متاثرین کے مطابق ریاستی وزیر برائے اقلیتی بہبود ضمیر احمد خان، انجاز کے دھوکہ بازوں کی حمایت کر رہے ہیں۔
پچھلے چند برسوں میں شہر بنگلور میں تقریباً 2 درجن کمپنیاں ایسی کھلی تھیں، جنہوں نے حلال سرمایہ کاری کے نام پر ہزاروں لوگوں کو ہزارہا کروڑ روپے کا چونا لگایا اور وہ شہر سے فرار ہیں۔
اس سلسلے میں شہر کی مقامی تنظیم لنچہ مکتہ کرناٹکا اس کیس کی پیروی کررہی ہے اور آج اس کیس کی شہر کے سول کورٹ میں سنوائی تھی، جس میں جج نے حکم جاری کیا کہ انجاز کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹرز کے پاسپورٹ فوری طور پر ضبط کیے جائیں۔
اس موقع پر کورٹ کی کارروائی کے بعد لنچہ مکتہ کرناٹکا کے سیکرٹری نریندرہ کمار نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے آج ہوئے کورٹ کے فیصلے کے متعلق بتایا کہ جج نے انجاز کمپنی کے مالکن کے پاسپورٹ کو فوری طور پر ضبط کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔
انجاز انٹرنیشنل کمپنی کے مظلومین نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کئی برس گزر گیے لیکن نہ پولیس ان کا ساتھ دے رہی ہے اور نہ ہی کوئی لیڈر ان کا پرسان حال ہے۔ مظلومین نے ریاستی وزیر برائے اقلیتی بہبود ضمیر احمد خان پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ انجاز کمپنی کے مالکان سے بہت زیادہ قربت رکھتے تھے اور شاید اسی لئے پولیس نے ان کی بالکل بھی نہ سنی اور آج بھی انجاز کے دھوکہ باز مالکان غریب عام کے ہزارہا کروڑ روپے لوٹ کر آزاد گھوم رہے ہیں۔