یہ عرس 19، 20 اور 21 جولائی تین روز تک منایا جائے گا۔اس موقع پر درود صندل، فاتحہ بائیس خواجگان چشت مراسم صندل مالی و دعائے سلامتی،سیمینار وغیرہ کا انعقاد کیا جائے گا۔
حضرت خواجہ بندہ نواز گیسودرازؒ کا شمار ان اولیائے کرام میں ہوتا ہے جن کے اخلاق و کردار سے متاثر ہو کر سینکڑوں افراد نے اسلام قبول کیا تھا۔ حضرت خواجہ بندہ نواز کا اصل نام سید محمد الحسینی تھا۔ ہر برس ان کا عرس 16 ذی القعدہ کو منایا جاتا ہے، جس میں ہزاروں افراد عقیدت کے ساتھ حاضری دیتے ہیں۔
اس موقع پر مولانا مفتی سید عبدالرشید نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے حضرت خواجہ بندہ نواز گیسودراز کی سیرت پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے بتایا کہ حضرت خواجہ بندہ نواز گیسودراز سلطان فیروز شاہ بہمنی کی دعوت پر گلبرگہ تشریف لائے اور یہاں زائداز 22 برس تک ہدایت اور تصنیف و تالیف کا کام انجام دیا۔ حضرت خواجہ بندہ نواز کی ولادت 4رجب 721 ہجری کو دہلی میں ہوئی۔ آپ تعلیم کے لیے حضرت خواجہ بن نصیرالدین چراغ دہلی کے مرید ہوئے۔ اپنے مرشد کی خدمت میں 20 برس تک مسلسل تعلیم وتربیت پاتے رہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایک رویت کے مطابق انہوں نے 100 سے زائد کتابیں لکھی ہیں۔ ان میں تبصرہ حدیث، معرکتہ الآراء، تفسیر الملتقط اور تصوف پر سب سے زیادہ کتابیں لکھی ہیں۔ 105 برس کی عمر میں آپ نے پردہ فرمایا۔
حضرت خواجہ بندہ نواز گیسودرازؒ نہ صرف باکمال صوفی تھے، بلکہ جید عالم بھی تھے۔ علومِ قرآن و حدیث و وفقہ اور کلامِ تصوف میں دسترس رکھتے تھے۔ آپ کو عربی، فارسی، ہندی اور سنسکرت کے علاوہ کئی زبانوں پر عبور حاصل تھا۔
حضرت خواجہ بندہ نواز گیسودرازؒ نے ہمیشہ بھائی چارگی قومی یکجہتی کا پیغام دیا ہے۔ آج بھی آپ کی درگاہ پر ملک بھر سے بلا مذہب و ملت ہزاروں عقیدت مند حاضری دینے کے لیے آتے ہیں۔