بنگلورو: کرناٹک میں حال ہی میں ہوئے انتخابات میں عوام نے کانگریس کو اکثریت کے ساتھ کامیاب کیا ہے۔ عوام کا کہنا تھا کہ ریاست میں آئی تبدیلی محبت کی جیت اور نفرت کی شکست رہی۔ ریاست میں ہوئی اس بڑی تبدیلی کے بعد یہ دیکھا جارہا ہے کہ عوام امن و سکون کی سانسیں لے رہی ہے۔ ایسا ماحول جس میں فرقہ وارانہ کشیدگی نہیں ہے جو کہ گزشتہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی جانب سے برپا کیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ کانگریس حکومت کے دوران انتخابات سے قبل کئے گئے وعدوں پر عمل کرنا انہیں نافذ کرنے کو بڑی کامیابی مانا جارہا ہے۔اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے کانگریس کے ایم ایل سی و کانگریس ورکنگ پریسیڈنٹ سلیم احمد نے کہا کہ ایک طرف حکومت اپنی کامیابیوں کو گنا رہی ہے، اسی دوران یہ بھی دیکھا جارہا یے کہ مورل پولیسنگ پر مکمل طور پر شکنجا نہیں کسا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کے چند علاقوں میں مورل پولیسنگ کے کیسز درج ہوئے ہیں اور اب چند سماج دشمن عناصر کی جانب سے نفرتی بیانات دیتے دیکھا گیا ہے اور افسوس کا مقام یہ ہے کہ ان نفرت پھیلانے والوں پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
محکمہ اقلیتی امور پر ایک مختصر نظر ڈالنے پر یہ بات واضح ہوکر سامنے آتی ہے کہ اقلیتی امور کے وزیر ضمیر احمد خان کی جانب سے صرف بیانات ہی دئے گئے ہیں۔ محکمہ اقلیتی کے مختلف ونگز جیسے اقلیتی کمیشن ، ڈائریکٹریٹ آف مائنارٹیز، مائنارٹیز ڈیولپمینٹ کارپوریشن اور اردو اکیڈمی کو اب تک بحال نہیں کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Road Safety Run سڑک حادثات کی تعداد کو کم کرنے کے مقصد سے روڈ سیفٹی رن کا اہتمام
اس سوال کے تعلق سے کانگریس قائدین نے کہا کہ ہم نے بمشکل حکومت کے تقریباً 3 ماہ مکمل کئے ہیں اور اقلیتی امور کے سلسلے میں کام جاری ہے اور بہت جلد اس معاملے پر توجہ دی جائے گی۔