ETV Bharat / state

آئی ایم اے دھوکہ دہی: عدالت میں عرضی دائر

ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور میں حلال سرمایہ کاری کے نام پر آئی ایم اے کمپنی کے ذریعے کروڑوں روپے کی دھوکہ دہی کے خلاف ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی گئی ہے۔

karnataka high court
author img

By

Published : Jun 13, 2019, 7:55 PM IST

Updated : Jun 13, 2019, 11:17 PM IST

ایڈوکیٹ محمد طاہر نے ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کے تحت عرضی دائر کرکے اس معاملے کی مکمل جانچ عدالت کی نگرانی میں کرانے کی گزارش کی ہے۔

آئی ایم اے دھوکہ دہی: عدالت میں عرضی دائر

بتایا جاتا ہے کہ بنگلور میں آئی ایم اے نامی کمپنی 13 برس قبل قائم ہوئی اور اس نے حلال سرمایہ کاری کے نام پر خاص طور سے مسلمانوں سے کروڑوں روپے حاصل کیے اور اس کے عوض انہیں معاوضہ بھی دیا۔

لیکن اس کمپنی میں سرمایہ کاری کرنے والے ہزاروں افراد کے پیروں تلے زمین اس وقت کھسک گئی جب عیدالفطر کے ایک روز بعد اچانک کمپنی کے ایم ڈی کا ایک مبینہ آڈیو وائرل ہوا اور وہ غائب ہوگئے۔

ریاستی حکومت کی جانب سے اس معاملے کی تفتیش کے لیے ایک اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی گئی ہے جس کے بعد اب تک ریاست بھر میں آئی ایم اے کے خلاف دو ہزار سے زائد پولیس شکایات درج ہو چکی ہیں۔

اس سلسلے میں شہر کے معروف وکیل ایڈوکیٹ محمد طاہر نے کرناٹک ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کے تحت ایک عرضی دائر کی ہے حالانکہ اس سے قبل شہر میں کئی اس طرح کی اسکیمز کے ذریعے دھوکہ دینے والوں کے خلاف مفاد عامہ کے تحت عرضی دائر کی گئی ہے لیکن اب تک ان کے کوئی نتائج نہیں آئے ہیں۔

ایڈوکیٹ محمد طاہر نے بتایا کہ 'انہوں نے جو عرضی دائر کی ہے وہ عرضی دیگر عرضیوں سے الگ ہے چونکہ جن کیسز کی پولیس جانچ کر رہی، وہ مجرمانہ کیسز ہیں جبکہ اس پی آئی ایل کے مطابق یہ دیکھا جاتا ہے کہ ملزم نے عوام سے روپے لیے ہیں یا نہیں اور اگر اس نے پیسے لیے ہیں تو وہ کورٹ کی نظر میں مجرم قرار ہوگا۔'

ایڈوکیٹ طاہر نے کہا کہ 'ہم نے اس کیس کی مکمل جانچ عدالت کی نگرانی میں کرانے کی گزارش کی ہے۔'

ایڈوکیٹ محمد طاہر نے ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کے تحت عرضی دائر کرکے اس معاملے کی مکمل جانچ عدالت کی نگرانی میں کرانے کی گزارش کی ہے۔

آئی ایم اے دھوکہ دہی: عدالت میں عرضی دائر

بتایا جاتا ہے کہ بنگلور میں آئی ایم اے نامی کمپنی 13 برس قبل قائم ہوئی اور اس نے حلال سرمایہ کاری کے نام پر خاص طور سے مسلمانوں سے کروڑوں روپے حاصل کیے اور اس کے عوض انہیں معاوضہ بھی دیا۔

لیکن اس کمپنی میں سرمایہ کاری کرنے والے ہزاروں افراد کے پیروں تلے زمین اس وقت کھسک گئی جب عیدالفطر کے ایک روز بعد اچانک کمپنی کے ایم ڈی کا ایک مبینہ آڈیو وائرل ہوا اور وہ غائب ہوگئے۔

ریاستی حکومت کی جانب سے اس معاملے کی تفتیش کے لیے ایک اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی گئی ہے جس کے بعد اب تک ریاست بھر میں آئی ایم اے کے خلاف دو ہزار سے زائد پولیس شکایات درج ہو چکی ہیں۔

اس سلسلے میں شہر کے معروف وکیل ایڈوکیٹ محمد طاہر نے کرناٹک ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کے تحت ایک عرضی دائر کی ہے حالانکہ اس سے قبل شہر میں کئی اس طرح کی اسکیمز کے ذریعے دھوکہ دینے والوں کے خلاف مفاد عامہ کے تحت عرضی دائر کی گئی ہے لیکن اب تک ان کے کوئی نتائج نہیں آئے ہیں۔

ایڈوکیٹ محمد طاہر نے بتایا کہ 'انہوں نے جو عرضی دائر کی ہے وہ عرضی دیگر عرضیوں سے الگ ہے چونکہ جن کیسز کی پولیس جانچ کر رہی، وہ مجرمانہ کیسز ہیں جبکہ اس پی آئی ایل کے مطابق یہ دیکھا جاتا ہے کہ ملزم نے عوام سے روپے لیے ہیں یا نہیں اور اگر اس نے پیسے لیے ہیں تو وہ کورٹ کی نظر میں مجرم قرار ہوگا۔'

ایڈوکیٹ طاہر نے کہا کہ 'ہم نے اس کیس کی مکمل جانچ عدالت کی نگرانی میں کرانے کی گزارش کی ہے۔'

Intro:آئ. ایم. اے دھوکہ دہی: ہائ کورٹ میں پی. آی. ایل درج


Body:آئ. ایم. اے دھوکہ دہی: ہائ کورٹ میں پی. آی. ایل درج

بنگلور: ان دنوں شہر گلستان کا نام عالم بھر میں غلط وجوہات کی بنا پر نامور ہورہا ہے. آئی. ایم. اے نامی کمپنے جو پچھلے تقریباً 13 سالوں سے لوگوں سے خاص طور پر مسلمانوں سے کروڑوں روپیہ حلال سرمایہ کاری کے نام پر ڈیپوسٹس لئے، ایک خاصے عرسہ تک اس کا فائدہ دیتا رہا اور گزری عید الفطر کے فوری بعد ملک سے فرار ہوگیا.

ریاستی حکومت کی جانب سے اس معاملے کی تفتیش کے لئے ایک ایس. آئ. ٹی کا قیام کیا ہے اور اب تک ریاست بھر میں آئی. ایم. اے کے خلاف 2،000 ہزار سے زائد پولیس شکایات درج ہوچکی ہیں.

اس سلسلے میں شہر کے معروف وکیل ایڈووکیٹ محمد طاہر نے کرناٹکا ہائی کورٹ میں ایک پی. آئی. ایل فائل کی ہے. حالانکہ اس سے قبل شہر میں کئی اور پونزی اسکیموں کے ذریعے دھوکہ دینے والوں کے خلاف پی. آئی. ایل داخل کیے ہیں لیکن ان کے کوئی نتائج موصول نہیں ہئے. اس سلسلے م

لیکن ایڈووکیٹ محمد طاہر کہتے ہیں کہ ان کی پی. آیی. ایل دیگر کیسس سے مختلف ہے. وی کہتے ہیں کہ جس کیس کی پولیس پیروی کررہی ہے و ایک کریمینل کیس ہے جس میں یہ ضروری ہوتا ہے کہ ملزم ہی اصل مجرم ہے، جب کہ اس پی. آئی. ایل کے مطابق یہ دیکھا جاتا ہے کہ ملزم نے عوام سے رویہ لیے ہیں ےا نہیں، جب لئے ہیں تو وہ کورٹ کی نظروں میں مجرم قرار ہوگا. ایڈووکیٹ طاہر نے مزید کہا کہ انہوں نے پی. آی. ایل میں یہ پرے کیا ہے کہ آی. ایم. اے کے دھوکہ دہی کے معاملہ کی تفتیش کلی طور پر کورٹ کی نگرانی میں ہو.

اس سلسلے میں ایڈووکیٹ محمد طاہر نے کئی اور اہم پہلووں پر ؛ ت ہوئی جن کی تفصیلات اس انٹرویو میں ہیں.

بائیٹس...
1. ایڈووکیٹ محمد طاہر، کرناٹکا ہائی کورٹ

Note... The video is being uploaded.


Conclusion:
Last Updated : Jun 13, 2019, 11:17 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.