جنو بی ہند کی ریاست کرناٹک میں گزشتہ چند ماہ سے حالات پُر آشوب رہے، سب سے پہلے مسلم طالبات کے حجاب زیب تن کر کے کلاس روم میں جانے کی عدمِ اجازت کو لے کر تنازعہ منظر عام پر آیا، معاملہ عدالت تک پہنچا، کرناٹک ہائی کورٹ نے اپنے ایک فیصلہ میں کہا کہ حجاب اسلام کا لازمی جُز نہیں ہے، جس کے بعد یہ معاملہ عدالت عظمیٰ کی دہلیز تک پہنچا، ابھی یہ متنازعہ معاملہ سرخیوں سے غائب بھی نہیں ہوا تھا کہ ہندو شدت پسند تنظیموں کی جانب سے گوشت کو لے کر تنازعہ پیدا کیا گیا، جس میں مذکورہ تنظیموں کے کارکنان کا کہنا تھا کہ حلال اور جھٹکا گوشت کی فرو خت کے درمیان فرق رہے، یہ تنازعہ ہر گزرتے ایام کے ساتھ بڑھتا ہی جارہا تھا۔ Hindu Women Wear Hijab and Offer Prayers
اسی درمیان اسلامی کلینڈر کے اعتبار سے نواں مہینے ماہِ صیام کی آمد ہوئی، مسلمانوں کی جانب سے بردارانِ وطن کو افطار پارٹی میں مدعو کیا گیا۔ جہاں کثیر تعداد میں بردارانِ وطن نے شرکت کی اور امن و بھائی چارے کی فضا کو برقرار رکھنے میں رکاوٹ پیدا کرنے والوں کے خلاف اپنی تحریک جاری رکھنے کا عزم کیا۔ ادھر بنگلور میں منعقد افطار پارٹی میں ہندو معزز خواتین نے شرکت کی، اس افطار پارٹی کی خاص بات یہ رہی کہ اس میں شرکت کرنے والی ہندو خواتین نے روزہ رکھا اور حجاب زیب تن کرکے نماز ادا کی۔
- مزید پڑھیں:Iftar Party In Prayagraj: افطار پارٹی میں ہندو مسلمان نے شرکت کرکے گنگا جمنی تہذیب کی مثال پیش کی
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت میں خواتین نے کہا کہ روحانیت کے اس ماحول میں قلبی سکون، منفرد اور خوشگوار احساس ہوا۔انہوں نے کہا کہ جب ہم بحیثیت ہندوستانی متحد رہیں تو فرقہ پرست طاقتیں اپنے ایجنڈے میں ناکام ہوجائیں گی اور ملک میں بھائی چارگی اور امن وامان کی فضا قائم ہوگی۔