بنگلورو: ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلورو کے یلہنکا علاقے میں واقع سروے نمبر 24، میڈی اگرہارہ میں سن 2008 میں حکومت کے آشریہ اسکیم کے تحت 12 ہزار روپئے کی قیمت پر 215 غریب افراد کو پلاٹس الاٹ کئے گئے تھے۔ لیکن اب تقریباً 15 برسوں بعد ضلع انتظامیہ و تحصیل دار کی جانب سے ان میں سے 185 پلاٹس کو پرانے یا اصل مالکان سے چھین کر 12 لاکھ روپے فی پلاٹ لیکر نئے افراد کو الاٹ کئے جانے کے سنگین الزامات ہیں۔
میڈی اگرہارہ کے ان متاثرین کا کہنا ہے کہ چند مقامی لینڈ مافیہ، سیاست دان و ان کے پالے ہوئے غنڈے انہیں ان کے گھر تعمیر کرنے میں روکاوٹ پیدا کر رہے ہیں اور جو تعمیر کر چکے ہیں ان کے گھروں کو بلڈوزر کے ذریعے مسمار کرنے پر آمادہ ہیں۔ اب میڈی اگرہہارہ اسکیم کے متاثرین نے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا اور نئے الاٹمنٹس پر اسٹے حاصل کر لیا ہے۔
اس معاملے میں ضلع انتظامیہ کی جانب سے ری الاٹمنٹ کے متعلق کہا گیا کہ پرانے یا اصل مالکان نے چونکہ انہیں دی گئی 3 سالہ مدت میں گھروں کے تعمیراتی کام نہیں ہوئے اسی لئے پلاٹس کا ری الاٹمینٹ کا گیا ہے، جبکہ اس کیس کی پیروی کر رہے وکیل ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ 3 سال میں تعمیراتی کام کی شرط اس وقت لاگو ہوسکتی ہے جب کہ علاقے کو بنیادی سہولیات کے ساتھ ڈیویلپ کیا گیا ہو جو کہ کئی ریکویزیشن دینے کے باوجود نہیں کیا گیا۔
اس سلسلے میں ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ اس دھاندلی میں ڈپٹی کمیشنر، تحصیل دار و مقامی سیاست دان کرپشن میں ملوث ہیں ۔ ہائی کورٹ کا اسٹے ہونے کے باوجود نئے و جھوٹے مالکان کی پراپرٹیز پر کام کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں، جس کے نتیجے میں وکٹمس کی جانب سے شکایت کئے جانے پر محکمہ پولیس کی جانب سے بھی کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے۔
میڈی اگرہ ہارہ سروے نمبر 24 کے متاثرین کورٹ سے پر امید ہیں کہ انہیں الاٹ کئے پلاٹس انہیں واپس دئے جائیں گے اور اس کے علاوہ ان کے وکلاء کی ٹیم کی جانب سے لوکایکت سے رابطہ کرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مسلمان انصاف کے لئے اٹھ کھڑے ہوں: مولانا سجاد نعمانی
متاثرین کہنا ہے کہ متعدد مرتبہ حکومت کے متعلقہ افسران کو اس سلسلے میں میمورینڈم پیش کیاگیا ہے۔ تاہم اب تک کوئی مثبت اقدام اٹھایا نہیں گیا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ سماجی انصاف کی بات کرنے والے وزیر اعلیٰ سدرامیہ اس پیچیدہ مسئلے کو کس قدر جلد حل کریں گے۔