ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی انسداد گوکشی بل کے متعلق سماجی و سیاسی حلقوں میں بھی مخالفت کی جارہی ہے۔ حالانکہ اسمبلی میں اس بل کو پاس کردیا گیا ہے۔ وہیں امکان جتایا جا رہا ہے کہ کونسل میں اپوزیشن کے مضبوط ہونے کی وجہ سے یہ ممکنہ طور پر پاس نہیں ہو پائےگا۔
وہیں بتایا جا رہا ہے کہ بی جے پی نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ اس بل کو آرڈیننس کے ذریعے قانون کی شکل دے گی۔
اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے جے ڈی ایس کے سینیئر رہنما سید شفیع اللہ نے کہا کہ گوکشی بل سے کسان معاشی بحران کا شکار ہو جائیں گے۔
گوکشی بل 2020 کے متعلق سید شفیع اللہ نے مزید کہا کہ جانور جب دودھ دینے کے لائق نہیں ہوتے ہیں تو کسان کے لئے بوجھ بن جاتے ہیں اور تبھی کسان اسے بیچ کر نیا جانور خریدتا ہے۔ جس سے اسے معاشی مدد ملتی ہے۔
گوکشی بل کے متعلق کانگریس کے سینیئر رہنما ڈاکٹر یونس جونس نے کہا کہ 'بی جے پی گوکشی جیسے قوانین کے ذریعے کارپوریٹ کو فائدہ پہونچا کر کسانوں کو بندھوا مزدور بنانا چاہتی ہے۔'
یہ بھی پڑھیں: کسان تنظیموں اور حکومت کے درمیان بات چیت جاری
واضح رہے کہ 'انسداد گوکشی بل 2020 کو بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپوزیشن کے شدید احتجاج کے باوجود اسمبلی میں پاس کر دیا ہے لیکن کونسل میں ابھی پیش کیا جانا باقی ہے۔'