بنگلورو: حزب المجاہدین کے مشتبہ ٹاپ کمانڈر طالب حسین کو کرناٹک اور جموں و کشمیر پولیس کے ایک مشترکہ آپریشن کے بعد بنگلورو میں گرفتار کیا گیا۔ مقامی پولیس ذرائع کے مطابق حسین بنگلورو میں رہائش پذیر تھا اور کام کرتا تھا، لیکن جب کووڈ 19 لاک ڈاؤن کا اعلان ہوا تو وہ واپس کشمیر چلا گیا تھا اور بعد میں بنگلور واپس آیا۔ ملازمت سے محروم ہونے کے بعد حسین کو ایک مقامی مسجد نے پناہ دی جہاں وہ اپنی بیوی اور تین بچوں کے ساتھ رہتا تھا۔ High alert in Bengaluru
وزیر اعلی بسواراج بومائی نے حسین کی شہر سے گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ عام طور پر پولیس ان جیسے لوگوں پر نظر رکھتی ہے۔ جموں و کشمیر پولیس کو جو بھی مدد درکار ہوگی ہم فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی سرسی تعلقہ اور بھٹکل شہر سے اس طرح کی گرفتاریاں عمل میں آئی تھیں۔
کرناٹک کے وزیر داخلہ اراگا جانیندرا نے کہا کہ حسین کی گرفتاری کے بعد ریاستی پولیس نے تحقیقات شروع کر دی ہے۔ اسے جموں و کشمیر میں ہندوؤں کی ٹارگٹ کلنگ کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ریاستی پولیس جموں و کشمیر پولیس کے ساتھ تال میل کر رہی ہے اور ان افراد اور تنظیموں کی شناخت کے لیے تحقیقات کو تیز کر رہی ہے، جنہوں نے طالب حسین کی حمایت اور پناہ دی ہے۔ اراگا گاننیدرا نے بتایا کہ سخت کارروائی کی جائے گی اور ان مقامی افراد کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں گے جنہوں نے مشتبہ شخص طالب حسین کو پناہ دی، موبائل فون فراہم کیے اور دستاویزات حاصل کیں، پولیس کی ایک ٹیم جموں و کشمیر کے لیے روانہ ہوگئی۔