ریاست کے مسلمانوں میں یہ تجسس ہے کہ یدی یورپا وزیراعظم کا نعرہ 'سب کا ساتھ، سب کا وکاس اور سب کا وشواس' کو زمینی سطح پر نافذ کریں گے یا نہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران سرکردہ سماجی و سیاسی کارکنان سے بات کی کہ یدی یورپا کی زیر قیادت تشکیل دی جانے والی نئی کابینہ کے متعلق وہ کیا توقعات رکھتے ہیں؟
اس معاملے میں سماجی کارکنان کا کہنا ہے کہ ایک طرف بی جے پی کے رہنما سب کا ساتھ سب کا وکاس کا نعرے لگاتے ہیں لیکن وہ اس پر عمل پیرا نہیں ہوتے اور جھوٹے ثابت ہوتے ہیں۔
کانگریس کے سینیئر رہنما آغا سلطان کا کہنا ہے کہ بی جے پی کو چاہیے کہ وہ اس موقع پر سماجی انصاف کریں اور ایک مسلم، ایک مسیحی ایک سکھ اور ایک جین کو ریاستی کابینہ میں جگہ دیں۔
معروف سماجی کارکن تنویر احمد نے کہا کہ بی جے پی نے ریاست کے کل 224 سیٹوں میں ایک بھی مسلم یا مسیحی کو ٹکٹ نہیں دیا تو ظاہر ہے کوئی اقلیتی رکن اسمبلی ہی نہیں ہے۔ اگر واقعی بی جے پی اپنے وعدوں کو جملہ نہ بنا کر عمل کرنا چاہتی ہے تو اپنی پارٹی کے کسی اقلیتی رہنما کو ایم ایل سی بناکر وزارت کا عہدے پر فائز کرسکتی ہے۔
ایڈوکیٹ ایم کے میتری نے کہا کہ یدی یورپا نے وزیراعلیٰ کے حلف لینے کے فوری بعد کہا تھا کہ وہ نفرت کی سیاست نہیں بلکہ سب کو ساتھ لے کر چلے گے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل بی جے پی اقلیتی مورچہ کے رہنماؤں نے وزیراعلیٰ یدی یورپا سے ملاقات کر کے مطالبہ کیا تھا کہ پارٹی کے اقلیتی مورچہ کے صدر عبد العظیم کو ریاستی کابینہ میں جگہ دی جائے اور وزارت برائے اقلیتی امور ان کو دیا جائے کیوں کہ انہوں نے بی جے پی کے لیے کافی محنت کی ہے۔