بنگلور: کرناٹک میں ہونے والے اسمبلی الیکشن کو دیکھتے ہوئے تمام سیاسی پارٹیوں کی جانب سے طرح طرح کے وعدے کیے جا رہے ہیں۔ ووٹرز کو لبھانے کی کوشش کی جا رہی ہے، خاص طور پر اقلیتی و مسلمانوں کے ووٹوں کے لئے بڑے پیمانے پر وعدے کیے جا رہے ہیں۔ ایک طرف کانگریس مسلمانوں کو اپنا ووٹ بینک مانتی ہے اور جے ڈی ایس کو بی جے ہی کی بی-ٹیم قرار دیتی ہے تو وہیں جے ڈی ایس نے اس بات سے پوری طرح سے انکار کردیا ہے۔
اس معاملے کو لے کر جے ڈی ایس پارٹی کے ریاستی ترجمان محمد اسد الدین نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کی۔ اس سوال پر کہ ریاست کے مسلمان جے ڈی ایس پر کیوں بھروسہ کرے، اس پارٹی نے سنہ 2006-2008 میں بی جے پی کے ساتھ سیاسی الائنس کیا تھا، محمد اسد الدین نے کہا کہ جے ڈی ایس کا بی جے پی کے ساتھ الائنس کرنا ایک سیاسی ضرورت تھی۔ اس وقت کانگریس کی جے ڈی ایس کے وجود کو ختم کرنے کی سازش کر رہی تھی۔
محمد اسد الدین نے بتایا کہ جب جے ڈی ایس نے بی جے پی کے ساتھ الائنس کیا تھا تو ان کی پارٹی نے اپنے الائنس پارٹنر کو ان کی کمیونل نظریہ کو نفاز کرنے کا کوئی موقع نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ جب کہ کانگریس پارٹی بھلے ہی ریاست میں بی جے پی کے ساتھ نہیں رہے لیکن اس کے باوجود کئی مسلم مخالف مہموں و معاملات میں خاموش رہی ہے۔
اسد الدین نے مزید کہا کہ صرف جے ڈی ایس نہیں بلکہ ممتا بینرجی نتیش کمار و دیگر کئی پارٹیوں نے بی جے پی کے ساتھ حکومتوں کی تشکیل دینے میں ساتھ دیا یے اور کانگریس نے تو مہاراشٹر میں شیو سینا کے ساتھ الائنس کیا ہے۔ لہٰذا صرف جے ڈی ایس کو بی-ٹیم کا لیبل لگانا ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔ محمد اسد الدین نے کہا کہ جو بی جے پی کے لیڈران جے ڈی ایس میں شامل ہو رہے ہیں انہیں جے ڈی ایس کے نظریہ پر چلنے کی تاکید کی جائیگی تاکہ وہ اپنے کمیونل ایجنڈا سے باز رہیں۔ محمد اسد الدین نے کہا کہ جے ڈی ایس ہرگز بی جے پی کے فرقہ پرست ایجنڈے کو کامیاب ہونے نہیں دیگی۔
یہ بھی پڑھین: Karnataka Assembly Election عام آدمی پارٹی کے امیدوار سے خصوصی انٹرویو