بنگلور: رمضان المبارک بے شمار برکتوں، رحمتوں و مغفرت کی امیدوں کے ساتھ سایہ فگن ہوتا ہے جس کے دوران مسلمان روزے رکھتے ہیں اور نمازوں کی پابندی کے علاوہ ذکر و اذکار و تلاوت و نفلی عبادات میں اپنے اوقات گزارتے ہیں۔ رمضان المبارک کا آخری عشرہ نہایت ہی اہم ہے، کہ اس کے دوران پیارے نبی ﷺ مسجد میں اعتکاف کا اہتمام کیا کرتے اور پیارے نبی کا یہ عمل امت مسلمہ کے لیے سنت مؤکدہ ہے۔
اعتکاف کی فضیلت کی تفصیل بیان کرتے ہوئے مولانا محمد سفیان قاسمی نے بتایا کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک کے آخری عشرے میں لیلۃ القدر کو تلاش کیا کرتے کہ اس ایک رات کی عبادت 1000 راتیں عبادت کرنے کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی بندہ لیلۃ القدر کی تلاش میں اخلاص و للہیت کے ساتھ عبادت میں مصروف رہے گا تو یقیناً اسے شب قدر نصیب ہوجائے گی۔
مولانا سفیان قاسمی نے بتایا کہ اعتکاف کی 3 قسمین ہیں، پہلا اعتکاف واجب ہے کہ جس کی منت مانگی جاتی ہے۔ دوسرا اعتاکف نفلی ہے کہ جب تک معتکف مسجد میں اعتکاف کی نیت سے بیٹھا رہے گا وہ اجر و ثواب کا مستحق ہوگا اور جیسے ہی مسجد سے باہر نکلا اس کا اعتکاف بھی ختم ہوجاتا ہے۔ اعتکاف کی تیسری قسم رمضان المبارک کا اعتکاف سنت مؤکدہ علی الکفایہ ہے، کہ محلہ یا علاقے میں کوئی ایک بندہ بھی اعتکاف کرلے تو یہ اعتکاف سبھی کی جانب سے ادا ہوجائیگا اور اگر محلے میں کسی نے بھی اعتکاف نہ کیا تو وہاں کے سبھی لوگ گناہ کے مرتکب ہوں گے۔
اس سوال کے جواب میں کہ خواتین کے لئے اعتکاف کے متعلق کیا احکامات ہیں، مولانا سفیان نے بخاری و مسلم شریف کی ایک حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ پیارے نبی ﷺنے سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنھا کو گھر میں اعتکاف کرنے کی تاکید کی تھی، لہذا خواتین اپنے گھروں ہی میں جہاں وہ نماز ادا کرتی ہیں اعتکاف کی نیت کریں اور عبادت میں مصروف ہوں. مولانا سفیان نے بتایا کہ جب خواتین اعتکاف کی نیت کرکے عبادت میں مصروف ہوں تو وہ ضروریات جیسے استنجا وغیرہ کے لئے تو اپنے کمرے سے باہر جاسکتی ہیں لیکن اس دوران وہ کسی سے بات چیت نہیں کرسکتیں اور نہ ہی گھر کے کام کاج کر سکتی ہیں اور وہ تبھی اپنے کام کرسکتی ہیں کہ جب وہ عبادت سے فارغ ہوچکی ہوں.
مزید پڑھیں: رمضان المبارک میں اعتکاف اور صدقۂ فطر کی فضیلت و اہمیت
موجودہ دور میں الیکٹرانک گیجیٹس کی وجہ سے جو خلفشاری ہوتی ہے اس سے بچنے کی سلسلے میں مولانا سفیان نے کہا کہ بندوں کو چاہیے کہ رمضان المبارک کی قیمتی ساعتوں کا بھرپور فائدہ اٹھائیں اور اس کے لئے موبائل وغیرہ صرف ضرورت کے حد تک ہی استعمال کریں.