گلبرگہ: ریاست کرناٹک گلبرگہ شہر کے انجمن ترقی اردو ہال میں حضرت مولانا جلال الدین رومی علیہ الرحمہ کے 772 ویں عرس شریف کی مناسبت سے خانوادہ صدیقی و قاضی برادرن گلبرگہ کی جانب سے جلسہ تفویض مولانا روم ایوارڈ اور جلسہ جشن مولائے روم کا انعقاد عمل میں آیا۔ اس موقع پر زیر سرپرستی ڈاکٹر شیخ شاہ محمد افضل الدین جنیدی، معروف سراج باباسجادہ نشین بارگاہ شیخ دکن،زیر نگرانی حسامالدین محمد محمد الحسینی سجادہ نشین تیغ موجود تھے۔ Jashn E Maula E Rome Conduct In Gulbarga
قاضی گلبرگہ ڈاکٹر حامد فیصل صدیقی نے صدارت کے فرائض انجام دیا، زیر نظامت مولانا حافظ فخرالدین خطیب امام مسجد شیخ دکن نے انجام دی۔اس موقع پر مختلف شعبہ جات میں سماج، ملی، تعلیمی، مذہبی ،صحافی خدمات میں انجام دینے والی شخصیات کو مولانا روم ایوارڈ سے نوازا گیا ۔ان میں حضرت سید شاہ مصطفیٰ قادری سجادہ نشین بارگاہ حضرت خلیفۃ الرحمن قادری ،مولانامفتی حافظ سید عبدالرف دارلعلوم دینہ خواجہ بندہ نواز ،مولاناڈاکٹر کاشف رضا مصباحی مدرس دارلعلوم رضائے مصطفے ، اور ڈاکٹر اطہر معز ایڈ یٹر روزنامہ کے بی این ٹائمس کو مولانا روم ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر شیخ شاہ محمد افضل الدین جنیدی معروف سراج بابا نے کہاکہ مولانا رومی اپنے دور کے اکابر علما میں سے تھے۔ فقہ اور مذاہب کے بہت بڑے عالم تھے۔ لیکن آپ کی شہرت بطور ایک صوفی شاعر کے ہوئی۔ دیگرعلوم میں بھی آپ کو پوری مہارت حاصل تھی۔ دوران طالب علمی میں ہی پیچیدہ مسائل میں علمائے وقت مولانا کی طرف رجوع کرتے تھے۔
مزید پڑھیں:Hubli Dargah Issue ہبلی درگاہ معاملے میں کرناٹک وقف بورڈ قانونی چارہ جوئی میں متحرک
انہوں نے کہا کہ شمس تبریز مولانا کے پیر و مرشد تھے۔ مولانا کی شہرت سن کر سلجوقی سلطان نے انھیں اپنے پاس بلوایا۔ مولانا نے درخواست قبول کی اور وہاں چلے گئے۔ وہ تقریباً 300 سال تک تعلیم و تربیت میں مشغول رہے۔ جلال الدین رومی ؒ نے 3500 غزلیں 2000 رباعیات اور رزمیہ نظمیں لکھیں۔ان کی سب سے مشہور تصنیف ’’مثنوی مولانا روم‘‘ ہے۔ اس کے علاوہ ان کی ایک مشہور کتاب ’’فیہ مافیہ‘‘ بھی ہے۔مثنوی، دیوان شمس تبریزی،بھی اس میں شامل ہیں۔فیہ ما فیہ یا مقالات مولانا مولانا جلال الدین محمد بلخی رومی کا فارسی زبان میں ایک نثری تصنیف ہے۔ فارسی ادب میں تیرہویں صدی عیسوی کی اِس کتاب کو شاہکار خیال کیا جاتا ہے۔Jashne Mola E Rome Conduct In Gulbarga