بنگلور: حال ہی میں بروز اتوار کرناٹک کے ہاسن ضلع کے ایک چرچ Bikkodu Church میں جب مسیحی برادی کے لوگ اپنی خصوصی عبادت میں مشغور تھے، تبھی راشٹرییہ سویم سیوک سنگھ کے ذیلی تنظیمیں بجرنگ دل و وشوہ ہندو پریشد کے ورکرز اچانک چرچ میں گھسے اور ہنگامہ کرنے کی کوشش کی۔
ڈاکٹر ڈیوڈ نے کہاکہ ریاست بھر میں ایسے معاملات پیش آرہے ہیں، لیکن اس پرمحکمہ پولیس کی خاموشی اور حکومت کی جانب سے عدم کارروائی ان سماج دشمن عناصر کے حوصلے بلند کر رہی ہیں جو کہ معاشرے کے امن کے لیے خطرہ ہے۔
اس موقع پر کل ہند جمعیت الصوفیا و المشائخ کے جنرل سیکرٹری صوفی ولی با قادری نے مذکورہ واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ' کہاکہ یہ وقت کی اہم ضرورت ہے کہ فسطائی و فرقہ پرست طاقتوں کے ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور ملک کی جمہوریت کو درپیش خطرات کے لیے آواز بلند کریں'۔
اس پورے معاملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کانگریس رہنما ڈاکٹر جونس نے کہاکہ یہ سب سنگھ پریوار و بھارتیہ جنتا پارٹی کی سازش ہے کہ جبراً مذہبی تبدیلی کے بہانے ریاست کے پر امن ماحول کو بگاڑنے میں مصروف ہے، جب کہ اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔'
ڈاکٹر جونس نے وزیر اعلیٰ بومائی سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر چرچز میں ہنگامہ کرنے والوں پر سخت کارروائی کریں۔
یاد ریے کہ بی جے پی کی کرناٹک حکومت کی جانب سے یہ امکان ہے کہ 13 دسمبر سے شروع ہونے والے اسمبلی اجلاس میں مذہب تبدیلی مخالف بل Anti-Conversion Law پیش کرے۔
مزید پڑھیں: