اس فراڈ کمپنی کے سرغنہ نے ریاست کے بڑے سیاست دانوں، اکابر علماء و دانشوران کے علاوہ انتظامیہ و محکمہ پولیس کے اعلی عہدیداروں کے ساتھ مل کر بدعنوانی کو انجام دیا، تقریبا دیڑھ سال قبل اسے گرفتار کیا گیا تھا، اور اب سی بی آئی نے جانچ کے دوران ایک سپلیمنٹری چارج شیٹ ہائی کورٹ میں داخل کی ہے۔
اس پورے دھوکہ دہی کے معاملے میں آئی ایم اے کے اہم ملزم منصور خان نے کئی سیاسدانوں و اعلیٰ افسران کے نام لیے تھے کہ وہ کس طرح اس دھوکہ دہی کو انجام دیا۔ لیکن سی بی آئی کی سپلیمنٹری چارج شیٹ میں صرف 2 آئی پی ایس افسران کے نام درج ہیں جب کہ اور کئی بڑے نام اس میں شامل نہیں ہیں۔
اس سلسلے میں شہر کی تنظیم 'انٹیگریٹیڑ ویلفیئر ایسوسیشن'جو کہ خاص کر اسی مقصد کے ساتھ قائم ہوئی ہے کہ آئی ایم اے متاثرین کو ان کا سرمایہ واپس لوٹایا جائے'، کے عہدیداروں کا ایک اہم اجلاس منعقد کیا گیا اور متعدد ریزولیوشنز پاس کیے گئے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے آئی ڈبلیو اے کے عہدے داروں نے بتایا کہ انہوں نے اس اجلاس میں چند اہم قراردادیں منظور کی ہیں کامپیٹینٹ اتھارٹی کی جانب سے جاری کیے جانے والے 'کلیم فارم' کے متعلق تمام متاثرین کو آگاہ کر کے انہیں اسے صحیح طریقے سے بھرنے کے لیے رہنمائی کرے گے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم اے کے سرغنہ منصور خان نے اپنے آڈیو اور وڈیوز میں جن جن سیاستدانوں و علماء کے نام لیے ہیں ان سبھی کو گرفتار کیا جائے۔