کنور پہنچنے کے بعد انہیں زبردستی کورنٹائن کیا گیا جبکہ ان لوگوں نے کورنٹائن کےلیے کرناٹک کے منگلور میں ہوٹل کے کمرے بک کروائے تھے۔
بعدازاں 150 مسافرین کو منگلور منتقل کیا گیا جہاں ان لوگوں نے بک کئے گئے ہوٹلز میں اپنے آپ کو کورنٹائن کرلیا ہے۔
دبئی سے 27 جون کو کیرالا پہنچے والی پرواز میں کرناٹک کے 150 مسافر سوار تھے، کنور ایئرپورٹ پہنچنے کے بعد انہیں کرناٹک روانہ ہونے سے روک دیا گیا تھا تاہم مسافرین کو کورنٹائن اور ای پاس کے بارے میں مناسب جانکاری نہیں دی گئی تھی۔
بعدازاں یہ مسافر گذشتہ اتوار کی رات کیرالا۔کرناٹک سرحد پر واقع طلپاڑی چیک پوسٹ پہنچے اور سابق وزیر و موجودہ رکن اسمبلی یو ٹی قادر اور تحصیلدار سے ربط قائم کیا۔ جس کے بعد انہیں چار سرکاری بسوں کے ذریعہ منگلور پہنچایا گیا، جہاں سے وہ لوگ ہوٹلز پہنچ گئے۔
لاک ڈاون کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ جب کیرالا کی بس کرناٹک کی سڑک پر دکھائی دی۔ اگرچہ مسافر قانونی طور پر کیرالا سے کرناٹک سفر کرنے کے متحمل نہیں تھے لیکن کلکٹر سندھو بی روپیش نے انسانی بنیادوں پر 150 افراد کےلیے ہنگامی طور پر کورنٹائن کی سہولت کا انتظام کیا۔