بنگلور: کرناٹک اسمبلی انتخابات کے لیے آج صبح 8 بجے سے ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔ دس مئی کو کرناٹک اسمبلی انتخابات کے لیے پولنگ ہوئی تھی، جس میں بی جے پی اور کانگریس کے درمیان سخت لڑائی دیکھنے میں آئی ہے۔ اس کے علاوہ جے ڈی (ایس) بھی کافی مضبوط نظر آ رہی ہے۔
بی جے پی کے وزیر اعلی بسواراج بومائی، کانگریس کے سدارامیا اور ڈی کے شیوکمار اور جے ڈی (ایس) کے ایچ ڈی کمارسوامی سمیت سبھی رہنما اپنی اپنی جیت کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعات سے بچنے کے لیے ریاست بھر میں خاص طور پر گنتی کے مراکز کے اندر اور اس کے آس پاس سیکورٹی کے وسیع انتظامات کیے گئے ہیں۔
ریاست نے 224 ممبران اسمبلی کے نمائندوں کو منتخب کرنے کے لیے 10 مئی کو ہونے والی ووٹنگ میں 73.19 فیصد کا "ریکارڈ" ٹرن آؤٹ درج کیا ہے۔ زیادہ تر ایگزٹ پولز میں کانگریس اور بی جے پی کے درمیان سخت مقابلے کی پیشین گوئی کی گئی ہے۔ ساتھ ہی دونوں پارٹیوں کے لیڈران نتائج کو لے کر "پریشان" دکھائی دے رہے ہیں، جب کہ جے ڈی (ایس) ایک معلق فیصلے کی توقع کر رہی ہے۔ زیادہ تر ووٹرز نے رولنگ بی جے پی پر کانگریس کو برتری دی ہے، جبکہ ریاست میں معلق اسمبلی کے امکان کا بھی اشارہ دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Karnataka Election: بیدر میں اسٹرانگ روم کے باہر سخت سکیورٹی، کاؤنٹنگ کی تیاریاں مکمل
جے ڈی ایس کے ایک قومی پارٹی کے ساتھ اتحاد کے بارے میں قیاس آرائیوں کے درمیان جے ڈی ایس کے صدر سی ایم ابراہیم نے ان خبروں کی تردید کی اور بتایا کہ ابھی فیصلہ ہونا باقی ہے۔ سی ایم ابراہیم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم نے ابھی تک کسی پارٹی کے ساتھ اتحاد کا فیصلہ نہیں کیا ہے اور ہم کل کے نتائج کا انتظار کریں گے۔