بنگلورو: دار الحکومت بنگلور میں کرناٹک مائنارٹیز کمیشن کی جانب سے ایک اہم اجلاس منعقد کیا گیا جس کا عنوان رہا "اپہولڈنگ کمیونل ہارمنی و پروٹیکشن آف وقف پراپرٹیز". کمیشن کے چیئرمین عبد العظیم کی سرپرستی میں منعقدہ اس اجلاس میں میں علماء کرام و وقف کے اراکین نے شرکت کی۔ اس موقع پر علماء کرام نے ملت سے اوقاف کی جائیدادوں کے تحفظ کے سلسلے میں کام کرنے کی تلقین دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہم اس کی حفاظت نہیں کریں گے تو کون کرے گا۔ دوسرا ہمارے لیے کچھ کرنے والا نہیں ہے۔ کمیشن کے چیئرمین عبد العظیم نے اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے پیغام دیا کہ غیر مسلم برادران سے بھائی چارہ بڑھائیں اور متحد ہوکر اوقافی جائدادوں کے تحفظ کا کام کریں۔
علماء کرام و دانشوران نے اپنے خطابات میں ریاست میں اوقاف کی جائیدادوں کے تحفظ کے سلسلے میں متحد ہوکر سنجیدگی سے متحرک رہنے کی اپیل کی اور کہا کہ اس معاملے میں علماء کرام بھی آگے آئیں۔ چنانچہ اوقافی جائیدادیں اللہ کی امانت ہیں۔ ان سے ملت اسلامیہ کو فائدہ پہنچانا ہماری ذمہ داریوں میں سے ایک ہے۔ اس موقع پر کرناٹک مائنارٹیز کمیشن کے چیئرمین عبد العظیم نے بتایا کہ ملت اسلامیہ متحد ہوکر اوقاف کی جائیدادوں کے تحفظ کے تئیں اقدامات اٹھائیں کہ یہ سبھی کی ذمہ داری ہے. ہمیں بیدار ہونے کی ضرورت ہے ورنہ اوقاف کی جائیداوں پر غیرقانونی قبضوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔
New Education Policy تعلیمی نظام میں اقدار کے فروغ کے لیے علماء و سیاستدانوں کا اجلاس
اس اجلاس میں متعدد حاضرین نے سوال اٹھائے کہ اوقاف کی جائیدادوں کے تحفظ کے سلسلے میں کرناٹک وقف بورڈ نہ صرف اب تک ناکام رہا ہے بلکہ وقف بورڈ کے موجودہ چیئرمین شافی سعدی ہی پر بدعنوانی اور دھوکہ دہی کے کیسز کرناٹک ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہیں، ایسے میں یہ کیسے ممکن ہے کہ وقف بورڈ ایمانداری سے جائیدادوں کے تحفظ کا کام کرے؟