ایڈوکیٹ محمد طاہر نے ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کے تحت عرضی دائر کرکے اس معاملے کی مکمل جانچ عدالت کی نگرانی میں کرانے کی گزارش کی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ بنگلور میں آئی ایم اے نامی کمپنی 13 برس قبل قائم ہوئی اور اس نے حلال سرمایہ کاری کے نام پر خاص طور سے مسلمانوں سے کروڑوں روپے حاصل کیے اور اس کے عوض انہیں معاوضہ بھی دیا۔
لیکن اس کمپنی میں سرمایہ کاری کرنے والے ہزاروں افراد کے پیروں تلے زمین اس وقت کھسک گئی جب عیدالفطر کے ایک روز بعد اچانک کمپنی کے ایم ڈی کا ایک مبینہ آڈیو وائرل ہوا اور وہ غائب ہوگئے۔
ریاستی حکومت کی جانب سے اس معاملے کی تفتیش کے لیے ایک اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی گئی ہے جس کے بعد اب تک ریاست بھر میں آئی ایم اے کے خلاف دو ہزار سے زائد پولیس شکایات درج ہو چکی ہیں۔
اس سلسلے میں شہر کے معروف وکیل ایڈوکیٹ محمد طاہر نے کرناٹک ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کے تحت ایک عرضی دائر کی ہے حالانکہ اس سے قبل شہر میں کئی اس طرح کی اسکیمز کے ذریعے دھوکہ دینے والوں کے خلاف مفاد عامہ کے تحت عرضی دائر کی گئی ہے لیکن اب تک ان کے کوئی نتائج نہیں آئے ہیں۔
ایڈوکیٹ محمد طاہر نے بتایا کہ 'انہوں نے جو عرضی دائر کی ہے وہ عرضی دیگر عرضیوں سے الگ ہے چونکہ جن کیسز کی پولیس جانچ کر رہی، وہ مجرمانہ کیسز ہیں جبکہ اس پی آئی ایل کے مطابق یہ دیکھا جاتا ہے کہ ملزم نے عوام سے روپے لیے ہیں یا نہیں اور اگر اس نے پیسے لیے ہیں تو وہ کورٹ کی نظر میں مجرم قرار ہوگا۔'
ایڈوکیٹ طاہر نے کہا کہ 'ہم نے اس کیس کی مکمل جانچ عدالت کی نگرانی میں کرانے کی گزارش کی ہے۔'