بیدر: ریاست کرناٹک کے ضلع رائچور کی طالبہ بشری متین نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرا شروع سے ہی یہ مقصد تھا کہ میں سول انجینئرنگ کروں کیونکہ میرے والد بھی سول انجینیئر ہیں لیکن جب میں نے سول انجینئرنگ کرنے کی بات کی تو سب لوگ تعجب کرنے لگے, لڑکی ہو کر سول انجینیئرنگ کرو گی لیکن میرے والدین نے مجھے سول انجینئرنگ کرنے کی اجازت دی اور اللہ کے فضل و کرم سے میں نے سول انجینئرنگ میں 16 گول مڈل حاصل کیے۔
با حجاب ہو کر تعلیم حاصل کرنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر ہم چاہیں تو حجاب میں بھی اعلی سے اعلی تعلیم حاصل کر سکتے ہیں صرف ہمیں جدوجہد لگن اور مسلسل تعلیم کے کو لے کر کوشش کرنی ہوگی تبھی ہم اپنے مقصد میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ مشترکہ تعلیم کے سوال پر متین نے کہا کہ موجودہ دور میں لڑکیوں کے لیے ہر شعبے میں الہحدہ سے کالج پالٹیکنیک آئی ٹی آئی اور ہائی اسکول قائم کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دور ماضی میں لڑکیوں کو مشترکہ طور پر تعلیم حاصل کرنی پڑتی تھی لیکن موجودہ دور میں لڑکیوں کی اعلی تعلیم کے لیے بہت ساری سہولتیں ہیں۔ وہیں انہوں نے اپنے آگے کی تعلیم پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میں اس ملک کی خدمت کرنا چاہتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ رایچور جیسے پسماندہ ضلع سے میرا تعلق ہے لیکن میں یہ بتانا چاہتی ہوں کہ ہم کہیں پر بھی رہیں اپنی تعلیم کے سلسلے کو مسلسل قائم رکھیں اور پوری شدت کے ساتھ تعلیم حاصل کریں تو یقینا ہم کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اکثر والدین لڑکیوں کی شادیاں جلدی کر دیتے ہیں یا پھر جتنی رقم شادی پر خرچ کی جاتی ہے اگر اس سے آدھا بھی اگر لڑکیوں کی تعلیم پر خرچ کیا جائے تو لڑکیاں بھی اعلی سے اعلی تعلیم حاصل کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ والدین اور سرپرستوں کو چاہیے کہ جس طرح ہم لڑکیوں کی شادی کی فکر کرتے ہیں، اسی طرح لڑکیوں کی اعلی تعلیم کی بھی فکر کریں اور لڑکیوں کی تعلیم پر پیسہ خرچ کریں۔