انہوں نے کہا کہ بسوا کلیان کے اسمبلی ضمنی انتخابات میں کانگریس اور جنتا دل سیکولر یہ دونوں پارٹیاں ایک دوسرے پر الزام تراشی کرتے ہوئے انتخابات کو فرقہ وارانہ رنگ دے رہی ہیں۔ ان دونوں پارٹیوں کے انتخابی اجلاس کو ہم دیکھتے ہیں تو یہ لگ رہا ہے کہ ووٹ تقسیم ہو رہے ہیں اور مسلمانوں کے درمیان ہی ایک دوسرے کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان دونوں پارٹیوں کے پاس مسلمانوں کو چھوڑ کر دیگر مذاہب کے ماننے والے لوگوں کے ووٹوں کو حاصل کرنے کے لیے کوئی منصوبہ بندی نہیں ہے۔ علی احمد خان نے بسوا کلیان کی عوام سے اپیل کی کہ انہیں چاہیے کہ وہ ایسے لیڈروں کو منہ توڑ جواب دیں، کیونکہ ایسے لیڈروں کی بدزبانی کی وجہ سے اسلام کی شبیہ خراب ہو رہی ہے۔ اس لیے مقامی لوگوں کا یہ فرض ہے کہ ایسے لیڈروں کو سمجھائیں، یا پھر ایسا سبق سکھائیں جو یہ ہمیشہ یاد رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام لیڈروں کو چاہیے کہ مذہبی شخصیات کو سیاست میں نہ لائیں۔ بسوا کلیان قومی اتحاد و یکجہتی کا مرکز ہے یہاں پر فرقہ پرستی کی باتیں کرنا مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے بیدر کے مسلم لیڈروں سے بھی اپیل کی کہ بسواکلیان کی پُرامن فضا کو برقرار رکھنے کے لیے آواز اٹھائیں۔