بنگلور: کشمیر میں جی-20 سمٹ کا انعقاد کیا گیا۔ اس کے پیش نظر کیا وادی میں حالات معمول پر آ گئے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں کرناٹک حکومت میں ریاستی وزیر پریانک کھڑگے نے بی جے پی کے اقتدار میں کشمیر میں پیدا ہوئے پیچیدہ صورتحال پر کئی سوال اٹھائے اور کہا کہ مودی حکومت کشمیر کے حالات کو لیکر عوام کو گمراہ کر رہی ہے۔ پریانک کھڑگے نے کہا کہ ایک طرف بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈران کا کہنا ہے کہ آرٹکل 370 کی منسوخی کے بعد کشنیر وادی میں سب کچھ ٹھیک ہے، جب کہ دوسری جانب بی جے پی کا کوئی بھی وزیر بغیر سکیورٹی کے وادی میں قدم نہیں رکھتا۔
پریانک کھرگے نے کہا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے یہ واضح طور پر دیکھا جاتا ہے کہ نہ صرف سیب کی پیداوار پر فرق پڑ رہا ہے بلکہ پھل کے مناسب قیمتیں نہیں مل رہی ہیں اور کسان مقامی سطح پر اپنی زراعت کو فروخت نہیں کر پا رہے ہیں، جو کہ نہایت افسوسناک ہے۔ پریانک کھڑگے نے نریندر مودی کی اقتدار والی حکومت سے سوال کیا کہ اگر وادی کشمیر میں سب کچھ درست یے تو پر وہاں پر انٹرنیٹ پر پابندی کیوں ہے؟ پریس کو آزادی کیوں نہیں ہے؟ اور کشمیر کے پیچیدہ حالات کے متعلق بات کرنے سے روکا کیوں جارہا ہے؟
پریانک کھڑگے نے کہا کہ مرکزی حکومت کو چاہیے کہ وہ کشمیر کے متعلق عوام کے سامنے شفافیت کے ساتھ سامنے آئے۔ یاد رہے کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد بھارتی دستور کا وہ حصہ جس نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کی ضمانت دی تھی، منسوخ کر دی گیا تھا۔ اس دوران مرکزی حکومت نے کئی مہینوں تک مواصلاتی بلیک آؤٹ اور کرفیو نافذ کر دیا تھا۔