اس موقع پر ریاست بھر میں سیلاب متاثرین اور کشمیر میں امن و امان کے لیے دعائیں مانگیں گئیں۔
ریاست کے دارالحکومت بنگلور سمیت گلبرگہ، ہبلی، دھارواڈ، ہاویری، ہرےکیرور، رانی بنور اور دیگر علاقے میں نماز عید پر سکون انداز میں ادا کی گئی۔
نماز کے بعد سیلاب متاثرین کے لیے ائمہ کرام کرام کی جانب سے زیادہ سے زیادہ امداد کی اپیل کی گئی۔
بنگلور کی فلاحی تنظیم 'جمعہ مسجد ٹرست بورڈ' سے بھی سیلاب متاثرہ علاقے میں راحت رسانی کا کام جاری ہے۔ اس تنظیم کو عوام نے بھرپور تعاون دیا۔
دارلعلوم فیضان ہرے کیرور کے بانی حافظ نظام الدین عیدالاضحیٰ کی اہمیت بتاتے ہوئے کہا کہ عیدالاضحی کے موقع پر قربانی دینا یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی یاد کو زندہ کرنا ہے اور سیلاب متاثرین کی امداد کرنا انسانیت کا ثبوت ہے۔
کانگریس پارٹی کے سابق سینئر رہنما اور سابق رکن اسمبلی روشن بیگ نے عید کی مبارک باد پیش کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا کہ اس وقت ریاست کے مختلف علاقوں میں سیلاب آیا ہوا، اس لیے مسلمانوں کو چاہئے کہ اس تشویشناک حالات میں سیلاب متاثرین کو نہ بھولیں۔
ائمہ کرام نے کشمیر کی موجود صورت حال کے لیے دعائیں کیں۔
سابق مرکزی وزیر ایم ابراہیم نے بھی سماجی کارکنان و سیاستدانوں سے گزارش کی کہ تمام اپنے سیاسی تفرقات کو دور رکھ سیلاب کے متاثرین کی امداد کے لیے آگے بڑھیں کہ یہ انسانیت کی بقاء کا تقاضا ہے۔
انہوں نے کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے پر افسوس کا اظہار کیا اور ان حالات کو اللہ کی جانب سے آزمائش کہا اور ساتھ ہی عوام سے اور مسلمانوں سے اپیل کی کہ ہوش سے کام لیں اور اللہ سے دعاگو ہوں۔
ایم ایل سی رضوان ارشد نے کہا کہ ملک میں جو نفرت کے حالات پیدا کیے گئے ہیں وہ ملک کی جمہوری تاریخ میں کبھی نہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کوان حالات میں اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرنا چاہئے کہ یہ وقت بھی آسانی سے گزر جائے گا۔
اس کے علاوہ سماجی کارکنان و سرکردہ شخصیات نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ یوم قربانی کے خوشی کے موقع پر سوشل میڈیا میں کسی بھی قسم کی افواہوں پر دھیان نہ دیں اور اپنے پڑوسی و قریبی احباب کو عید کی خوشیوں میں شامل کریں۔
عید کی نماز کے دوران متعدد مقامات پر بارش بھی ہوئی، لوگوں نے بارش کے دوران چھتری کے سہارے نماز ادا کی۔