ETV Bharat / state

کرناٹک: کیا کسی اقلیتی رہنما کو کابینہ میں جگہ ملے گی؟ - اقلیتی رکن اسمبلی

ریاست کرناٹک کے وزیراعلی بی ایس یدی یورپا نے آج 17 کابینی وزراء کے ناموں کی فہرست گورنر کو سونپی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا بی جے پی کی حکومت اس بار کسی مسلم رکن اسمبلی کو اپنی کابینہ میں جگہ دے گی یا نہیں۔

کرناٹک: کیا کسی اقلیتی رہنما کو کابینہ میں جگہ ملے گی
author img

By

Published : Aug 20, 2019, 9:12 AM IST

Updated : Sep 27, 2019, 3:05 PM IST

ریاست کے مسلمانوں میں یہ تجسس ہے کہ یدی یورپا وزیراعظم کا نعرہ 'سب کا ساتھ، سب کا وکاس اور سب کا وشواس' کو زمینی سطح پر نافذ کریں گے یا نہیں۔

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران سرکردہ سماجی و سیاسی کارکنان سے بات کی کہ یدی یورپا کی زیر قیادت تشکیل دی جانے والی نئی کابینہ کے متعلق وہ کیا توقعات رکھتے ہیں؟

اس معاملے میں سماجی کارکنان کا کہنا ہے کہ ایک طرف بی جے پی کے رہنما سب کا ساتھ سب کا وکاس کا نعرے لگاتے ہیں لیکن وہ اس پر عمل پیرا نہیں ہوتے اور جھوٹے ثابت ہوتے ہیں۔

کرناٹک: کیا کسی اقلیتی رہنما کو کابینہ میں جگہ ملے گی

کانگریس کے سینیئر رہنما آغا سلطان کا کہنا ہے کہ بی جے پی کو چاہیے کہ وہ اس موقع پر سماجی انصاف کریں اور ایک مسلم، ایک مسیحی ایک سکھ اور ایک جین کو ریاستی کابینہ میں جگہ دیں۔

معروف سماجی کارکن تنویر احمد نے کہا کہ بی جے پی نے ریاست کے کل 224 سیٹوں میں ایک بھی مسلم یا مسیحی کو ٹکٹ نہیں دیا تو ظاہر ہے کوئی اقلیتی رکن اسمبلی ہی نہیں ہے۔ اگر واقعی بی جے پی اپنے وعدوں کو جملہ نہ بنا کر عمل کرنا چاہتی ہے تو اپنی پارٹی کے کسی اقلیتی رہنما کو ایم ایل سی بناکر وزارت کا عہدے پر فائز کرسکتی ہے۔

ایڈوکیٹ ایم کے میتری نے کہا کہ یدی یورپا نے وزیراعلیٰ کے حلف لینے کے فوری بعد کہا تھا کہ وہ نفرت کی سیاست نہیں بلکہ سب کو ساتھ لے کر چلے گے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل بی جے پی اقلیتی مورچہ کے رہنماؤں نے وزیراعلیٰ یدی یورپا سے ملاقات کر کے مطالبہ کیا تھا کہ پارٹی کے اقلیتی مورچہ کے صدر عبد العظیم کو ریاستی کابینہ میں جگہ دی جائے اور وزارت برائے اقلیتی امور ان کو دیا جائے کیوں کہ انہوں نے بی جے پی کے لیے کافی محنت کی ہے۔

ریاست کے مسلمانوں میں یہ تجسس ہے کہ یدی یورپا وزیراعظم کا نعرہ 'سب کا ساتھ، سب کا وکاس اور سب کا وشواس' کو زمینی سطح پر نافذ کریں گے یا نہیں۔

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران سرکردہ سماجی و سیاسی کارکنان سے بات کی کہ یدی یورپا کی زیر قیادت تشکیل دی جانے والی نئی کابینہ کے متعلق وہ کیا توقعات رکھتے ہیں؟

اس معاملے میں سماجی کارکنان کا کہنا ہے کہ ایک طرف بی جے پی کے رہنما سب کا ساتھ سب کا وکاس کا نعرے لگاتے ہیں لیکن وہ اس پر عمل پیرا نہیں ہوتے اور جھوٹے ثابت ہوتے ہیں۔

کرناٹک: کیا کسی اقلیتی رہنما کو کابینہ میں جگہ ملے گی

کانگریس کے سینیئر رہنما آغا سلطان کا کہنا ہے کہ بی جے پی کو چاہیے کہ وہ اس موقع پر سماجی انصاف کریں اور ایک مسلم، ایک مسیحی ایک سکھ اور ایک جین کو ریاستی کابینہ میں جگہ دیں۔

معروف سماجی کارکن تنویر احمد نے کہا کہ بی جے پی نے ریاست کے کل 224 سیٹوں میں ایک بھی مسلم یا مسیحی کو ٹکٹ نہیں دیا تو ظاہر ہے کوئی اقلیتی رکن اسمبلی ہی نہیں ہے۔ اگر واقعی بی جے پی اپنے وعدوں کو جملہ نہ بنا کر عمل کرنا چاہتی ہے تو اپنی پارٹی کے کسی اقلیتی رہنما کو ایم ایل سی بناکر وزارت کا عہدے پر فائز کرسکتی ہے۔

ایڈوکیٹ ایم کے میتری نے کہا کہ یدی یورپا نے وزیراعلیٰ کے حلف لینے کے فوری بعد کہا تھا کہ وہ نفرت کی سیاست نہیں بلکہ سب کو ساتھ لے کر چلے گے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل بی جے پی اقلیتی مورچہ کے رہنماؤں نے وزیراعلیٰ یدی یورپا سے ملاقات کر کے مطالبہ کیا تھا کہ پارٹی کے اقلیتی مورچہ کے صدر عبد العظیم کو ریاستی کابینہ میں جگہ دی جائے اور وزارت برائے اقلیتی امور ان کو دیا جائے کیوں کہ انہوں نے بی جے پی کے لیے کافی محنت کی ہے۔

Intro:ریاستی کابینہ میں اقلیتوں کو جگہ دینا بی. جے. پی کے لئے ایک ٹیسٹ


Body:ریاستی کابینہ میں اقلیتوں کو جگہ دینا بی. جے. پی کے لئے ایک ٹیسٹ

بنگلور: بی. جے. پی کے سربراہان کا ہمیشہ سے ہی یہ نعرہ رہا ہے "سب کا ساتھ سب کا وکاس" اور اب اس نعرے میں "سب کا وشواس" بھی شامل کرلیا گیا یے. نریندرہ مودی نے جب دوسری مرتبہ وزیراعظم کے عہدے کو جائزہ لینے کے بعد خاص طور پر یہ کہا تھا کہ وہ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی یقین دہانی کرائی تھی.

ریاست کرناٹکا میں مخلوت حکومت کے گرائے جانے کے بعد بی. جے. پی نے اپنی حکومت کی تشکیل دی اور اب تین ہفتوں کے طویل عرصے کے بعد بی. جے. پی کے مرکزی قیادت سے عشارہ ملا اور یڈیورپا کل کابینہ کی تشکیل دینگے.

اس سلسلے میں ای. ٹی. وی بھارت نے سرکردہ سماجی و سیاسی کارکنان سے بات کی کہ بی. جے. پی کی یڈیورپا کے ذیر قیادت والی حکومت میں تشکیل دی جانے والی نئی کابینہ کے متعلق وہ کیا توقعات رکھتے ہیں.

اس معاملہ میں سماجی کارکنان کا ملا جلا رد عمل ہے. ان کو کہنا ہے کہ ایک طرف بی. جے. پی کے رہنما سب کا ساتھ سب کا وکاس کے نعرے لگاتے ہیں لیکن وہ اس پر عمل پیرا نہیں ہوتے اور ان کے سب کا ساتھ والے جھوٹے ثابت ہوتے ہیں.

ریاستی کانگریس کے سینئر رہنما آغا سلطان کہتے ہیں کہ اب بی. جے. پی کو چاہیے کہ کہ وہ اس موقع پر سماجی انصاف کریں اور ایک مسلم، ایک مسیحی ایک سکھ اور ایک جین کو ریاستی کابینہ میں جگہ دیں.

معروف سماجی کارکن تنویر احمد کہتے ہیں کہ بی. جے. پی نے ریاست کے کل 224 سیٹوں میں ایک بھی مسلم یا مسیحی کو نہیں دیا تو ظاہر ہے کوئی اقلیتی ایم. ایل. اے ہی نہیں ہے. ایسے میں اگر واقعی بی. جے. پی اپنے اپنے وعدوں کو جملہ نہ بناکار عمل کرنا چاہتی ہے تو اپنی پارٹی کے کسی اقلیتی لیڈر کو ایم. ایل. سی بناکر وزارت کا عہدہ سومپ سکتی ہے.

اڈووکیٹ ایم. کے. میتری نے کہا کہ یڈیورپا نے وزیر اعلیٰ کے حلف لینے کے فوری بعد کہا تھا کہ وہ نفرت کی سیاست نہیں بلکہ سب کو ساتھ لیکر چلی گے اور امید ظاہر کی کہ وہ ملک کے دستور کے مطابق اپنی گورننس کو چلائینگے نہ کہ اپنی پارٹی کے نظریہ کے مطابق.

واضح رہے کہ چند دنوں قبل بی. جے. پی اقلیتی مورچہ کے رہنماوں نے وزیر اعلیٰ یڈیورپا سے ملاقات کر مطالبہ کیا تھا کہ پارٹی کے اقلیتی مورچہ کے صدر عبد العظیم کو ریاستی کابینہ میں جگہ دی جائے اور وزارت برائے اقلیتی امور ان کے سپرد کی جائے کہ انہوں نے بی. جے. پی کی ترقی کے لئے بہت مہنت کی ہے.

اب دیکھنا یہ ہے کہ یڈیورپا جنہوں نے جب بی. جے. پی چھوڑ کر کے. جے. پی بنائی تھی تو اپنے آپ کو سیکولر ثابت کرنے کی خوب کوششیں کی تھیں، اب کیا اقلیتی طبقات کے رہنماؤں کو اپنے کابینہ میں جگہ دینگے اور اپنی پارٹی کے نعرے سب کا ساتھ سب کا وکاس و سب کا وشواس کو عمل پیرا کرینگے.

بائٹس...
1. آغا سلطان، ریاستی کانگریس رہنما
2. ایڈووکیٹ ایم. کے. میتری، سماجی کارکن
3. تنویر احمد، سماجی کارکن

The video is being uploaded...

Request... If the Incharge concerned considers making this a package, a request is to take visuals of Yeddyurappa and those relevant to the subject/story from Archive.


Conclusion:
Last Updated : Sep 27, 2019, 3:05 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.