بنگلور: کرناٹک میں 224 اسمبلی سیٹوں کے لیے ووٹنگ کا عمل ختم ہو گیا۔ الیکشن کمیشن نے تمام پولنگ اسٹیشنوں پر ای وی ایم کو سیل کرنے کا عمل شروع کردیا ہے۔ تمام امیدواروں کی قسمت ای وی ایم میں قید ہو گئی ہے۔ الیکشن میں جو خاص بات نوٹ کی گئی وہ یہ ہے کہ پہلی بار ووٹ دینے والے اور بزرگوں نے الیکشن میں کافی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ کرناٹک اسمبلی انتخابات میں بی جے پی، کانگریس اور جے ڈی ایس کے درمیان زبردست مقابلہ دیکھنے کو ملا۔ ووٹنگ مکمل ہوئی اور الیکشن کمیشن کے مطابق کُل ووٹنگ ٹرن آوٹ 72.18 فیصد رہا۔
وہیں کہا جاتا رہا کہ بی جے پی حکومت اینٹی انکمبنسی کا سامنا کر رہی ہے، اس لیے پرائم منسٹر نریندر مودی سمیت بی جے پی کے کئی نیشنل رہنماوؑں نے ریاستی اسمبلی انتخابات کے لیے متعدد دورے اور بڑے روڈ شو کے ساتھ کیمپیننگ کی۔ اب بی جے پی نریندر مودی کے نام پر اقتدار میں واپسی کا خواب دیکھ رہی ہے، جب کہ کانگریس 2024 کے پارلیمانی انتخابات سے قبل مضبوط واپسی کا ارادہ رکھتی ہے۔ پولیس کے مطابق کرناٹک اسمبلی انتخابات کے لیے آج پولنگ کے دوران کم از کم تین مقامات سے پرتشدد واقعات کی اطلاع ملی ہے اور ایک جگہ ای وی ایم اور وی وی پی اے ٹی مشینوں کو مشتعل ووٹروں نے توڑ دیا ہے۔ تشدد کے واقعات وجئے پورہ ضلع کے باسوانا باگے واڑی تعلقہ، بنگلورو کے پدمنابھ نگر حلقہ، بلاری ضلع کے سنجیواریانا کوٹ سے رپورٹ ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: Karnataka Exit Poll کرناٹک اسمبلی انتخابات کے لئے ووٹنگ مکمل، جانئے ایگزٹ پول کے نتائج
کرناٹک میں اس بار بی جے پی اور کانگریس کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ کچھ سروے میں کانگریس کو آگے دکھایا گیا ہے اور کچھ میں بی جے پی کو۔ کئی آزاد ایجنسیوں کے ذریعہ سروے کئے گئے ہیں جو کہ کانگریس کو اکثریت دیتے نظر آئے، جب کہ بی جے پی کو دوسری پوزیشن اور جے ڈی ایس کو تیسرے نمبر پر رکھا ہے۔ اب دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ ریاست کرناٹک میں کس کی حکومت اقتدار میں آتی ہے۔