ETV Bharat / state

Karnataka Plans to Teach Bhagavad Gita:بھگوت گیتاکو نصاب کا حصہ بنانا ہندوتوا کے نفاذ کے مماثل،کیمپس فرنٹ

کیمپس فرنٹ کے رکن سید سرفراز کا کہنا ہے ریاستی حکومت کی جانب سے تعلیمی اداروں میں بھگوت گیتا کو نصاب میں شامل کرنا دراصل یہ ہندتوا کے نفاذ کے مماثل ہے، انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کا یہ اعلان غیر دستوری ہے۔وہیں متعدد مذہبی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت تعلیمی اداروں میں مذہبی تعلیمات کے نفاذ کی حامی ہے تو صرف بھگوت گیتا ہی کیوں بلکہ دیگر مذاہب کی کتابیں قرآن کریم، بائبل اور باباصاحب گرو گوبندھ سنگھ کتابوں کو بھی تعلیمی نصاب کا حصہ بنایاجائے۔Govt Panel to Decide on Inclusion of Bhagavad Gita in School Syllabus

بھگوت گیتاکو نصاب کا حصہ بنانا
بھگوت گیتاکو نصاب کا حصہ بنانا
author img

By

Published : Mar 27, 2022, 9:14 AM IST

ریاست کرناٹک میں بر سر اقتدار بی جے پی حکومت نے ریاست کے اسکولز میں بھگوت گیتا کو نصاب میں شامل کرنے کا اعلان کیا ہے، ریاستی حکومت جانب سے اس اعلان کے بعد متعدد مذاہب کے تنظیموں کے ذمہ داران نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت تعلیمی اداروں میں مذہبی تعلیم سے طلباء وطالبات کو آراستہ کرانا چاہتی ہے تو پھر دیگر مذاہب کے مقدس کتابوں کو بھی نصاب کے حصہ کے طور پر شامل کرے- ادھر کیمپس فرنٹ کے رکن سید سرفراز کا کہنا ہے ریاستی حکومت کی جانب سے تعلیمی اداروں میں بھگوت گیتا کو شامل دراصل یہ ہندتوا کے نفاذ کے مماثل ہے، انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کا یہ اعلان غیر دستوری ہے-Govt Panel to Decide on Inclusion of Bhagavad Gita in School Syllabus

بھگوت گیتاکو نصاب کا حصہ بنانا

مزید پڑھیں:Bhagwat Gita In Madrassas: ملک کے تمام سرکاری مدارس میں بھگوت گیتا پڑھانے کا مطالبہ

وہیں متعدد مذہبی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت تعلیمی اداروں میں مذہبی تعلیمات کے نفاذ کی حامی ہے تو صرف بھگوت گیتا ہی کیوں بلکہ دیگر مذاہب کی کتابیں قرآن کریم، بائبل اور باباصاحب گرو گوبندھ سنگھی کتابوں کو بھی تعلیمی نصاب کا حصہ بنایاجائے۔

واضح رہے کہ کرناٹک اسمبلی کے حزب اختلاف کے قائد سدارمیہ نے اس معاملے پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں بھگوت گیتا کی تعلیم کا مخالف نہیں ہوں تاہم تعلیمی اداروں میں دیگر مذاہب کی کتابیں بھی پڑھائی جائیں’’۔

ریاست کرناٹک میں بر سر اقتدار بی جے پی حکومت نے ریاست کے اسکولز میں بھگوت گیتا کو نصاب میں شامل کرنے کا اعلان کیا ہے، ریاستی حکومت جانب سے اس اعلان کے بعد متعدد مذاہب کے تنظیموں کے ذمہ داران نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت تعلیمی اداروں میں مذہبی تعلیم سے طلباء وطالبات کو آراستہ کرانا چاہتی ہے تو پھر دیگر مذاہب کے مقدس کتابوں کو بھی نصاب کے حصہ کے طور پر شامل کرے- ادھر کیمپس فرنٹ کے رکن سید سرفراز کا کہنا ہے ریاستی حکومت کی جانب سے تعلیمی اداروں میں بھگوت گیتا کو شامل دراصل یہ ہندتوا کے نفاذ کے مماثل ہے، انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کا یہ اعلان غیر دستوری ہے-Govt Panel to Decide on Inclusion of Bhagavad Gita in School Syllabus

بھگوت گیتاکو نصاب کا حصہ بنانا

مزید پڑھیں:Bhagwat Gita In Madrassas: ملک کے تمام سرکاری مدارس میں بھگوت گیتا پڑھانے کا مطالبہ

وہیں متعدد مذہبی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت تعلیمی اداروں میں مذہبی تعلیمات کے نفاذ کی حامی ہے تو صرف بھگوت گیتا ہی کیوں بلکہ دیگر مذاہب کی کتابیں قرآن کریم، بائبل اور باباصاحب گرو گوبندھ سنگھی کتابوں کو بھی تعلیمی نصاب کا حصہ بنایاجائے۔

واضح رہے کہ کرناٹک اسمبلی کے حزب اختلاف کے قائد سدارمیہ نے اس معاملے پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں بھگوت گیتا کی تعلیم کا مخالف نہیں ہوں تاہم تعلیمی اداروں میں دیگر مذاہب کی کتابیں بھی پڑھائی جائیں’’۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.