ریاست کرناٹک کے ضلع بیدر کے مغل گارڈن فنکشن ہال میں جماعت اسلامی ہند شاخ بیدر کی جانب سے ایک ورکشاپ برائے شادی شدہ مرد و خواتین منعقد ہوا۔
واضح رہے کہ اس دو روزہ ورکشاپ کے کنوینر محمد مجتبیٰ خان جبکہ محمد عارف الدین معاون امیر تھے۔
حافظ سید کلیم اللہ رکن جماعت بیدر نے تفسیر قرآن اور محمد عارف الدین معاون امیر مقامی نے افتتاحی کلمات ادا کیے۔
اس موقع پر محمد ظفراللہ خان رکن جماعت نے مضبوط ازدواجی زندگی، جیز اور لین دین کی رسم، وراثت میں عدل وہ قسط، طلاق و خلع کی شرعی حیثیت پر تفصیلی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی تہذیب کو مغربی تہذیب و رسم و رواج وں نے برباد کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قرآن کے کی آیتوں میں شادی شدہ زندگی کو اہمیت دی گئی ہے اور نکاح کو جائز قراردیا گیا ہے تاہم نکاح کو آسان بنانے کے لیے کہا گیا ہے۔
محمد ظفراللہ خان نے کہا کہ آج ہم دیکھتے ہیں کہ شادی کرنا کسی جنگ کرنے سے کم نہیں ہے کیونکہ ہمارے درمیان اتنی غیر ضروری رسم و رواجوں نے جنم لے لیا ہے جس کو نبھاتے نبھاتے ایک عام آدمی بے حد پریشان ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں مسلمانوں نے اللہ سے ڈرنا چھوڑ دیا ہے اورسماج سے ڈر کر غیر ضروری اور غیر اسلامی طریقوں رسم و رواجوں کو نبھانے کے خاطر کی پریشانیوں کو گلے میں ڈال لے رہے ہیں اور قرض اور سود جیسی لعنت سے پریشان ہیں۔
اس موقع پر محمد حمزہ معظم علی، شوہر اور بیوی کے حقوق و فرائض، ازدواجی زندگی میں سسرالی رول، محمد الطاف امجد د، والدین اور اولاد کے حقوق و فرائض جیسے عنوانات پر خطاب فرمایا۔