو قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ "ہم، خاص طور پر، مسلمانوں کی دانشمندی پر سوال اٹھاتے ہیں جنہوں نے ایسے وقت میں تشدد کا سہارا لیا جب پوری برادری خود کو نشانہ بننے اور خطرہ میں محسوس کرتی ہے"۔

بیان میں اس موقع پر ہوئے تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ "ہم ان لوگوں کی سختی سے مذمت کرتے ہیں، جنہوں نے گذشتہ ہفتے پیغمبر اسلام کی توہین کے خلاف احتجاج کے طور پر بنگلورو میں تشدد پسندی کا سہارا لیا تھا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ اس جرم کے مرتکب افراد اور ان کے ماسٹر مائنڈ کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔ تاہم، ہم یہ بھی واضح اور متنبہ کرتے ہیں کہ، ریاست کی جانب سے فرقاوارانہ سطح پر کی جانے والی کسی بھی طرح کی انتقامی کاروائی نقصاندہ ثابت ہوگی"۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ، ہم ان مسلم افراد اور گروہوں کی بھی تعریف کرتے ہیں جنہوں نے اپنے علاقے میں کسی مندر کے چاروں طرف ایک انسانی زنجیر بنائی تاکہ بے حرمتی کی کسی بھی کوشش کو روکا جاسکے۔ہم معاشرے کے تمام طبقات سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ امن اور جمہوری اصولوں پر عمل کریں۔ ہمیں ان اصولوں پر عمل کرنا چاہئے جن سے کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچے۔ اور جو لوگ جان بوجھ کر یہ کام کرتے ہیں ان پر بھی لگام لگانا چاہئے۔

جسٹس شفیع پرکار، سابق رکن پارلیمنٹ حسین دلوائی، پی۔این۔انعامدار، صحافی حسن کمال، جاوید آنند، عرفان انجینئر، ریحانہ اندرے اور غلام پیش امام کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ، جمہوریت میں ستم رسیدہ اور دل افگار شہریوں کے کسی بھی گروہ کو پرامن طریقے سے احتجاج کرنے، اپنی ناراضگی کا اظہار کرنے کا حق حاصل ہے، لیکن کسی بھی فرد، گروہ یا برادری کو قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ "ہم، خاص طور پر، مسلمانوں کی دانشمندی پر سوال اٹھاتے ہیں جنہوں نے ایسے وقت میں تشدد کا سہارا لیا جب پوری برادری خود کو نشانہ بننے اور خطرہ میں محسوس کرتی ہے"۔

بیان میں اس موقع پر ہوئے تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ "ہم ان لوگوں کی سختی سے مذمت کرتے ہیں، جنہوں نے گذشتہ ہفتے پیغمبر اسلام کی توہین کے خلاف احتجاج کے طور پر بنگلورو میں تشدد پسندی کا سہارا لیا تھا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ اس جرم کے مرتکب افراد اور ان کے ماسٹر مائنڈ کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔ تاہم، ہم یہ بھی واضح اور متنبہ کرتے ہیں کہ، ریاست کی جانب سے فرقاوارانہ سطح پر کی جانے والی کسی بھی طرح کی انتقامی کاروائی نقصاندہ ثابت ہوگی"۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ، ہم ان مسلم افراد اور گروہوں کی بھی تعریف کرتے ہیں جنہوں نے اپنے علاقے میں کسی مندر کے چاروں طرف ایک انسانی زنجیر بنائی تاکہ بے حرمتی کی کسی بھی کوشش کو روکا جاسکے۔ہم معاشرے کے تمام طبقات سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ امن اور جمہوری اصولوں پر عمل کریں۔ ہمیں ان اصولوں پر عمل کرنا چاہئے جن سے کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچے۔ اور جو لوگ جان بوجھ کر یہ کام کرتے ہیں ان پر بھی لگام لگانا چاہئے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.