بنگلور: سری رنگا پٹنہ کی جامع مسجد جسے ٹیپو سلطان نے اپنے دور اقتدار میں تعمیر کرایا تھا۔ ان دنوں جامع مسجد سرخیوں میں ہے۔ کچھ لوگوں کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ جامع مسجد نہیں بلکہ ایک مندر ہے اور اس سلسلے میں ان لوگوں کی جانب سے کرناٹک ہائی کورٹ میں ایک پی آئی ایل بھی دائر کی گئی ہے جو کہ زیر سماعت ہے۔ واضح رہے کہ سری رنگا پٹنہ کی جامع مسجد کی آرکیولوجیکل سروے آف انڈیا، آثار قدیمہ، کے زیر اہتمام دیکھ ریکھ کی جاتی ہے۔ Srirangapatna Jamia Masjid
اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے ٹیپو سلطان وقف اسٹیٹ کے سکریٹری عرفان احمد نے بتایا کہ Places of Worship Act 1991 کے تحت جامع مسجد کا کلیم کرنا گویا مزاق کرنا ہے۔ عرفان احمد نے بتایا کہ جامع مسجد کے چند پلرز Pillars کی بناوت انڈو-پرشین اسٹائل کے ہیں جسے بنیاد بناکر ان لوگوں نے کوشش ہے کہ مسجد کو مندر ثابت کریں جو کہ ایک احمقانہ بات ہے۔
اس موقع پر ٹیپو سلطان وقف اسٹیٹ کے رکن اکرم پاشا نے بتایا کہ صدیوں سے سری رنگا پٹنہ میں ہندو و مسلمانوں میں بھائی چارہ و فرقہ وارانہ ہم آہنگی ہے، لیکن باہر سے آئے چند لوگوں کی جانب سے جامع مسجد کو لیکر تناؤ پیدا کرنے کی پرزور کوششیں چل رہی ہیں۔ اکرم پاشا نے کہا کہ یہ فرنج ایلیمنٹ اپنے ناپاک ارادوں میں ہرگز کامیاب نہیں ہوں گے۔
عرفان احمد نے کہا کہ کرناٹک میں کچھ مہینے بعد اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں اور پارلیمانی انتخابات بھی قریب ہیں، ان لوگوں کی جانب سے یہ کوشش ہے کہ جامع مسجد کے معاملے کو فرقہ پرستی کا رنگ دیکر اس سے سیاسی فائدہ اٹھایا جائے۔ Srirangapatna Jamia Masjid
یہ بھی پڑھیں : Misappropriation of Funds at Masjid e Lababeen بنگلور کی وقف مسجد لبابین میں انتظامیہ کمیٹی کے ارکان پر بدعنوانی کا الزام
Jamia Masjid Srirangapatna Case مسجد خالی کروانے کیلئے کرناٹک ہائی کورٹ میں بجرنگ دل کی عرضی