ETV Bharat / state

لاک ڈاؤن :ہوٹلوں کو کھولنے کی اجازت دی جائے

ریاست کرناٹک میں بھی پورے ملک کی طرح لاک ڈاؤن ناٖفذ ہے اور لاک ڈاؤں کی وجہ سے غریب اور یومیہ اجرت حاصل کرنے والا مزدور طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہے۔ایسا ہی محبوب نامی ایک چائے فروش اس لاک ڈاؤن کے دوران گلی گلی چائے فروخت کرکے اپنی روزی روٹی کمانے پر مجبور ہے۔

لاک ڈاؤن :ہوٹلوں کو کھولنے کی اجازت دی جائے
لاک ڈاؤن :ہوٹلوں کو کھولنے کی اجازت دی جائے
author img

By

Published : May 28, 2020, 4:40 PM IST

یومیہ اجرت حاصل کرنے والے مزدور، تنخواہ دار ملازمین، چھوٹے دکانداروں اور کم آمدنی والوں کے لیے لاک ڈاؤن سب کچھ کسی بھیانک عذاب سے کم نہیں ہے۔
ان کے لئے ویسے بھی زندگی گزارنا آسان نہیں تھی لیکن اس وبا کی آمد کے بعد ان پر جو بیتی انہوں نے جو سہا ہم ان پریشانیوں اور مصائب کا اندازہ تک نہیں لگا سکتے ہیں۔

لاک ڈاؤن :ہوٹلوں کو کھولنے کی اجازت دی جائے
ایسا ہی محبوب نامی ایک نوجوان جو ہوٹل میں چائے بنانے کا کام کرتا تھا لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے پچھلے دو ماہ سے ہوٹل بند رہنے کی وجہ سے اور لاک ڈاؤن میں نرمی کیے جانے کے بعد سے وہ گلی گلی چاہے فروخت کر رہا ہے. محبوب نے بتایا کہ صبح سے شام تک 150 روپے کمانا بھی مشکل ہے اور موسم گرما ہونے کی وجہ سے لوگ چائے بھی کم پی رہے ہیں اور میری طرح گھوم کر چائے بیچنے والوں کی تعداد بھی زیادہ ہوگئی ہے۔ایسی صورتحال میں کبھی کبھی صبح سے شام تک چائے فروخت نہیں ہونے کی صورت میں چائے کو پھیکنا پڑتا ہے۔محبوب نے مزید بتایا کہ اگر ہوٹل کھلا ہوتا تو مجھے ہر روز 350 روپے ملتے تھے جس سے میرے گھر کا خرچ چلتا تھا.محبوب نے حکومت سے گزارش کہ ہے کہ جہاں مختلف دکانوں کو کھولنے کی اجازت دی گئی ہے وہیں ہوٹلوں کو کھولنے کی اجازت دی جائے تو بہتر رہے گا۔

یومیہ اجرت حاصل کرنے والے مزدور، تنخواہ دار ملازمین، چھوٹے دکانداروں اور کم آمدنی والوں کے لیے لاک ڈاؤن سب کچھ کسی بھیانک عذاب سے کم نہیں ہے۔
ان کے لئے ویسے بھی زندگی گزارنا آسان نہیں تھی لیکن اس وبا کی آمد کے بعد ان پر جو بیتی انہوں نے جو سہا ہم ان پریشانیوں اور مصائب کا اندازہ تک نہیں لگا سکتے ہیں۔

لاک ڈاؤن :ہوٹلوں کو کھولنے کی اجازت دی جائے
ایسا ہی محبوب نامی ایک نوجوان جو ہوٹل میں چائے بنانے کا کام کرتا تھا لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے پچھلے دو ماہ سے ہوٹل بند رہنے کی وجہ سے اور لاک ڈاؤن میں نرمی کیے جانے کے بعد سے وہ گلی گلی چاہے فروخت کر رہا ہے. محبوب نے بتایا کہ صبح سے شام تک 150 روپے کمانا بھی مشکل ہے اور موسم گرما ہونے کی وجہ سے لوگ چائے بھی کم پی رہے ہیں اور میری طرح گھوم کر چائے بیچنے والوں کی تعداد بھی زیادہ ہوگئی ہے۔ایسی صورتحال میں کبھی کبھی صبح سے شام تک چائے فروخت نہیں ہونے کی صورت میں چائے کو پھیکنا پڑتا ہے۔محبوب نے مزید بتایا کہ اگر ہوٹل کھلا ہوتا تو مجھے ہر روز 350 روپے ملتے تھے جس سے میرے گھر کا خرچ چلتا تھا.محبوب نے حکومت سے گزارش کہ ہے کہ جہاں مختلف دکانوں کو کھولنے کی اجازت دی گئی ہے وہیں ہوٹلوں کو کھولنے کی اجازت دی جائے تو بہتر رہے گا۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.