ETV Bharat / state

Hassan Church Attacked: ہاسن چرچ میں ہنگامہ کرنے والے شرپسندوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ - hassan church attacked

کرناٹک کے اسمبلی اجلاس Karnataka Assmebly میں تبدیلی مذہب کا بل Anti-Conversion Law پیش کیے جانے کی اطلاع ہے۔ تاہم بل پیش کیے جانے سے قبل ریاست کے مختلف چرچز سے ہنگامہ کی اطلاع موصول ہورہی ہے۔

Christian prayer hall attacked in Belur
ہاسن چرچ میں ہنگامہ کرنے والے شرپسندوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
author img

By

Published : Nov 30, 2021, 9:49 PM IST

بنگلور: حال ہی میں بروز اتوار کرناٹک کے ہاسن ضلع کے ایک چرچ Bikkodu Church میں جب مسیحی برادی کے لوگ اپنی خصوصی عبادت میں مشغور تھے، تبھی راشٹرییہ سویم سیوک سنگھ کے ذیلی تنظیمیں بجرنگ دل و وشوہ ہندو پریشد کے ورکرز اچانک چرچ میں گھسے اور ہنگامہ کرنے کی کوشش کی۔

ویڈیو
اس وقت چرچ میں خواتین کے علاوہ بچے بھی موجود تھے۔ بجرنگ دل کے ورکرز نے الزام لگایا کہ چرچ میں جبراً مذہب تبدیلی کی جارہی۔ اس موقع پر بجرنگ دل کے کارکنان نعرے بازی بھی کی، تاہم چرچ میں موجود افراد نے واضح طور پر کہاکہ وہ گرجا گھر میں اپنی مرضی سے عبادت کے لیے آئے ہیں اور کسی نے بھی ان پر زور زبردستی نہیں کی ہے۔بجرنگ دل کے کارکنان پر الزام ہے کہ مسیحیوں کی عبادت میں خلل ڈالتے ہوئے انہوں نے 'جے شری رام' کے کے نعرے لگائے اور مسیحیوں نے "ایسو ایسو" کے نعرے لگائے۔ حالانکہ موقع پر پہنچی پولیس نے بجرنگ دل کے کارکنا کو وہاں سے ہٹاکر حالات کو قابو میں لیا۔ تاہم کسی کے خلاف کوئی کارروائی کی اطلاع نہیں ہے۔
Christian prayer hall attacked in Belur
ہاسن چرچ میں ہنگامہ کرنے والے شرپسندوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
اس پورے معاملے پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کرناٹک کے ارچبشاپ ڈاکٹر این ڈیوڈ نے کہاکہ چرچز میں کوئی مذہب تبدیلی نہیں کی جاتی۔ تاہم جو کوئی مجبور، مسکین، غریب یا وقت کا مارا آتا ہے، اس کی کونسلنگ کی جاتی ہے، اسے سدھارنے و ناخوشگوار حالات پر کیسے قابو پائیں اس کی تربیت دی جاتی ہے۔ ضرورت مندوں کی مدد کی جاتی ہے مذہب کی تبدیلی نہیں کی جاتی۔


ڈاکٹر ڈیوڈ نے کہاکہ ریاست بھر میں ایسے معاملات پیش آرہے ہیں، لیکن اس پرمحکمہ پولیس کی خاموشی اور حکومت کی جانب سے عدم کارروائی ان سماج دشمن عناصر کے حوصلے بلند کر رہی ہیں جو کہ معاشرے کے امن کے لیے خطرہ ہے۔

اس موقع پر کل ہند جمعیت الصوفیا و المشائخ کے جنرل سیکرٹری صوفی ولی با قادری نے مذکورہ واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ' کہاکہ یہ وقت کی اہم ضرورت ہے کہ فسطائی و فرقہ پرست طاقتوں کے ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور ملک کی جمہوریت کو درپیش خطرات کے لیے آواز بلند کریں'۔

اس پورے معاملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کانگریس رہنما ڈاکٹر جونس نے کہاکہ یہ سب سنگھ پریوار و بھارتیہ جنتا پارٹی کی سازش ہے کہ جبراً مذہبی تبدیلی کے بہانے ریاست کے پر امن ماحول کو بگاڑنے میں مصروف ہے، جب کہ اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔'

ڈاکٹر جونس نے وزیر اعلیٰ بومائی سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر چرچز میں ہنگامہ کرنے والوں پر سخت کارروائی کریں۔

یاد ریے کہ بی جے پی کی کرناٹک حکومت کی جانب سے یہ امکان ہے کہ 13 دسمبر سے شروع ہونے والے اسمبلی اجلاس میں مذہب تبدیلی مخالف بل Anti-Conversion Law پیش کرے۔

مزید پڑھیں:

بنگلور: حال ہی میں بروز اتوار کرناٹک کے ہاسن ضلع کے ایک چرچ Bikkodu Church میں جب مسیحی برادی کے لوگ اپنی خصوصی عبادت میں مشغور تھے، تبھی راشٹرییہ سویم سیوک سنگھ کے ذیلی تنظیمیں بجرنگ دل و وشوہ ہندو پریشد کے ورکرز اچانک چرچ میں گھسے اور ہنگامہ کرنے کی کوشش کی۔

ویڈیو
اس وقت چرچ میں خواتین کے علاوہ بچے بھی موجود تھے۔ بجرنگ دل کے ورکرز نے الزام لگایا کہ چرچ میں جبراً مذہب تبدیلی کی جارہی۔ اس موقع پر بجرنگ دل کے کارکنان نعرے بازی بھی کی، تاہم چرچ میں موجود افراد نے واضح طور پر کہاکہ وہ گرجا گھر میں اپنی مرضی سے عبادت کے لیے آئے ہیں اور کسی نے بھی ان پر زور زبردستی نہیں کی ہے۔بجرنگ دل کے کارکنان پر الزام ہے کہ مسیحیوں کی عبادت میں خلل ڈالتے ہوئے انہوں نے 'جے شری رام' کے کے نعرے لگائے اور مسیحیوں نے "ایسو ایسو" کے نعرے لگائے۔ حالانکہ موقع پر پہنچی پولیس نے بجرنگ دل کے کارکنا کو وہاں سے ہٹاکر حالات کو قابو میں لیا۔ تاہم کسی کے خلاف کوئی کارروائی کی اطلاع نہیں ہے۔
Christian prayer hall attacked in Belur
ہاسن چرچ میں ہنگامہ کرنے والے شرپسندوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
اس پورے معاملے پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کرناٹک کے ارچبشاپ ڈاکٹر این ڈیوڈ نے کہاکہ چرچز میں کوئی مذہب تبدیلی نہیں کی جاتی۔ تاہم جو کوئی مجبور، مسکین، غریب یا وقت کا مارا آتا ہے، اس کی کونسلنگ کی جاتی ہے، اسے سدھارنے و ناخوشگوار حالات پر کیسے قابو پائیں اس کی تربیت دی جاتی ہے۔ ضرورت مندوں کی مدد کی جاتی ہے مذہب کی تبدیلی نہیں کی جاتی۔


ڈاکٹر ڈیوڈ نے کہاکہ ریاست بھر میں ایسے معاملات پیش آرہے ہیں، لیکن اس پرمحکمہ پولیس کی خاموشی اور حکومت کی جانب سے عدم کارروائی ان سماج دشمن عناصر کے حوصلے بلند کر رہی ہیں جو کہ معاشرے کے امن کے لیے خطرہ ہے۔

اس موقع پر کل ہند جمعیت الصوفیا و المشائخ کے جنرل سیکرٹری صوفی ولی با قادری نے مذکورہ واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ' کہاکہ یہ وقت کی اہم ضرورت ہے کہ فسطائی و فرقہ پرست طاقتوں کے ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور ملک کی جمہوریت کو درپیش خطرات کے لیے آواز بلند کریں'۔

اس پورے معاملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کانگریس رہنما ڈاکٹر جونس نے کہاکہ یہ سب سنگھ پریوار و بھارتیہ جنتا پارٹی کی سازش ہے کہ جبراً مذہبی تبدیلی کے بہانے ریاست کے پر امن ماحول کو بگاڑنے میں مصروف ہے، جب کہ اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔'

ڈاکٹر جونس نے وزیر اعلیٰ بومائی سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر چرچز میں ہنگامہ کرنے والوں پر سخت کارروائی کریں۔

یاد ریے کہ بی جے پی کی کرناٹک حکومت کی جانب سے یہ امکان ہے کہ 13 دسمبر سے شروع ہونے والے اسمبلی اجلاس میں مذہب تبدیلی مخالف بل Anti-Conversion Law پیش کرے۔

مزید پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.