ETV Bharat / state

آئی ایم اے دھوکہ دہی معاملے میں سخت ترین ایکٹز لگانے پر زور - آئی ایم اے دھوکہ دہی معاملہ

ریاست کرناٹک میں حلال سرمایہ کاری کے نام پر ہوئی سب سے بڑی دھوکہ دہی میں آئی ایم اے کمپنی کا نام سر فہرست ہے۔

آئی ایم اے دھوکہ دہی معاملے میں سخت ترین ایکٹز لگانے پر زور، متعلقہ تصویر
author img

By

Published : Aug 22, 2019, 10:08 AM IST

Updated : Sep 27, 2019, 8:47 PM IST

آئی ایم اے دھوکہ دہی کے سلسلے میں یہ بات عیاں ہوچکی ہے کہ یہ کوئی کاروبار نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی سازش تھی۔ جس کی بنیاد ہی دھوکے پر رکھی گئی تھی۔ اس بات کی تصدیق محکمہ محصول نے اسے ایک پونزی و غیر قانونی قرار دینے سے کی تھی اور آر بی آئی کی ایک نوٹس کے مطابق یہ ایک پونزی اسکیم تھی۔

اس کمپنی کے دھوکہ باز ذمہ دار بڑی تعداد میں سونے کے فرضی بسکٹ لوگوں کو دکھاکر اپنی کمپنی میں سرمایہ لگانے کے لئے راغب کرتے تھے اور ساتھ ہی علماء و میڈیا کو ان لوگوں نے اپنے غلط مقاصد کے لئے جم کر استعمال کیا۔

آئی ایم اے دھوکہ دہی معاملے میں سخت ترین ایکٹز لگانے پر زور، متعلقہ ویڈیو

آئی ایم اے تقریباً 5000 کروڑ کا ریاست کا سب سے بڑا کرپشن ہے۔ جس کے تحفظ و فروغ میں گویا حکومت کا بیشتر نظام سنجیدگی سے متحرک تھا۔ اس بات کی وضاحت ایسے ہوتی ہے کہ آئی ایم اے کا سرغنہ محمد منصور خان نے ایس آئی ٹی کے سامنے انکشاف کیا ہے کہ اس نے اپنے غیر قانونی پونزی اسکیم کو چلانے کے لئے کئی سیاست دانوں و سرکاری افسران جن میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں، کو 1،700 کروڑ روپیے کی خطیر رقم کی رشوت دی ہے۔

ایس آئی ٹی سے کئے گئے آئی ایم اے کی تحقیقات کے دوران کئی چھوٹے سیاستدان و سرکاری اہلکاروں کو گرفتار کیا گیا۔ جن میں ایک ڈپٹی کمیشنر اور اسسٹنٹ کمشنر اور ایک عالم دین بھی شامل ہیں۔

ایس آئی ٹی نے اپنی تحقیقات میں کل 26 افراد کو حراست میں لیا ہے۔ اس معاملہ میں کانگریس کے دو بڑے سیاست دانوں کے نام بھی آئے ہیں۔ سابق ریاستی وزیر اور سابق رکن اسمبلی روشن بیگ پر منصور خان نے الزام لگایا ہے کہ انہوں نے 400 کروڑ روپے لئے ہیں اور مانگ کرنے پر غنڈوں سے دھمکیاں دلوائیں۔ حالانکہ ایس آئی ٹی نے متعدد مرتبہ روشن بیگ کو تحقیقات کے لئے حاضر ہونے کی نوٹس جاری کئے لیکن وہ حاضر نہیں ہوئے۔

سابق ریاستی وزیر ضمیر احمد خان کو انفورسمینٹ ڈائریکٹوریٹ اور ایس آئی ٹی نے کئی بار بلاکر پوچھ گچھ کی ہیں۔

اب تک ریاستی حکومت کی جانب سے ریاست بھر کے مختلف اضلاع میں آئی ایم اے کی تقریباً 300 کروڑ کی مالیت کی کئی جائیدادیں ضبط کی گئی ہیں۔

آئی ایم اے دھوکہ دہی میں نافذ کئے جارہے قوانین:
1. کے پی آئی ڈی ایکٹ (کرناٹک پروٹیکشن آف انویسٹرز ایکٹ)
2. پی ایم ایل اے ایکٹ (پریوینشن آف منی لانڈرنگ ایکٹ)
3. بُڈس (بی یو ڈی ایس) قانون کے نفاذ کی مانگ

بی یو ڈی ایس یا بُڈس لوک سبھا و راجیہ سبھا سے حال ہی میں پاس کیا گیا ہے، جس کی خصوصیات یہ ہے کہ اس ایکٹ کے تحت ایک الگ اسپیشل کورٹ کا قیام کیا جائے اور اس کے تحت پورے معاملہ کو 180 دنوں میں مکمل کر کے کمپنی کی تمام تر جائیدادوں کو ضبط کرکے سرمایہ کاروں کو ان کا سرمایہ واپس کیا جائے۔

شہر بنگلور کی مقامی تنظیم 'لنچہ مکتی کرناٹکا' نے اس تعلق سے ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی ہے کہ آئی ایم اے دھوکہ دہی کے معاملہ میں بُڈس ایکٹ نافذ کیا جائے۔

ہائی کورٹ کے دو ججز کی بینچ نے ریاستی حکومت کو آئی ایم اے کیس پر سردمہری کا رویہ اختیار کرنے اور اس میں تساہلی برتنے کے لیے سرزنش کی تھی۔ ہائی کورٹ نے ریجنل کمیشنر کو ہدایات جاری کئے تھے کہ وہ جلد از جلد آئی ایم اے کی سبھی جائیدادوں کو قبضے میں لے، انہیں نیلام کر سرمایہ کاروں کو ان کی رقومات لوٹائے۔

یاد رہے اس سلسلے میں ہائی کورٹ نے آئی ایم اے سے منسلک سبھی کمپنیوں کے اکاؤنٹس کی فارینسک جانچ کی ہدایات بھی دی ہیں جن کی جانچ جاری ہے۔

ہائی کورٹ میں پی آئی ایل کی سماعت کے دوران بُڈس ایکٹ کے نفاذ کے متعلق ایک الگ پٹیشن دائر کرنے کو کہا گیا ہے کہ اس پر غور کیا جاسکے۔

شہر کی مقامی تنظیم 'لنچہ مکتہ کرناٹکا' ریاست گیر ہوئے تقریباً نو پونزی اسکیموں کے کیسز کی سٹی سول کورٹ و ہائی کورٹ میں پیروی کر رہی ہے۔

ہائی کورٹ کی کارروائی کے بعد لنچہ مکتہ کرناٹکا کے سکریٹری نریندر کمار نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے آئی ایم اے کیس کے متعلق چند اپڈیٹ فراہم کئے۔ نریندر کمار نے کہا کہ اب بنگلورو کے ریجنل کمشنر وی رشمی اس معاملہ میں کامیٹینٹ اتھارٹی ہیں جو جائیدادوں کو ضبط کر رہی ہیں اور انہوں نے کورٹ سے فارینسک جانچ کے لئے تین ماہ کا وقت مانگا ہے جو کہ اب جاری ہے۔

نریندر کمار نے کہا کہ 300 کروڑ ہی کی جائیداد ضبط ہوئی ہے اور مزید کئے جانے کے امکانات ہیں۔ نریندر نے کہا کہ آئی ایم اے کے خلاف تقریبا 65 ہزار شکایتیں درج ہیں جب کہ تقریباً ایک لاکھ لوگوں نے آئی ایم اے میں سرمایہ لگایا ہے۔

اب اس معاملہ کو سی بی آئی کے حوالے کرنے پر نریندرہ نے کہا کہ آئی ایم اے اسکام میں ملوث جو بااثر سیاست داں ایس آئی ٹی سے بچ نکلے تھے ان پر اب شکنجا کسا جائیگا، جس سے یہ کارروائی مزید آگے بڑھےگی اور متاثرین کو ان کے سرمایہ جلد واپس ملنے کے امکانات بھی بڑھیں گے۔

معروف سماجی کارکن ارشاد احمد دیسائی نے بتایا کہ آئی ایم اے کیس ایک غیر شرعی دھوکے کا کاروبار تھا۔

سماجی کارکن و ٹیپو یونائٹید فرنٹ کے صدر سردار قریشی نے سابق ایم ایل اے روشن بیگ کو اس کیس میں گرفتار نہ کئے جانے پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ روشن بیگ جیسیے لوگوں کو گرفتار کیا جائے کہ آئی ایم اے کا معاملہ باآسانی و جلد حل ہوسکے۔

اب آئی ایم اے کا سرغنہ منصور خان بنگلورو کی پرپنہ اگرہارہ سینٹرل جیل میں ہیں۔ کل ہی حکومت کرناٹکا کی جانب سے ہائی کورٹ میں دی گئی عرضی کی سماعت کرتے ہوئے آئی ایم اے کیس کو سی بی آئی کے حوالے کردیا گیا۔

اس معاملہ میں تحقیقات و نتائج کو دیکھ کر شہر کے معروف سماجی کارکنان و وکلاء اطمینان کا اظہار کر رہے ہیں اور متاثرین سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ نہ گھبرائیں اور خاص طور پر ادھر ادھر نہ بھٹکیں اور کورٹ میں کمجاری کیس کی پیروی کریں۔

آئی ایم اے دھوکہ دہی کے سلسلے میں یہ بات عیاں ہوچکی ہے کہ یہ کوئی کاروبار نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی سازش تھی۔ جس کی بنیاد ہی دھوکے پر رکھی گئی تھی۔ اس بات کی تصدیق محکمہ محصول نے اسے ایک پونزی و غیر قانونی قرار دینے سے کی تھی اور آر بی آئی کی ایک نوٹس کے مطابق یہ ایک پونزی اسکیم تھی۔

اس کمپنی کے دھوکہ باز ذمہ دار بڑی تعداد میں سونے کے فرضی بسکٹ لوگوں کو دکھاکر اپنی کمپنی میں سرمایہ لگانے کے لئے راغب کرتے تھے اور ساتھ ہی علماء و میڈیا کو ان لوگوں نے اپنے غلط مقاصد کے لئے جم کر استعمال کیا۔

آئی ایم اے دھوکہ دہی معاملے میں سخت ترین ایکٹز لگانے پر زور، متعلقہ ویڈیو

آئی ایم اے تقریباً 5000 کروڑ کا ریاست کا سب سے بڑا کرپشن ہے۔ جس کے تحفظ و فروغ میں گویا حکومت کا بیشتر نظام سنجیدگی سے متحرک تھا۔ اس بات کی وضاحت ایسے ہوتی ہے کہ آئی ایم اے کا سرغنہ محمد منصور خان نے ایس آئی ٹی کے سامنے انکشاف کیا ہے کہ اس نے اپنے غیر قانونی پونزی اسکیم کو چلانے کے لئے کئی سیاست دانوں و سرکاری افسران جن میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں، کو 1،700 کروڑ روپیے کی خطیر رقم کی رشوت دی ہے۔

ایس آئی ٹی سے کئے گئے آئی ایم اے کی تحقیقات کے دوران کئی چھوٹے سیاستدان و سرکاری اہلکاروں کو گرفتار کیا گیا۔ جن میں ایک ڈپٹی کمیشنر اور اسسٹنٹ کمشنر اور ایک عالم دین بھی شامل ہیں۔

ایس آئی ٹی نے اپنی تحقیقات میں کل 26 افراد کو حراست میں لیا ہے۔ اس معاملہ میں کانگریس کے دو بڑے سیاست دانوں کے نام بھی آئے ہیں۔ سابق ریاستی وزیر اور سابق رکن اسمبلی روشن بیگ پر منصور خان نے الزام لگایا ہے کہ انہوں نے 400 کروڑ روپے لئے ہیں اور مانگ کرنے پر غنڈوں سے دھمکیاں دلوائیں۔ حالانکہ ایس آئی ٹی نے متعدد مرتبہ روشن بیگ کو تحقیقات کے لئے حاضر ہونے کی نوٹس جاری کئے لیکن وہ حاضر نہیں ہوئے۔

سابق ریاستی وزیر ضمیر احمد خان کو انفورسمینٹ ڈائریکٹوریٹ اور ایس آئی ٹی نے کئی بار بلاکر پوچھ گچھ کی ہیں۔

اب تک ریاستی حکومت کی جانب سے ریاست بھر کے مختلف اضلاع میں آئی ایم اے کی تقریباً 300 کروڑ کی مالیت کی کئی جائیدادیں ضبط کی گئی ہیں۔

آئی ایم اے دھوکہ دہی میں نافذ کئے جارہے قوانین:
1. کے پی آئی ڈی ایکٹ (کرناٹک پروٹیکشن آف انویسٹرز ایکٹ)
2. پی ایم ایل اے ایکٹ (پریوینشن آف منی لانڈرنگ ایکٹ)
3. بُڈس (بی یو ڈی ایس) قانون کے نفاذ کی مانگ

بی یو ڈی ایس یا بُڈس لوک سبھا و راجیہ سبھا سے حال ہی میں پاس کیا گیا ہے، جس کی خصوصیات یہ ہے کہ اس ایکٹ کے تحت ایک الگ اسپیشل کورٹ کا قیام کیا جائے اور اس کے تحت پورے معاملہ کو 180 دنوں میں مکمل کر کے کمپنی کی تمام تر جائیدادوں کو ضبط کرکے سرمایہ کاروں کو ان کا سرمایہ واپس کیا جائے۔

شہر بنگلور کی مقامی تنظیم 'لنچہ مکتی کرناٹکا' نے اس تعلق سے ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی ہے کہ آئی ایم اے دھوکہ دہی کے معاملہ میں بُڈس ایکٹ نافذ کیا جائے۔

ہائی کورٹ کے دو ججز کی بینچ نے ریاستی حکومت کو آئی ایم اے کیس پر سردمہری کا رویہ اختیار کرنے اور اس میں تساہلی برتنے کے لیے سرزنش کی تھی۔ ہائی کورٹ نے ریجنل کمیشنر کو ہدایات جاری کئے تھے کہ وہ جلد از جلد آئی ایم اے کی سبھی جائیدادوں کو قبضے میں لے، انہیں نیلام کر سرمایہ کاروں کو ان کی رقومات لوٹائے۔

یاد رہے اس سلسلے میں ہائی کورٹ نے آئی ایم اے سے منسلک سبھی کمپنیوں کے اکاؤنٹس کی فارینسک جانچ کی ہدایات بھی دی ہیں جن کی جانچ جاری ہے۔

ہائی کورٹ میں پی آئی ایل کی سماعت کے دوران بُڈس ایکٹ کے نفاذ کے متعلق ایک الگ پٹیشن دائر کرنے کو کہا گیا ہے کہ اس پر غور کیا جاسکے۔

شہر کی مقامی تنظیم 'لنچہ مکتہ کرناٹکا' ریاست گیر ہوئے تقریباً نو پونزی اسکیموں کے کیسز کی سٹی سول کورٹ و ہائی کورٹ میں پیروی کر رہی ہے۔

ہائی کورٹ کی کارروائی کے بعد لنچہ مکتہ کرناٹکا کے سکریٹری نریندر کمار نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے آئی ایم اے کیس کے متعلق چند اپڈیٹ فراہم کئے۔ نریندر کمار نے کہا کہ اب بنگلورو کے ریجنل کمشنر وی رشمی اس معاملہ میں کامیٹینٹ اتھارٹی ہیں جو جائیدادوں کو ضبط کر رہی ہیں اور انہوں نے کورٹ سے فارینسک جانچ کے لئے تین ماہ کا وقت مانگا ہے جو کہ اب جاری ہے۔

نریندر کمار نے کہا کہ 300 کروڑ ہی کی جائیداد ضبط ہوئی ہے اور مزید کئے جانے کے امکانات ہیں۔ نریندر نے کہا کہ آئی ایم اے کے خلاف تقریبا 65 ہزار شکایتیں درج ہیں جب کہ تقریباً ایک لاکھ لوگوں نے آئی ایم اے میں سرمایہ لگایا ہے۔

اب اس معاملہ کو سی بی آئی کے حوالے کرنے پر نریندرہ نے کہا کہ آئی ایم اے اسکام میں ملوث جو بااثر سیاست داں ایس آئی ٹی سے بچ نکلے تھے ان پر اب شکنجا کسا جائیگا، جس سے یہ کارروائی مزید آگے بڑھےگی اور متاثرین کو ان کے سرمایہ جلد واپس ملنے کے امکانات بھی بڑھیں گے۔

معروف سماجی کارکن ارشاد احمد دیسائی نے بتایا کہ آئی ایم اے کیس ایک غیر شرعی دھوکے کا کاروبار تھا۔

سماجی کارکن و ٹیپو یونائٹید فرنٹ کے صدر سردار قریشی نے سابق ایم ایل اے روشن بیگ کو اس کیس میں گرفتار نہ کئے جانے پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ روشن بیگ جیسیے لوگوں کو گرفتار کیا جائے کہ آئی ایم اے کا معاملہ باآسانی و جلد حل ہوسکے۔

اب آئی ایم اے کا سرغنہ منصور خان بنگلورو کی پرپنہ اگرہارہ سینٹرل جیل میں ہیں۔ کل ہی حکومت کرناٹکا کی جانب سے ہائی کورٹ میں دی گئی عرضی کی سماعت کرتے ہوئے آئی ایم اے کیس کو سی بی آئی کے حوالے کردیا گیا۔

اس معاملہ میں تحقیقات و نتائج کو دیکھ کر شہر کے معروف سماجی کارکنان و وکلاء اطمینان کا اظہار کر رہے ہیں اور متاثرین سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ نہ گھبرائیں اور خاص طور پر ادھر ادھر نہ بھٹکیں اور کورٹ میں کمجاری کیس کی پیروی کریں۔

Intro:آئ. ایم اے دھوکہ دہی کے معاملہ میں بڈس ایکٹ لگانے پر زور


Body:آئ. ایم اے دھوکہ دہی کے معاملہ میں بڈس ایکٹ لگانے پر زور

بنگلور: ریاست بھر کے سب سے بڑے حلال سرمایہ کاری کے نام پر ہوئے دھوکہ دہی میں آئ. ایم. اے کمپنی کا نام سر فہرست ہے. آئ. ایم. اے دھوکہ دہی کے سلسلے میں یہ بات عیاں ہوچکی ہے کہ یہ کوئی کاروبار نہیں بلکہ ایک سازش تھی جس کی بنیاد ہی دھوکہ پر رکھی گئی تھی جس بات کی تصدیق محکمہ محصول نے اسے ایک پونزی و غیر قانونی قرار دینے سے کی تھی اور آر. بی. آی کی ایک نوٹس کے مطابق یہ ایک پونزی اسکیم تھی. یہ دھوکہ باز بڑی تعداد میں سونے کے فرضی بسکٹ لوگوں کو دکھاکر اپنی کمپنی میں سرمایہ لگانے کے لئے لبھاتا تھا اور ساتھ ہی علماء و میڈیا کو اس نے اپنے غلط مقاصد کے لئے خوب استعمال کیا.

آئ. ایم. اے تقریباً 5،000 کروڑ کا ریاست کا سب سے بڑا اسکیام ہے جس کے تحفظ و فروغ میں گویا حکومت کا بیشتر نظام سنجیدگی سے متحرک تھا. اس بات کی وضاحت ایسے ہوتی ہے کہ آئ. ایم. اے کا سرغنہ محمد منصور خان نے ایس. آئ. ٹی (خصوصی تحقیقاتی ٹیم) کے سامنے انکشاف کیا کہ اس نے اپنے غیر قانونی پونزی اسکیم کو چلانے کے لئے کئی سیاست دانوں و سرکاری افسران جن میں پولیس کے اہلکار بھی شامل ہیں کو 1،700 کروڑ رشوت میں دئے تھے.

ایس. آئ. ٹی سے کئے گئے آئ. ایم. اے کی تحقیقات کے دوران کئی چھوٹے درجہ کے سیاستدان و سرکاری اہلکاروں کو گرفتار کیا گیا جن میں ایک ڈیپیوٹی کمیشنر اور اسسٹنٹ کمیشنر اور ایک مولوی بھی شامل ہیں. ایس. آئ. ٹی نے اپنی تحقیقات میں کل 26 افراد کو ہراست میں کیا ہے. اس معاملہ میں کانگریس کے دو بڑے سیاست دانوں کے نام آئے ہیں. سابق ریاستی وزیر اور سابق ایم. ایل. اے روشن بیگ پر منصور خان نے الزام لگایا ہے کہ انہوں نے 400 کروڑ روپے لئے ہیں اور مانگ کرنے پر غنڈوں سے دھمکیاں دلوائیں. حالانکہ ایس. آئ. ٹی نے متعدد مرتبہ روشن بیگ کو تحقیقات کے لئے حاضر ہونے کی نوٹس جاری کئے لوکن و حاضر نہ ہوئے. سابق ریاستی وزیر ضمیر احمد خان کو اینفورسمینٹ ڈائریکٹ اور ایس آئ. ٹی نے کئی بار بلاکر تحقیقات کی ہیں.

اب تک ریاستی حکومت کی جان سے ریاست بھر کے مختلف اضلاع میں آئ. ایم. اے کی تقریبات 300 کروڑ کی مالیت کی کئی جائدادیں ضبط کی گئی ہیں.

آئ. ایم. اے دھوکہ دہی میں استعمال کئے جارہے قوانین:
1. کے. پی. آئ. ڈی ایکٹ (کرناٹکا پروٹیکشن آف انویسٹرس ایکٹ)
2. پی. ایم. ایل. اے ایکٹ (پریوینشن آف منی لاونڈرنگ ایکٹ)

بڈس (بی. یو. ڈی. ایس) قانون کے نفاذ کی مانگ
بی. یو. ڈی. ایس یا بڈس لوک سبھا و راجیہ سبھا سے حال ہی میں پاس کیا گیا ہے ہے جس کی خصوصیات یہ ہیں کہ اس ایکٹ کے تحت ایک الگ اسپیشل کورٹ کا قیام کیا جائے اور اس کے تحت کیس پورے معاملہ کو 180 ایام میں مکمل کر، کمپنی کی تمام تر جائدادوں کو ضبط و حراج کرکے سرمایہ کاروں کو ان کا سرمایہ واپس کیا جائے. شہر بنگلور کی مقامی تنظیم لنچہ مکتی کرناٹکا نے اس تعلق سے ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی ہے کہ آئ. ایم. اے دھوکہ دہی کے معاملہ میں بڈس ایکٹ کا نفاذ کیا جائے.

ہائی کورٹ کے دو ججوں کے بینچ نے ریاستی حکومت کو آی. ایم. اے کیس کو دھیل سے ہینڈل کرنے کے متعلق لتھاڑا تھا کہ کیس میں خاصی تاخیر ہو رہی ہے. ہائی کورٹ نے ریجنل کمیشنر کو ہدایات جاری کئے تھے کہ وہ جلد از جلد آئ. ایم. اے کی سبھی جائدادوں کو قبضے میں لے، انہیں حراج کر سرمایہ کاروں کو ان کا پیسا لوٹائے. یاد رہے اس سلسلے میں ہائی کورٹ نے آئ. ایم. اے کے منسلک سبھی کمپنیوں کے اکاؤنٹس کی فارینسک جانچ کی ہدایات بھی دئے ہیں جن کی جانچ جاری ہے.

ہائی کورٹ میں پی. آی. ایل کی سماعت کے دوران بڈس ایکٹ کے نفاذ کے متعلق ایک الگ پٹیشن دائر کرنے کو کہا گیا ہے کہ اس پر غور کیا جاسکے.

شہر کی مقامی تنظیم لنچہ مکتہ کرناٹکا ریاستگیر ہوئے تقریباً 9 پونزی اسکیموں کے کیسس کی سٹی سویل کورٹ و ہائی کورٹ میں پیروی کر رہی ہے. ہائی کورٹ کی کارروائی کے بعد لنچہ مکتہ کرناٹکا کے سیکرٹری نریندرہ کمار نے ای. ٹی. وی بھارت سے بات کرتے ہوئے آئ. ایم. اے کیس کے متعلق چند اپڈیٹ فراہم کئے. نریندرہ کمار نے کہا کہ اب بنگلورو کے ریجنل کمیشنر وی. رشمی اس معاملہ میں کامیٹینٹ اتھارٹی ہے جو جائدادوں کو ضبط کر رہی ہے اور انہوں نے کورٹ سے فارینسک جانچ کے لئے 3 ماہ کا وقت مانگا ہے جہ کہ اب جاری ہے.

نریندرہ کمار نے کہا کہ 300 کروڑ ہی کی جائداد ضبط ہوئی ہے مزید کئے جانے کے امکانات ہیں. نریندرہ نے کہا کہ آئ. ایم. اے کے خلاف قریب 65 ہزار سکایتیں درج ہیں جب کہ تقریباً 1 لاکھ لوگوں نے آئ. ایم. اے میں سرمایہ لگایا ہے. اب اس معاملہ. کو سی. بی. آئ کے حوالے کرنے پر نریندرہ نے کہا کہ آئ. ایم. اے اسکیام میں ملوث جو بااثر سیاست دان ایس. آئ. ٹی سے بچ نکلے تھے ان پر اب شکنجا کسا جائیگا جس سے اس کارروائی مزید آگے بڑھےگی اور متاثرین کو ان کے آ سرمایہ جلد واپس ملنے کے امکانات بھی بڑھیںنگے.

معروف سماجی کارکن ارشاد احمد دیسائی نے بتایا کہ آئ. ایم. اے کیسے ایک غیر شرعی دھوکے کا کاروبار تھا.

سماجی کارکن و ٹیپو یونائٹید فرنٹ کے صدر سردار قریشی نے سابق ایم. ایل. اے روشن بیگ کو اس کیس میں گرفتار نہ کئے جانے پر سوال اٹھایا. انہوں نے کہا کہ روشن بیگ جیسی بڑی مچھلیوں کو گرفتار کیا جائے کہ آئ. ایم. اے کا معاملہ بآسانی و جلد ہل ہوسکے.

اب آئ. ایم اے کا سرغنہ منصور خان بنگلورو کی پرپنہ اگرہارہ سینترل جیل میں کھمبے گن رہا ہے. کل ہی حکومت کرناٹکا کی جانب سے ہائی کورٹ میں دی گئی عرضی کی سماعت کرتے ہوئے آئ. ایم. اے کیس کو سی. بی. آئ. کے حوالے کردیا گیا.

اس معاملہ میں تحقیقات و نتائج کو دیکھ کر شہر کے معروف سماجی کارکنان و وکلاء اطمینان کا اظہار کر رہے ہیں اور متاثرین سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ نہ گھبرائیں اور خاص طور پر ادھر ادھر نہ بھٹکیں اور کورٹ میں کمجاری کیس کی پیروی کریں.

بائٹس...
1. نریندرہ کمار، سیکرٹری، لنچہ مکتہ کرناٹکا
2. ارشاد احمد دیسائی، سماجی کارکن
3. زلفقار علی، متاثر
4. ایڈووکیٹ رحمت اللہ کوتوال، پٹیشنر آئ. ایم. اے معاملہ

Note... The video is being uploaded.
Please take more visuals of IMA and High Court from my email.


Conclusion:
Last Updated : Sep 27, 2019, 8:47 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.