کرناٹک: تمل ناڈو کے ساتھ کاویری کے پانی کی تقسیم کے مسئلہ پر، کرناٹک بند کی وجہ سے کیمپگوڈا بین الاقوامی ہوائی اڈے پر آنے اور جانے والی 44 پروازیں منسوخ کر دی گئیں، ہوائی اڈے کے حکام نے جمعہ کو بتایا کہ اسی طرح ریاستی ٹرانسپورٹ کارپوریشنوں نے بھی اپنی بہت سی بس خدمات کو منسوخ کر دیا ہے۔ خاص طور پر میسور، منڈیا اور چامراج نگر کے کاویری اضلاع میں، جہاں بند کا سب سے زیادہ اثر ہوا۔ دن بھر بند رہنے کی وجہ سے کچھ مسافروں کو اپنی پروازوں، بسوں اور ٹرینوں سے محروم ہونے کی وجہ سے سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
ہوائی اڈے کے ذرائع سے پتہ چلے کہ "ہم نے آج 44 پروازیں منسوخ کر دیں۔ ہڑتال کی وجہ سے بنگلورو سے 22 پروازیں اور اتنی ہی تعداد میں دوسرے جگہ کی پروازیں منسوخ ہوئیں۔" کرناٹک اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن نے کہا کہ کرناٹک کے جنوبی حصوں میں صرف 59.88 فیصد بس آپریشنز ہیں۔ آپریشن کے لحاظ سے سب سے زیادہ متاثر کے ایس آر ٹی سی ڈویژن میسور اور چامراج نگر تھے۔ 447 بسوں کی روانگی کے شیڈول کے خلاف، میسور میں صرف سات بس چلائی گئی جبکہ چامراج نگر میں، 247 میں سے محض آٹھ بسیں ہی چلائی گئیں۔
منڈیا، چک مگلورو اور بنگلورو میں طے شدہ روانگیوں کے خلاف بالترتیب 37.25 فیصد، 51.49 فیصد اور 57.39 فیصد کارروائیاں ہوئیں۔ اس دوران جنوبی کرناٹک میں بس اسٹینڈز اور ریلوے اسٹیشن اور بنگلورو کے ہوائی اڈے ویران نظر آئے۔ کسانوں اور کنڑ حامی تنظیموں نے ہوائی اڈے کے باہر بھی احتجاج کیا۔
کنڑ حامی تنظیموں کا ایک گروپ کاویری آبی تنازعہ پر اپنا احتجاج درج کرنے کے لیے کیمپے گوڑا بین الاقوامی ہوائی اڈے کے آمد گیٹ کے پاس جمع ہوا۔ انہوں نے نعرے بازی کی، جس کے بعد انہیں بنگلورو پولیس نے احتیاطی حراست میں لے لیا۔
ایک سینئر پولیس افسر نے کہا کہ "ہم نے 12 لوگوں کو احتیاطی حراست میں لیا ہے۔ وہ کاویری آبی تنازعہ پر اپنا احتجاج درج کرانے کے لیے ہوائی اڈے کے احاطے میں جمع ہوئے تھے۔ انہیں حراست میں لے لیا گیا۔"
یہ بھی پڑھیں: کرناٹک حکومت کاویری تنازعہ پر سپریم کورٹ میں بحث کرے گی
اسی طرح بس اسٹیشنوں پر بھی احتجاج ہوا، جہاں کارکنوں نے بینرز، پوسٹرز اور پلے کارڈز اٹھا کر مظاہرے کیے اور نعرے لگائے۔
اس کے علاوہ مشتعل افراد نے بنگلورو، میسور، منڈیا اور چامراج نگر میں کئی سڑکوں کو بلاک کر دیا، جس سے افراتفری کی صورتحال پیدا ہو گئی۔