تقریباً دیڑھ مہینے سے کرناٹک کے متعدد اضلاع میں حجاب پر سیاست کی جارہی ہے Karnataka Hijab Row۔ نہ صرف طالبات بلکہ اساتذہ پر بھی حجاب کے سلسلے میں پابندی عائد کی گئی ہے۔
اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے سماجی کارکن و 'دا ہیلپنگ سٹیزن' کے صدر عالم پاشاہ کا کہنا ہے کہ' حجاب تنازع پر پیچیدگی کی اہم وجہ یہ کہ اس مسئلے پر مسلم سماج، سیکولر سیاست دان اور مذہبی علماء نے ابتدائی مرحلے میں اسے حل کرنے کے لیے کوئی مداخلت نہیں کی۔' Social Workers Slams Hijab Row
عالم پاشاہ نے سوال کیا کہ جب مسلم طالبات کو کالجز میں داخلہ نہ دیکر انتظامیہ کی جانب سے کالج گیٹ کے باہر کھڑا کیا گیا، تب سیاست دانوں کی جانب سے انتظامیہ کے خلاف ایف آئی آر کیوں درج نہیں کروائی گئی۔ تب کالج انتظامیہ کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی جانی چاہیے تھی۔'
عالم پاشاہ نے کہا کہ' حجاب کے معاملے کو مسلم و سیکولر سیاستدان و مذہبی رہنماؤں ہی کی جانب سے کورٹ کے باہر ہی حل کیا جانا چاہیے تھا، جو کہ نہیں ہوا۔'
انہوں نے کہا کہ فرقہ ہرست طاقتوں کی جانب سے اترپردیش و دیگر ریاستوں میں ہورہے انتخابات کے لیے حجاب کے معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دیا گیا۔
اب معاملہ ہائی کورٹ میں ایک 3 رکنی بینچ کے زیر سماعت ہے، امیدیں لگائی جارہی ہیں کہ حجاب کے معاملے میں عدالت دستوری حقوق کی بنیاد پر فیصلہ سنائے گی۔'
مزید پڑھیں:
- OIC concern over attacks on Muslims in India: او آئی سی نے بھارت میں مسلمانوں پر مسلسل حملوں پر گہرے تشویش کا اظہار کیا
- Students Wearing Saffron Shawls in Class: علی گڑھ کے ڈی ایس کالج میں طلبہ بھگوا شال اوڑھ کر کلاس میں بیٹھے
- Karnataka CM on Hijab Row: 'حجاب معاملے میں ہائی کورٹ کے حکم کا احترام کرنا چاہیے'