ریاست کرناٹک کے شہر بنگلور میں آج چترکلا پریشد میں اردو کے معروف مصنف انتظار حسین کی اردو میں کی گئی تصنیف "اے کرانیکل آف دا پیکاکس" کا پروفیسر رادھا کرشنا کے ذریعہ کیا گیا کنٹرا زبان میں ترجمہ ''نویلو پورانہ"کا اجراء عمل میں آیا۔
انتظار حسین کی تصنیف "اے کرانیکل آف پیکاکس" پہلے اردو میں لکھی گی تھی، بعد میں اس کا ترجمہ انگریزی زبان میں کیا گیا تھا۔ اب بنگلور کے پروفیسر رادھا کرشنا نے اس کتاب کا ترجمہ کنڑا میں زبان میں کیا ہے، تاکہ کرناٹک کی عوام میں یہ کتاب عام ہوسکے.
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے سماجی کارکن سید شفیع اللہ صاحب نے پروفیسر رادھا کرشنا کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ پروفیسر رادھا کرشنا نے بہت ساری کتابیں لکھی بھی ہیں اور کئی کتابوں کا ترجمہ بھی کیا ہے۔ خصوصی طور پر وہ ایسی ضمن میں کتابیں لکھتے ہیں۔بھارت اور پاکستان کے مابین چل رہی عداوتیں اور بھارت میں ہندو و مسلم کی یکجہتی کے بارے میں وہ لکھنا پسند کرتے ہیں۔ان کا مقصد دونوں ممالک میں امن و پیار قائم کرنا ہے اور وہ اپنی تحریر کے ذریعہ لوگوں کو محبت و یکجہتی کا پیغام دینا چاہتے ہیں
اس کتاب میں بھارت اور پاکستانی تقسیم کے بعد جو حالات پیش آئے تھے، ان کے متعلق اس کتاب میں تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے، جو پورے 26 کہانیوں پر مشتمل ہے۔
سید شفیع اللہ نے بتایا کہ اس کتاب میں یہ بات واضح طور پر بتائی گئی ہے کہ تقسیم کے بعد ہندوستان میں بنے حالات، جو کہیں نہ کہیں متعصبانہ رہے، اس کا ازالہ ہوسکے۔
سید شفیع اللہ صاحب نے اس کتاب کے اصل مقصد کے بارے میں بتایا کہ انتظار حسین کی یہ کتاب جس کو پروفیسر رادھا کرشنا نے کنڑا زبان میں ترجمہ کیا ہے، وہ یہ پیغام دیتی ہے کہ ملک ہند میں مسلمانوں، ہندووں و دیگر مذاہب کے لوگوں میں امن و امان کو کیسے فروغ دیا جائے۔