گذشتہ دنوں سے پوری دنیا کے ممالک بالعموم اور مسلم ممالک میں بالخصوص فرانس کے صدر کے خلاف غم و غصہ دیکھا جا رہا ہے، اور مسلمان اپنے اپنے طریقے سے رسالت مآب کی بارگاہ میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف اپنے اشتعال کا اظہار کر رہے ہیں۔
دریں اثنا فرانس کے صدر ایمیونل میکخواں نے اسے اسلامی دہشت گرد قرار دیا۔ ان کا اس واقعہ کے بعد کہنا تھا کہ اسلام ہمارا مستقبل تباہ کرنا چاہتا ہے، جو کبھی نہیں ہو گا۔
ساتھ ہی انہوں نے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے کارٹون کو تمام سرکاری دفاتر پر مشتہر کرنے کا حکم نامہ جاری کیا۔فرانس کے صدر کی اس بات سے دنیا بھر کے مسلمان ناراض ہیں اور ان سے معافی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلورو میں واقع دارالعلوم سبیل الرشاد کے مہتمم مولانا صغیر احمد رشادی کا کہنا ہے مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ ملکی قوانین کی پاس و لحاظ کرتے ہوئے فرانسیسی صدر ایمیونل میکخواں کی مذمت کریں۔
دار العلوم سبیل الرشاد میں مولانا صغیر احمد رشادی کی صدارت میں مختلف مکاتب فکر کے علماء کا ایک اہم اجلاس منعقد کیا گیا اور فرانس کے پورے معاملے میں پر بات چیت کی گئی اور اس کے تعلق سے چند تجاویز قرار داد منظور کی گئیں۔
اس موقع پر جماعت اسلامی ہند کرناٹک کے صدر ڈاکٹر صعد بیلگامی نے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی کی آڑ میں پیغمبر اسلام کے خلاف اشتعال انگیز کارٹونز کا اجرا کرنا قابل مذمت ہے۔
اس موقع پر علماء کرام نے فرانسیسی صدر ایمیونل میکخواں کے پیغمبر اسلام کے متعلق تبصرہ کو گستاخانہ قرار دیکر ان سے مطالبہ کیا کہ وہ مسلمانان عالم سے غیر مشروط معافی مانگیں۔
اس موقع پر مولانا صغیر احمد رشادی نے کہا کہ ایسے حالات مںیں مسلمانوں کو چاہیے کہ اشتعال انگیزی سے گریز کریں۔
مزید پڑھیں:کووڈ-19 وباء کے دوران ائمہ و مؤذنین کی امداد کا مطالبہ
انہوں نے کہا کہ وہ احتجاجات سے سخت پرہیز کریں، صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں اور پیارے نبی کی سنتوں پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ریاست میں امن کو فروغ دینے کا کام کریں۔