کرناٹک وقف بورڈ کی ہدایت پر سی ای او کی جانب سے جاری کردہ سرکلر میں 'پولیوشن ریگیولیشن اینڈ کنٹرول رولز 2000' کا حوالہ دیتے ہوئے ریاست بھر کی مساجد و درگاہوں سے کہا گیا ہے کہ اس پر سختی سے عمل پیرا ہوں، یعنی دوسرے معنوں میں وقف بورڈ نے مساجد میں فجر کی اذان میں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال ممنوع قرار دیا گیا ہے۔اور بقیہ نمازوں کے لیے لاؤڈ اسپیکر میں اذان سے کے متعلق بتایا کہ پولیوشن کنٹرول کے اصولوں کے مطابق مائک کی آواز کو اڈجسٹ کریں۔
کرناٹک وقف بورڈ کے اس سرکلر پر شہر کی کئی اہم شخصیات پر مشتمل متعدد وفود نے وقف بورڈ پہونچ کر اس سرکلر کے متعلق استفسار کیا، جس پر سی ای او محمد یوسف نے کہا کہ یہ سرکلر حکومت ہند کے قوانین کے تحت جاری کیا گیا ہے اور یہ وقف بورڈ کا کوئی آرڈر یا حکمنامہ ہیں ہے۔
وقف بورڈ کے اس سرکلر پر علما و دانشوران نہایت برہم ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہ سرکلر ان کی مذہبی آزادی کو چھیننے کی کوشش ہے۔
واضح رہے کہ کرناٹک وقف بورڈ میں ریاست بھر میں اوقافی جائیدادوں کے غلط استعمال و گھوٹالوں کے سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں معاملات کیسز پینڈنگ ہیں جن کے حل کے تئیں بورڈ کے ارکان کی جانب سے ایک آنے کی بھی سنجیدگی نہیں دیکھی جاتی لیکن اس قسم کے متنازعہ معاملات میں وہ پیش پیش رہتے ہیں۔