بیدر: ریاست کرناٹک کے ضلع بیدر کے مشہور و معروف ڈاکٹر نجیب فہمی جو گزشتہ 25 سالوں سے طبی خدمات کے تحت شہر میں اپنی منفرد شناخت رکھتے ہیں۔ نجیب فہمی نے الرجی کے حوالے سے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الرجی اور ڈائبیٹیز کے امراض میں مبتلا مریضوں میں خصوصاً اگر الرجی کی بات کریں تو آنکھیں ناک گلے اور جلد سے الرجی کے مریضوں کا پتہ چلتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنکھوں میں بار بار پانی آنا، آنکھوں کا لال ہو جانا، سوجن آنا، ناک سے پانی بہنا، چھینکیں، زکام بار بار آنا، پھیپڑوں میں کھانسی، دمہ، نیند کی کمی، کمزوری، بدن درد، بخار کا احساس، سر درد، بے چینی اور چڑچڑا پن، کام میں دل نہ لگنا یہ ساری چیزیں الرجی کی علامات ہیں۔ لیکن عام لوگوں میں الرجی سے متعلق معلومات نہ ہونے کی وجہ سے اس کو معمولی طور پر لیا جاتا ہے جو آگے چل کر جسم پر دیگر امراض مرتب کرتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
Pollen Allergy Disease پولن الرجی کیا ہے اور اس سے بچائو کیسے ممکن ہے؟ ڈاکٹر نوید نظیر
انہوں نے کہا کہ الرجی کے مریضوں کو چاہیے کہ وہ اپنے شب و روز احتیاط سے گزاریں۔ کھانے پینے میں احتیاط کریں اور صبح اور شام کے اوقات میں گھر سے نہ نکلیں۔ گھروں میں کھانا کھانے کی جگہ مختص کر لیں اور اسی جگہ پر کھانا کھائیں۔ بستر یا پھر دیگر جگہوں پر کھانا نہ کھائیں۔ اپنے بستروں کو صاف رکھیں۔ خصوصاً خواتین رات کے اوقات میں کچن میں برتنوں کو صاف کریں۔ اکثر ہم دیکھتے ہیں کہ رات کے اوقات میں برتنوں کو دھویا نہیں جاتا۔ جس کی وجہ سے کاکروج، جھنگر ان برتنوں میں اپنی غذا تلاش کرتے ہیں۔ اس سے بھی الرجی ہونے کے امکانات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کتا، بلی اور کبوتر اس سے بھی الرجی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کھانے پینے کی اشیاء میں احتیاط برتنا چاہیے۔ خصوصاً باہر کی چیزوں سے بہتر ہے کہ گھر میں بنی ہوئی چیزیں استعمال کریں۔