کرناٹک بی جے پی حکومت نے گئو کشی کے خلاف اسمبلی میں پیش کئے گئے بل کو اپوزیشن کے شدید احتجاج کے باوجود منظور کرا لیا، لیکن قانون ساز کونسل میں بل کو پیش کرنے سے قبل سخت مخالفت کے سبب ریاستی حکومت نے انسداد گئو کشی پر ایک آرڈیننس کو کابینہ میں منظوری دیتے ہوئے گورنر کو روانہ کیا گیا جبکہ گذشتہ روز کرناٹک کے گورنر نے اس آرڈی ننس پر دستخط کردیئے۔
گورنر وجو بھائی والا کی جانب سے دستخط کئے جانے کے بعد انسداد گئو کشی کا آرڈیننس اب قانون بن چکا ہے اور ریاست میں گئو کشی پر پابندی عائد ہوگئی ہے۔ نئے قانون کے مطابق اب ریاست میں گائے اور دیگر مویشیوں کے ذبیحہ، خرید و فروخت اور ٹرانسپورٹ پر پابندی عائد رہے گی۔ قانون کی خلاف ورزی کرنے پر 3 تا 7 سال سزا اور 50 تا 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد ہوسکتا ہے۔
انسداد گئو کشی پر بنائے گئے نئے قانون پر گلبرگہ شہر کے مختلف سیاسی، سماجی و ملی رہنماؤں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ان رہنماؤں نے نئے قانون کو کسانوں اور غریبوں کےلیے نقصاندہ بتایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے قانون سے بیروزگاری میں بے تحاشہ اضافہ ہوگا۔
مختلف رہنماؤں نے کہا کہ ’مرکزی اور ریاستی حکومت سے کرناٹک میں انسداد گئوکشی قانون کو واپس لینے کی اپیل کی اور بیف ایکسپورٹ کرنے والی کمپنیوں پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ نئے قانون کو واپس نہ لینے کی صورت میں دلت، مسلم اور کسانوں کی جانب سے ریاست بھر میں احتجاج کیا جائے گا۔