کووڈ کی تیسری لہر کے شروع ہونے کے خدشات کے درمیان اور اگست-ستمبر کے مبارک مہینے میں یک بعد دیگرے تہوار کے پیش نظر کرناٹک حکومت نے لوگوں کے بڑے پیمانے پر مذہبی، ثقافتی اور تفریحی اجتماعات اور جلوسوں پر پابندی عائد کرنے کے علاوہ تمام ضلعی حکام کو تہوار کے دنوں میں مقامی طور پر پابندیوں کو نافذ کرنے کے فیصلہ کرنے کا آزادانہ حکم دیا۔
تہواروں کے جشن کے لیے وسیع پیمانے پر پابندی کے رہنما خطوط میں کرناٹک نے دونوں تہواروں (محرم اور گووری گنیشا تہواروں) سے متعلق ہر قسم کے جلوسوں پر پابندی عائد کردی ہے کیونکہ یہ دونوں تہوار متعلقہ برادریوں کے عقیدت مند حضرات کم از کم 10 دن تک مناتے ہیں۔
ان دونوں تہواروں میں متعلقہ برادریوں کی طرف سے بڑی تعداد میں عقیدت مند جلوسوں کا اہتمام کرتے ہیں۔
ان نئی ہدایات کے مطابق ریاستی حکومت نے کہا ہے کہ محرم سے متعلق تمام عبادات کووڈ قوانین پر سختی سے پابندی کرتے ہوئے مساجد میں ہی ہوں گی۔
ریاستی حکومت نے پنڈال قائم کرکے گنیش چٹرتھی (ہندو تہوار) کے عوامی جشن پر بھی اسی طرح کی سخت پابندی عائد کی ہے۔
حکم میں کہا گیا ہے کہ لوگوں کو اپنے گھروں میں تہوار منانا چاہیے اور گنیش کی مورتی لاتے وقت یا مورتیوں کے وسرجن کے دوران کسی جلوس کی اجازت نہیں ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: مسلمانوں سے مہندی نہ لگوانے کے معاملے میں کرانتی سینا کے خلاف معاملہ درج
10 روزہ گنیش تہوار کی تقریب (پہلے دن) سے شروع ہوتا ہے اور تہوار کے آخری دن جو کہ گنیش وِسرجن (وسرجن تقریب) کے نام سے مشہور ہے۔
دونوں مواقع پر بھکت بھگوان گنیش کی تنصیب کا مشاہدہ کرنے آتے ہیں اور اس کی وسرجن تقریب کے دوران عقیدت مند بڑی تعداد میں جمع ہوتے ہیں۔ بھگوان گنپتی کی مورتی کا وسرج دریا ، سمندر یا آبی ذخیرے میں ہوتا ہے۔