ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلورو میں کل 17 ریاستوں سے 17 مزدور سنگٹھنوں کا مجموعہ "ماسا" (مزدور ادھیکار سنگھرش ابھیان ) نے مودی حکومت کے 4 نئے لیبر قوانین( لیبر کوڈس) 4 labour codes کے خلاف ریلی کا انعقاد کیا اور اور فریڈم پارک میں بڑی تعداد میں مذکورہ مزدور مخالف قوانین کے خلاف احتجاجی Protest Against Labour Law in Bangaloreمظاہرہ کیا۔
احتجاج کرتے مزدور لیڑر امیر علی نے بتایا کہ مرکزی حکومت کے 4 نئے قوانین مزدوروں کے خلاف ہیں، مزدورون کے حقوق کو نہ صرف چھیننے بلکہ ان کے حقوق کو پامال کرنے کی سازش ہے. انہوں نے بتایا کہ ان کی متعدد مانگوں کے ساتھ وہ اس احتجاج کو ملک بھر میں ایک تحریک کی شکل میں آگے لے جائیں گے۔ امیر علی نے بتایا کہ حکومت سے وہ مانگ کر رہے ہیں کہ سبھی مزدوروں کو کم از کم 25 ہزار روپئے مزدوری دی جائے.
مزدور لیڑر کویتا ودروہی بتاتی ہیں کہ نریندرہ مودی حکومت کی جانب سے تشکیل کردہ 4 مزدور قوانین غیر دستوری ہیں، یہ قوانین مزدوروں اور ان کی نسلوں کو غلامی کی جانب دھکیلنے والا ہے۔ کویتا نے بتایا کہ مرکزی حکومت کے 4 نےے لیبر کوڑز کارپوریٹ کو منافع پہنچانے والے ہیں۔
اس موقع پر مزدور لیڑر کیلاش بھٹ نے بتایا کہ مودی حکومت ٹرید یونینز کا اپرادھی کرن کر رہی ہے۔ اگر مودی حکومت کے اس نئے مزدور قوانین کو نافذ کیا جاتا ہے تو مزدور اپنے حقوق کے لیے احتجاج یا آندولن نہیں کر پائیں گے اور ان کی حمایت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائیگی۔
کیا ہے یہ چار لیبر کوڈس
مرکزی حکومت نے سنہ 2019 میں چار لیبر کوڈس قوانین پاس کیے۔ اس میں اجرت کوڈ Code on Wages، کوڈز انڈسٹریل رلیشن industrial relations، کام کی سکیورٹی ( safety of work، صحت اور کام کرنے کے حالات اور سوشل سکیورٹی health and working conditions and social security جیسے قوانین پاس شامل ہیں۔ حکومت نئے لیبر کوڈ قوانین کو یکم اپریل 2021 سے نافذ کرنا چاہتی تھی لیکن ریاستوں کی تیاری نہیں ہونے اور ایچ آر پالیسی کو تبدیل کرنے کے لیے کمپنیوں کو زیادہ وقت دینے کی وجہ سے انہیں ملتوی کر دیا گیا۔
مزید پڑھیں: مرکزی حکومت کے نئے مزدور قانون کے خلاف مظاہرہ