2021 کے سینسس یعنی مردم شماری کی تیاری کی جارہی ہے جو کہ کووڈ کی وجہ سے تاخیر سے عمل میں آرہی ہے اور ممکن ہے کہ 2023-24 تک سینسس کیا جائے۔
اس سلسلے میں ملک بھر میں او بی سی ذاتوں کو بھی مردم شماری میں شمار کرنے کا پر زور مطالبہ کیا جارہا ہے۔
اس سلسلے میں راشٹریہ مسلم مورچہ کرناٹک کے صدر مولانا عزیر کہتے ہیں کہ بی جے پی اپنے سیاسی مفاد کے لئے او بی سی کی ذاتوں کو مردم شماری میں شمار کرنا نہیں چاہتی۔
یہ بھی پڑھیں:یکم نومبر سے بہت سے اصول و ضوابط تبدیل ہونے والے ہیں
ذات پر مبنی مردم شماری کی اہمیت کا اندازہ برٹش حکومت میں خوب رہا کہ انگریزوں کی حکومت کے دور میں 1931 کے سینسس میں او بی سی ذاتوں کو شمار کیا گیا تھا۔
علاوہ ازیں بہار اسمبلی نے اس ایشو کو 2 مرتبہ ریزولیشن کے طور پر پاس کرکے وزیر اعظم سے مطالبہ بھی کیا تھا۔ اس سلسلے میں میں مولانا عزیر نے بتایا کہ او بی سی کی ذاتوں کی گنتی ملک و ملک کے باشندوں کے مفاد میں ہے۔ لہذا یہ کام ضروری ہے جو کہ حکومت کو کرنا چاہیے۔
مولانا عزیر نے بتایا کہ آزادی کے بعد سے اب تک صرف نریندرہ مودی ہی 'او بی سی' سے تعلق رکھنے والے وزیر اعظم بنے ہیں اور افسوس کی بات یہ ہے کہ وہ خود اب اس کے خلاف ہیں۔ مولانا عزیر نے بتایا کہ مردم شماری میں او بی سی کی گنتی کو شمار کرنے کے لئے راشٹریہ مسلم مورچہ کی جانب سے ملک گیر مہم چلائی جائےگی۔
واضح رہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی مرکزی حکومت، جو کہ سنہ 2018 میں ذات پر مبنی مردم شماری Caste Based Census کا وعدہ کیا تھا، لیکن اب یو-ٹرن لے لیا ہے اور سپریم کورٹ میں یہ حلف نامہ بھی دائر کیا کہ مردم شماری میں "او بی سی" ذاتوں کو شمار نہیں کیا جائے گا۔