ریاست کرناٹک کے ضلع یادگیر میں شاعر اور ادیب آفتاب صمدانی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ موہن داس کرم چند گاندھی کا فلسفہ حیات سادہ اور سیدھا تھا۔ وہ ہمیشہ سے ہی تمام مذہب کے ماننے والے لوگوں کا دل سے احترام کرتے تھے۔
دوران تعلیم جب انہوں نے جنوبی افریقہ میں کالے اور گوروں میں تعصب دیکھا تو انہوں نے انسانیت کے ناطے تمام انسان ایک ہے۔ اس فلسفے کو لوگوں کے سامنے لاتے ہوئے انسانیت کی آواز بلند کی۔
انہوں نے وہاں کی حکومت اور عوام سے اپیل کی کہ گورے اور کالے میں تعصب کو ختم کیا جائے۔
گاندھی جی جب بھارت آئے اور انگریزوں کے خلاف ملک کی آزادی کے لیے لڑائی شروع کی تو مختلف تحریکوں اور ستیہ گرہ و اہنسا کے راستے پر چلتے ہوئے امن اور یکجہتی کی مثال قائم کی۔ ریشمی رومال، بھارت چھوڑو تحریک، انقلاب زندہ باد، جیسے نعروں اور تحریکوں کے ذریعے ملک کی آزادی میں اہم رول ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں ہم کو ضرورت ہے خاص کر نوجوان نسل کو ان کے راستوں پر چلے ان کی اور ان کی طرز زندگی سمجھنے کی کوشش کریں۔
یہ بھی پڑھیں: یادگیر:مہا تما گاندھی کی برسی پر کانگریس رہنماؤں کا خراج عقیدت