ETV Bharat / state

Symbols Of Hindu Mythology سید شمیر حسین نے دس ہزار سال قدیم تریشول کی نقاب کشائی کی

author img

By

Published : Jun 23, 2023, 12:24 PM IST

سید شمیر حسین نے حقیقی نوادرات کی نقاب کشائی کی جس میں 10,000 سال پرانی ترشول اور 3,000 سال پرانی وجرا شامل ہیں، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ فلپائن میں کان کنی کی مہم کے دوران برآمد ہوئی تھی۔

سید شمیر حسین نے 10،000 سال قدیم ہندو افسانوں سے جڑی تریشول کو کیا محفوظ
سید شمیر حسین نے 10،000 سال قدیم ہندو افسانوں سے جڑی تریشول کو کیا محفوظ
سید شمیر حسین نے 10،000 سال قدیم ہندو افسانوں سے جڑی تریشول کو کیا محفوظ

بنگلورو: ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلورو سے تعلق رکھنے والے تاجر سید شمیر حسین نے ترشول کی نقاب کشائی کے دوران بنگلورو میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نوادرات مئی 2015 میں کان کنی کی مہم کے دوران دریافت ہوئے تھے، جن کو وہ اب بھارت لے آئے ہیں۔ سید شمیر حسین نے بتایا کہ میں 2012 سے فلپائن میں تانبے اور سونے کی کان کنی سے منسلک ہوں، اپنے کام کے دوران، میں وہاں کے مقامی باشندوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا تھا۔ 5 مئی 2015 کو لیبر سپروائزر نے مجھے کچھ غیر معمولی تلاش کرنے کے لیے کان کنی کے مقام پر بلایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ انہیں دو آرٹیکلز دکھائے گئے جو کان کنی کے مقام پر پائے گئے تھے اور انہیں زمین سے نکال کر پانی سے صاف کیا گیا تھا۔ شمیر حسین نے کہا کہ چونکہ دو سامان ایک ساتھ پائے گئے ہیں، اس لیے یہ غالباً ہندو افسانوں سے جڑے ہوئے ہیں، لہذا میں نے ان دونوں ہی نشانیوں کو بھارت لانے کا فیصلہ کیا۔

شمیر حسین نے کہا کہ مذکورہ آرٹیکلز عجیب لگ رہے تھے. یہ نہ تو کسی جانور کی شکل میں تھے اور نہ ہی کسی برتن یا بھگوان کی مورتی جیسی کوئی جانی پہچانی چیزیں. جو دوسرا آرٹیکل ملا وہ ترشول تھا۔ چونکہ دو سامان ایک ساتھ پائے گئے تھے اس لیے یہ کسی نہ کسی انداز میں جڑے ہوئے دکھائی دیتے ہیں اور غالباً ہندو افسانوں سے جڑے ہوئے ہیں۔

اس سوال پر کہ کیا وہ ان نشانیوں کو کسی کو بیچنا چاہتے ہیں یا کسی کے حوالے کرنا چاہتے ہیں تو سید شمیر حسین نے جواب دیا کہ اگر وہ اسے فروخت کرنا چاہتے تو امریکا یا لندن ہی میں ان نشانیوں کو فروخت کر دیتے، لیکن وہ ان نشانیوں کو فلپینس سے دبئی ہوتے ہوئے بھارت لے آئے ہیں کیوں کہ یہ نشانیاں ہندومت و بھارت سے جڑی ہوئی ہیں. انہوں نے مزید کہا کہ ان کا ان نشانیوں کو بیچنے یا کسی کے حوالے کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

شمیر حسین نے کہا کہ یہ اشیاء ان کے لئے نہایت ہی دلچسپ لگیں، انہوں نے مزید کہا کہ میں ان نشانیوں کو گھر لے گیا اور تصاویر کھینچی، تاکہ اس سامان کے بارے میں مزید جاننے کے لیے دوستوں اور دانشوروں سے مزید معلومات حاصل کی جاسکے۔ بعد میں، میں بھارت آیا اور آرکیالوجی سروے آف انڈیا کے دفتر کا دورہ کیا، جہاں یہ سامان پہلے ہی سے رجسٹرڈ تھے۔

یہ بھی پڑھیں:Decorative Street Lights in Bidar ریاستی وزیر رحیم خان نے بیدر شہر میں نئی آرائشی اسٹریٹ لائٹس کا افتتاح کیا

سید شمیر نے کہا کہ ان کے بارے میں انٹرنیٹ پر مکمل تحقیق کرنے کے بعد، میں یہ سمجھنے میں کامیاب ہوا کہ ترشول کے ساتھ پایا جانے والا عجیب و غریب سامان ایک وجرا ہے جو بھگوان اندرا کا ہتھیار ہے اور یہ ترشول بھگوان شیو کا ہو سکتا ہے۔

سید شمیر حسین نے 10،000 سال قدیم ہندو افسانوں سے جڑی تریشول کو کیا محفوظ

بنگلورو: ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلورو سے تعلق رکھنے والے تاجر سید شمیر حسین نے ترشول کی نقاب کشائی کے دوران بنگلورو میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نوادرات مئی 2015 میں کان کنی کی مہم کے دوران دریافت ہوئے تھے، جن کو وہ اب بھارت لے آئے ہیں۔ سید شمیر حسین نے بتایا کہ میں 2012 سے فلپائن میں تانبے اور سونے کی کان کنی سے منسلک ہوں، اپنے کام کے دوران، میں وہاں کے مقامی باشندوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا تھا۔ 5 مئی 2015 کو لیبر سپروائزر نے مجھے کچھ غیر معمولی تلاش کرنے کے لیے کان کنی کے مقام پر بلایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ انہیں دو آرٹیکلز دکھائے گئے جو کان کنی کے مقام پر پائے گئے تھے اور انہیں زمین سے نکال کر پانی سے صاف کیا گیا تھا۔ شمیر حسین نے کہا کہ چونکہ دو سامان ایک ساتھ پائے گئے ہیں، اس لیے یہ غالباً ہندو افسانوں سے جڑے ہوئے ہیں، لہذا میں نے ان دونوں ہی نشانیوں کو بھارت لانے کا فیصلہ کیا۔

شمیر حسین نے کہا کہ مذکورہ آرٹیکلز عجیب لگ رہے تھے. یہ نہ تو کسی جانور کی شکل میں تھے اور نہ ہی کسی برتن یا بھگوان کی مورتی جیسی کوئی جانی پہچانی چیزیں. جو دوسرا آرٹیکل ملا وہ ترشول تھا۔ چونکہ دو سامان ایک ساتھ پائے گئے تھے اس لیے یہ کسی نہ کسی انداز میں جڑے ہوئے دکھائی دیتے ہیں اور غالباً ہندو افسانوں سے جڑے ہوئے ہیں۔

اس سوال پر کہ کیا وہ ان نشانیوں کو کسی کو بیچنا چاہتے ہیں یا کسی کے حوالے کرنا چاہتے ہیں تو سید شمیر حسین نے جواب دیا کہ اگر وہ اسے فروخت کرنا چاہتے تو امریکا یا لندن ہی میں ان نشانیوں کو فروخت کر دیتے، لیکن وہ ان نشانیوں کو فلپینس سے دبئی ہوتے ہوئے بھارت لے آئے ہیں کیوں کہ یہ نشانیاں ہندومت و بھارت سے جڑی ہوئی ہیں. انہوں نے مزید کہا کہ ان کا ان نشانیوں کو بیچنے یا کسی کے حوالے کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

شمیر حسین نے کہا کہ یہ اشیاء ان کے لئے نہایت ہی دلچسپ لگیں، انہوں نے مزید کہا کہ میں ان نشانیوں کو گھر لے گیا اور تصاویر کھینچی، تاکہ اس سامان کے بارے میں مزید جاننے کے لیے دوستوں اور دانشوروں سے مزید معلومات حاصل کی جاسکے۔ بعد میں، میں بھارت آیا اور آرکیالوجی سروے آف انڈیا کے دفتر کا دورہ کیا، جہاں یہ سامان پہلے ہی سے رجسٹرڈ تھے۔

یہ بھی پڑھیں:Decorative Street Lights in Bidar ریاستی وزیر رحیم خان نے بیدر شہر میں نئی آرائشی اسٹریٹ لائٹس کا افتتاح کیا

سید شمیر نے کہا کہ ان کے بارے میں انٹرنیٹ پر مکمل تحقیق کرنے کے بعد، میں یہ سمجھنے میں کامیاب ہوا کہ ترشول کے ساتھ پایا جانے والا عجیب و غریب سامان ایک وجرا ہے جو بھگوان اندرا کا ہتھیار ہے اور یہ ترشول بھگوان شیو کا ہو سکتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.