بنگلورو: کرناٹک میں 10 مئی کو ہونے والے اسمبلی انتخابات کے لیے مہم پیر کی شام کو ختم ہو جائے گی۔ اس سے قبل ریاست کی تین بڑی سیاسی جماعتوں- بی جے پی، کانگریس اور جے ڈی (ایس) نے ووٹروں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے اپنی تمام تر طاقت لگا دی ہے۔ حکمراں بی جے پی اقتدار کی تبدیلی کی 38 سالہ روایت کو توڑ کر جنوبی بھارت میں اپنا مضبوط قلعہ بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ جب کہ کانگریس بی جے پی سے اقتدار چھیننے اور 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کے لیے سخت محنت کر رہی ہے۔ سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا کی قیادت میں جنتا دل (سیکولر) کو انتخابی مہم میں اپنی پوری طاقت جھونکتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے اور (جے ڈی-ایس) انتخابات میں 'کنگ میکر' نہیں بلکہ فاتح بن کر ابھرنا چاہتی ہے۔
بی جے پی کی انتخابی مہم میں وزیر اعظم نریندر مودی، 'ڈبل انجن' حکومت، قومی مسائل اور مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے پروگرام پر توجہ مرکوز کی ہے۔ دوسری طرف کانگریس مقامی مسائل کو اٹھا رہی ہے اور ابتدا میں اس کی انتخابی مہم کی باگ ڈور مقامی لیڈروں کے ہاتھ میں تھی۔ تاہم بعد میں اس کے سرکردہ لیڈران جیسے کانگریس صدر ملکارجن کھرگے، پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی، پارٹی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا بھی اس مہم میں شامل ہوگئے۔
جے ڈی (ایس) بھی انتخابی مہم میں مقامی مسائل کو ترجیح دے رہی ہے۔ اس کے لیڈر ایچ ڈی کمارسوامی کے ساتھ دیوے گوڑا بھی انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔ مودی نے 29 اپریل سے اب تک تقریباً 18 عوامی میٹنگیں اور چھ روڈ شو کیے ہیں۔ 29 مارچ کو انتخابی شیڈول کا اعلان ہونے سے پہلے، وزیر اعظم نے جنوری سے اس وقت تک ریاست کا سات بار دورہ کیا اور مختلف سرکاری اسکیموں اور پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھا۔ اس کے علاوہ حکومت کی مختلف اسکیموں کے استفادہ کنندگان کے ساتھ منعقدہ کئی میٹنگوں سے خطاب کیا۔
بی جے پی رہنماؤں کے مطابق مودی کے پوری ریاست کے دورے سے پارٹی کارکنوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں اور ووٹروں میں اعتماد پیدا ہوا ہے، جس سے پارٹی کو انہیں ووٹوں میں تبدیل کرنے کی امید ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بھی ریاست کا دورہ کیا، انتخابی مہم چلائی اور انتخابی حکمت عملی تیار کی۔ بی جے پی کے ایک سینئر لیڈر نے کہاکہ "وزیر اعظم اور شاہ نے انتخابات سے پہلے کانگریس کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔"
بی جے پی کے صدر جے پی نڈا، پارٹی کی حکمرانی والی اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ، آسام کے وزیر اعلی ہمانتا بسوا سرما، مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان، وزیر اعلیٰ گوا پرمود ساونت اور مرکزی وزراء نرملا سیتارامن، ایس جے شنکر، اسمرتی ایرانی، نتن گڈکری دیگر نے بھی انتخابی مہم کے لیے ریاست کے مختلف حصوں کا دورہ کیا۔
بی جے پی سنہ 2008 اور 2018 کے اسمبلی انتخابات میں واحد سب سے بڑی پارٹی کے طور پر ابھرنے کے باوجود ریاست میں اپنے دم پر حکومت بنانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ تاہم اس بار پارٹی کو واضح مینڈیٹ کی امید ہے۔ پارٹی نے کم از کم 150 سیٹیں جیتنے کا ہدف رکھا ہے۔ بی جے پی کی کشتی کی طاقت کانگریس کے حوصلے بڑھانے والی ثابت ہوگی اور اس کے انتخابی امکانات کو زندہ کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی'۔
وہیں کانگریس کرناٹک انتخاب جیت کر پارٹی کارکنوں میں توانائی پیدا کرنا چاہتی ہے، تاکہ رواں برس کے آخر میں مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور راجستھان میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کا مقابلہ کیا جا سکے۔
کانگریس کی مہم، جو ابتدا میں ریاستی قائدین سدارامیا اور ڈی کے شیوکمار کے ارد گرد مرکوز تھی، آخر میں ان کی سربراہی کھرگے نے کی اور پارٹی کے سرکردہ قائدین راہل اور پرینکا کے داخلے سے تیاریوں کو تقویت ملی۔ انتخابی مہم اپنے آخری مرحلے میں داخل ہوتے ہی، کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی نے ہفتہ کو ہبلی میں پارٹی کے ایک جلسہ عام سے خطاب کیا۔ یہ انتخاب کانگریس صدر کے لیے بھی وقار کی جنگ ہے، کیونکہ کھرگے کا تعلق ریاست کے ضلع کلبرگی سے ہے۔ کانگریس پارٹی نے بھی 150 سیٹیں جیتنے کا ہدف رکھا ہے۔
مزید پڑھیں: