ETV Bharat / state

Karnataka Hijab Row: کرناٹک میں حجاب تنازع کی کہانی کیا ہے؟ جانیے کیسے شروع ہوا معاملہ

author img

By

Published : Feb 9, 2022, 8:18 PM IST

جنوبی ریاست کرناٹک کی حکومت نے یونیورسٹی اور کالجوں میں یونیفارم کو لازمی قرار دینے کا نیا حکم نامہ جاری کیا ہے۔ Hijab Ban in Colleges of Karnataka یہ حکم نامہ دراصل حجاب پر پابندی لگانے کا نیا طریقہ بتایا جارہا ہے۔ آئیے جانتے ہیں کیسے شروع ہوا یہ معاملہ۔

کرناٹک میں حجاب تنازع کی کہانی
کرناٹک میں حجاب تنازع کی کہانی

جنوبی ریاست کرناٹک میں حجاب کو لے کر تنازع جاری ہے۔ Hijab Ban in Karnataka Colleges کالجز میں باحجاب لڑکیوں کو کلاس میں آنے سے روکا جا رہا ہے، جس کے بعد طالبات حجاب کے ساتھ کلاسز اٹینڈ کرنے کے مطالبے پر احتجاج کر رہی ہیں۔

حجاب کے معاملے میں تنازعہ اتنا بڑھ گیا کہ وزیراعلیٰ بسوراج بومئی نے ریاست کی تمام اسکول اور کالجز مین تین دنوں کی چھٹی کا اعلان کر دیا ہے۔

کرناٹک کے اُڈوپی کے ایک سرکاری کالج سے شروع ہوا حجاب تنازع تھمنےکا نام نہیں لے رہا ہے جب کہ اس معاملے میں کرناٹک ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے۔

اُڈوپی کے ایک کالج میں باحجاب طالبات کو کالج کیمپس میں آنے سے روکنے کے بعد سے اس معاملے نے طول پکڑا۔ اس کے بعد دیگر کالجز میں بھی باحجاب طالبات کو داخلے سے روک دیا گیا۔

اس دوران کرناٹک حکومت نے بھی حکمنامہ جاری کر دیا جس میں کہا گیا کہ حجاب کے ساتھ کلاس روم میں نہیں بیٹھ سکتے کیوں کہ حجاب یونیفارم میں شمار نہیں ہوتا۔

پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے یہ معاملہ بڑھتا گیا اور باحجاب طالبات احتجاج کرنے لگیں کہ انہیں حجاب کے ساتھ کلاس رومز میں بیٹھے کی اجازت دی جائے۔ اس دوران کچھ شرپسند طلبہ بھی بھگوا شال اور بھگوا مفلر کے ساتھ باحجاب طالبات کی مخالفت کرنے لگے جس کے بعد معاملہ مزید بگڑتا چلا گیا۔

اُڈوپی کے بعد ریاست کے داونگیرے اور شیموگا ضلع میں بھی اس معاملے کی تپش پہنچی اور حالات کشیدہ ہوگئے جس کے بعد وہاں دفعہ 144 نافذ کرنا پڑی۔

اس دوران دو ویڈیو کافی وائرل ہوئے۔ ایک ویڈیو میں ایک کالج میں طلبا کے ایک گروپ نے کالج میں بھگوا جھنڈا لہرا دیا جب کہ دوسری ویڈیو میں دیکھا گیا کہ ریاست کے منڈیا میں پی ای ایس کالج میں ایک باحجاب طالبہ جیسے ہی کالج پہنچی، سینکڑوں بھگوا شر پسندوں کا گروپ اس کی جانب دوڑ پڑا اور جے شری رام کے نعرے لگانے لگا جس کے جواب میں باحجاب طالبہ نے اللہ اکبر کا نعرہ بلند کیا۔

معاملہ کب اور کیسے شروع ہوا

31 دسمبر 2021: اڈوپی کے گورنمنٹ پی یو کالج میں حجاب پہنی ہوئیں 6 لڑکیوں کو کلاس میں آنے سے روک دیا گیا۔ جس کے بعد کالج کے باہر مظاہرے شروع ہو گئے۔

19 جنوری 2022: کالج انتظامیہ نے طالبات، ان کے والدین اور عہدیداروں کے ساتھ میٹنگ کی۔ اس ملاقات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔

26 جنوری 2022: دوبارہ میٹنگ ہوئی۔ اُڈوپی کے ایم ایل اے رگھوپتی بھٹ نے کہا کہ جو طالبات حجاب کے بغیر نہیں آسکتی انہیں آن لائن پڑھنا چاہیے۔

27 جنوری 2022: طالبات نے آن لائن کلاس میں شرکت سے انکار کر دیا۔

2 فروری 2022: اُڈوپی کے کنڈا پور علاقے میں واقع سرکاری کالج میں بھی حجاب کا تنازعہ گرم ہوگیا۔

3 فروری 2022: کنڈا پور کے گورنمنٹ پی یو کالج میں حجاب پہننے والی لڑکیوں کو روک دیا گیا۔

5 فروری 2022: راہل گاندھی حجاب پہننے والی طالبات کی حمایت میں سامنے آئے۔ راہل گاندھی نے ٹویٹ کیا کہ 'تعلیم کے راستے میں حجاب لا کر بھارت کی بیٹیوں کا مستقبل چھینا جا رہا ہے۔

8 فروری 2022: کرناٹک میں کئی مقامات پر جھڑپیں ہوئیں۔

شیموگہ سے ایک ویڈیو سامنے آیا ہے جس میں کالج کے ایک طالب علم کو ترنگے کے کھمبے پر بھگوا جھنڈا لگاتے ہوئے دیکھا گیا۔

کئی مقامات سے پتھراؤ کی بھی اطلاعات تھیں جب کہ منڈیا میں برقعہ پوش طالبہ کے ساتھ بدتمیزی کی گئی۔ اس کے سامنے بھگوا شال اور مفلر پہنے طلبہ نے جے شری رام کے نعرے لگائے۔

کرناٹک میں حجاب تنازع نیا نہیں ہے

کرناٹک میں حجاب پہننے کا تنازع کوئی نیا نہیں ہے۔ اس طرح کے کئی واقعات یہاں منظر عام پر آچکے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق 2009 میں بنٹوال کے ایس وی ایس کالج میں ایسا ہی معاملہ سامنے آیا تھا۔

اس کے بعد 2016 میں بیلارے کے ڈاکٹر شیورام کرانت گورنمنٹ کالج میں حجاب کو لے کر تنازع ہوا تھا۔ اسی سال سری نوال کالج میں بھی تنازع ہوا۔

2018 میں بھی سینٹ ایگنیس کالج میں ہنگامہ ہوا تھا۔ جیسا کہ آج اڈوپی میں ہو رہا ہے۔ بیلاری میں بھی ایسا ہی ہوا۔ اس وقت کئی طالبات نے بھگوا مفلر پہن کر حجاب پر پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے مظاہرہ کیا تھا۔

کرناٹک میں ڈریس کوڈ لاگو کیا گیا ہے

5 فروری کو ریاستی حکومت نے کرناٹک ایجوکیشن ایکٹ 1983 کی دفعہ 133(2) کو نافذ کیا۔ اس کے مطابق تمام طلبہ کو مقررہ ڈریس کوڈ پہن کر آنا ہوگا۔ حکم نامے کے مطابق تمام سرکاری اسکولوں کو طے شدہ ڈریس کوڈ پر عمل کرنا ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ اسکولوں کے طلباء کو بھی مقررہ یونیفارم پہن کر آنا ہوگا۔

حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کسی اسکول یا کالج میں ڈریس کوڈ نہیں ہے تو طلبہ ایسے لباس پہن کر نہیں آسکتے جس سے کمیونٹی ہم آہنگی، مساوات اور امن کو خطرہ ہو۔

جنوبی ریاست کرناٹک میں حجاب کو لے کر تنازع جاری ہے۔ Hijab Ban in Karnataka Colleges کالجز میں باحجاب لڑکیوں کو کلاس میں آنے سے روکا جا رہا ہے، جس کے بعد طالبات حجاب کے ساتھ کلاسز اٹینڈ کرنے کے مطالبے پر احتجاج کر رہی ہیں۔

حجاب کے معاملے میں تنازعہ اتنا بڑھ گیا کہ وزیراعلیٰ بسوراج بومئی نے ریاست کی تمام اسکول اور کالجز مین تین دنوں کی چھٹی کا اعلان کر دیا ہے۔

کرناٹک کے اُڈوپی کے ایک سرکاری کالج سے شروع ہوا حجاب تنازع تھمنےکا نام نہیں لے رہا ہے جب کہ اس معاملے میں کرناٹک ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے۔

اُڈوپی کے ایک کالج میں باحجاب طالبات کو کالج کیمپس میں آنے سے روکنے کے بعد سے اس معاملے نے طول پکڑا۔ اس کے بعد دیگر کالجز میں بھی باحجاب طالبات کو داخلے سے روک دیا گیا۔

اس دوران کرناٹک حکومت نے بھی حکمنامہ جاری کر دیا جس میں کہا گیا کہ حجاب کے ساتھ کلاس روم میں نہیں بیٹھ سکتے کیوں کہ حجاب یونیفارم میں شمار نہیں ہوتا۔

پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے یہ معاملہ بڑھتا گیا اور باحجاب طالبات احتجاج کرنے لگیں کہ انہیں حجاب کے ساتھ کلاس رومز میں بیٹھے کی اجازت دی جائے۔ اس دوران کچھ شرپسند طلبہ بھی بھگوا شال اور بھگوا مفلر کے ساتھ باحجاب طالبات کی مخالفت کرنے لگے جس کے بعد معاملہ مزید بگڑتا چلا گیا۔

اُڈوپی کے بعد ریاست کے داونگیرے اور شیموگا ضلع میں بھی اس معاملے کی تپش پہنچی اور حالات کشیدہ ہوگئے جس کے بعد وہاں دفعہ 144 نافذ کرنا پڑی۔

اس دوران دو ویڈیو کافی وائرل ہوئے۔ ایک ویڈیو میں ایک کالج میں طلبا کے ایک گروپ نے کالج میں بھگوا جھنڈا لہرا دیا جب کہ دوسری ویڈیو میں دیکھا گیا کہ ریاست کے منڈیا میں پی ای ایس کالج میں ایک باحجاب طالبہ جیسے ہی کالج پہنچی، سینکڑوں بھگوا شر پسندوں کا گروپ اس کی جانب دوڑ پڑا اور جے شری رام کے نعرے لگانے لگا جس کے جواب میں باحجاب طالبہ نے اللہ اکبر کا نعرہ بلند کیا۔

معاملہ کب اور کیسے شروع ہوا

31 دسمبر 2021: اڈوپی کے گورنمنٹ پی یو کالج میں حجاب پہنی ہوئیں 6 لڑکیوں کو کلاس میں آنے سے روک دیا گیا۔ جس کے بعد کالج کے باہر مظاہرے شروع ہو گئے۔

19 جنوری 2022: کالج انتظامیہ نے طالبات، ان کے والدین اور عہدیداروں کے ساتھ میٹنگ کی۔ اس ملاقات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔

26 جنوری 2022: دوبارہ میٹنگ ہوئی۔ اُڈوپی کے ایم ایل اے رگھوپتی بھٹ نے کہا کہ جو طالبات حجاب کے بغیر نہیں آسکتی انہیں آن لائن پڑھنا چاہیے۔

27 جنوری 2022: طالبات نے آن لائن کلاس میں شرکت سے انکار کر دیا۔

2 فروری 2022: اُڈوپی کے کنڈا پور علاقے میں واقع سرکاری کالج میں بھی حجاب کا تنازعہ گرم ہوگیا۔

3 فروری 2022: کنڈا پور کے گورنمنٹ پی یو کالج میں حجاب پہننے والی لڑکیوں کو روک دیا گیا۔

5 فروری 2022: راہل گاندھی حجاب پہننے والی طالبات کی حمایت میں سامنے آئے۔ راہل گاندھی نے ٹویٹ کیا کہ 'تعلیم کے راستے میں حجاب لا کر بھارت کی بیٹیوں کا مستقبل چھینا جا رہا ہے۔

8 فروری 2022: کرناٹک میں کئی مقامات پر جھڑپیں ہوئیں۔

شیموگہ سے ایک ویڈیو سامنے آیا ہے جس میں کالج کے ایک طالب علم کو ترنگے کے کھمبے پر بھگوا جھنڈا لگاتے ہوئے دیکھا گیا۔

کئی مقامات سے پتھراؤ کی بھی اطلاعات تھیں جب کہ منڈیا میں برقعہ پوش طالبہ کے ساتھ بدتمیزی کی گئی۔ اس کے سامنے بھگوا شال اور مفلر پہنے طلبہ نے جے شری رام کے نعرے لگائے۔

کرناٹک میں حجاب تنازع نیا نہیں ہے

کرناٹک میں حجاب پہننے کا تنازع کوئی نیا نہیں ہے۔ اس طرح کے کئی واقعات یہاں منظر عام پر آچکے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق 2009 میں بنٹوال کے ایس وی ایس کالج میں ایسا ہی معاملہ سامنے آیا تھا۔

اس کے بعد 2016 میں بیلارے کے ڈاکٹر شیورام کرانت گورنمنٹ کالج میں حجاب کو لے کر تنازع ہوا تھا۔ اسی سال سری نوال کالج میں بھی تنازع ہوا۔

2018 میں بھی سینٹ ایگنیس کالج میں ہنگامہ ہوا تھا۔ جیسا کہ آج اڈوپی میں ہو رہا ہے۔ بیلاری میں بھی ایسا ہی ہوا۔ اس وقت کئی طالبات نے بھگوا مفلر پہن کر حجاب پر پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے مظاہرہ کیا تھا۔

کرناٹک میں ڈریس کوڈ لاگو کیا گیا ہے

5 فروری کو ریاستی حکومت نے کرناٹک ایجوکیشن ایکٹ 1983 کی دفعہ 133(2) کو نافذ کیا۔ اس کے مطابق تمام طلبہ کو مقررہ ڈریس کوڈ پہن کر آنا ہوگا۔ حکم نامے کے مطابق تمام سرکاری اسکولوں کو طے شدہ ڈریس کوڈ پر عمل کرنا ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ اسکولوں کے طلباء کو بھی مقررہ یونیفارم پہن کر آنا ہوگا۔

حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کسی اسکول یا کالج میں ڈریس کوڈ نہیں ہے تو طلبہ ایسے لباس پہن کر نہیں آسکتے جس سے کمیونٹی ہم آہنگی، مساوات اور امن کو خطرہ ہو۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.